• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

امریکی کوششوں کے باوجود ایرانی تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کا حکم

شائع August 15, 2019 اپ ڈیٹ August 16, 2019
جہاز کو جبرالٹر پولیس اور برطانوی اسپیشل فورس نے قبضے میں لیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
جہاز کو جبرالٹر پولیس اور برطانوی اسپیشل فورس نے قبضے میں لیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

جبرالٹر کی سپریم کورٹ نے امریکی کوششوں کے باوجود ایران کے تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی پر شام میں تیل بھیجنے کے شبہ میں ایرانی آئل ٹینکر کو قبضے میں لیا گیا تھا۔

عدالتی فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس انتھنی ڈیوڈلے کا کہنا تھا کہ 'گریس ون کو مزید قبضے میں رکھنے کا جواز نہیں بنتا'۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب جبرالٹر کی حکومت نے کہا تھا کہ انہیں ایران کی جانب سے تحریری یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران نے ایک ماہ میں تیسرا تیل بردار جہاز تحویل میں لے لیا

جبرالٹر کے وزیراعلیٰ فیبین پیکارڈو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران نے یقین دہانی کروائی کہ 'گریس ون یورپین یونین کی پابندیوں والے ممالک کے لیے نہیں جائے گا، لہٰذا اب اس کی کوئی معقول وجہ نہیں بنتی کہ جہاز کو قبضے میں رکھا جائے'۔

عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے اعلان سے قبل امریکا کی جانب سے آخری لمحات میں برطانوی سمندر پار علاقے جبرالٹر سے قانونی طریقے سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس جہاز کو قبضے میں رکھے۔

امریکا کی یہ درخواست جہاز کی قسمت سے متعلق عدالتی فیصلے کو موخر کرسکتی تھی تاہم جج ڈیوڈلے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انہیں امریکا کی جانب سے کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی۔

تاہم امریکا، جبرالٹر کے پانیوں کو چھوڑنے سے قبل ایرانی تیل بردار جہاز کے قبضے کے لیے ایک اور درخواست دائر کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ 4 جولائی کو جبرالٹر پولیس اور برطانوی اسپیشل فورسز نے 21 لاکھ بیرل ایرانی تیل لے جانے والے جہاز گریس ون کو قبضے میں لے لیا تھا، جس کے بعد ان ممالک کے درمیان سفارتی محاذ شروع ہوگیا تھا۔

ایرانی جہاز کو مبینہ طور پر جنگ زدہ ملک شام میں خام تیل لے جانے کے شبہ میں قبضے میں لیا گیا تھا کیونکہ یہ عمل یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی تھی۔

تاہم اس پر جوابی ردعمل دیتے ہوئے 19 جولائی کو آبنائے ہرمز میں برطانوی جہاز اسٹینا امپیرو کو قبضے میں لے لیا گیا تھا۔

دوسری جانب تہران نے اپنے جہاز کے قبضے کو 'پائریسی' قرار دیا تھا اور مسلسل گریس ون کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

ساتھ ہی اس بات پر زور دیا جارہا تھا کہ یہ تیل بردار جہاز بین الاقوامی پانیوں میں تھا اور یہ شام کی جانب نہیں جارہا تھا جبکہ حکام کا ماننا تھا کہ برطانیہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اشارے پر جہاز کو قبضے میں لیا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی تیل بردار جہاز کو آبنائے ہرمز سے قبضے میں لیا گیا، ایران

تاہم جبرالٹر کی عدالت کے فیصلے پر ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'امریکا کی کوششیں ناکام ہوگئیں'۔

محمد جواد ظریف نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکا اپنی معاشی دہشت گردی کے ذریعے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا اور کینسر کے مریضوں کو ادویات سے محروم کرنے سمیت امریکا نے گہرے سمندروں پر ہمارے اثاثے کو چوری کرنے کے لیے قانونی نظام کو غلط طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کی'۔

قبل ازیں جبرالٹر حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گریس ون کے ایک کپتان اور 3 افسران نے ضمانت حاصل کرلی اور انہیں بغیر کسی الزامات کے باضابطہ طور پر رہا کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024