• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مقبوضہ کشمیر میں مظالم کرنے والے نازیوں کے نظریات سے متاثر ہیں، وزیراعظم

شائع August 11, 2019
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ بالآخر پاکستان پر حملے تک جاپہنچے گا — فائل فوٹو/ پی ٹی آئی
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ بالآخر پاکستان پر حملے تک جاپہنچے گا — فائل فوٹو/ پی ٹی آئی

وزیراعظم عمران خان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کیے جانے اور وادی میں جاری کرفیو، کریک ڈاون اور کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کو جرمنی کے نازیوں کے نظریات سے متاثرہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ نازیوں سے متاثر آر ایس ایس کے نظریات کے سائے میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو، کریک ڈاؤن اور کشمیریوں کے قتل عام کے مناظر سامنے آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی میں کوشش کی جارہی ہے کہ نسلی بنیادوں پر وادی میں نسل کشی کا سہارا لے کر کشمیر میں آبادیات کا تناسب تبدیل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: عمران خان سے مقبوضہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ لے جانے کا مطالبہ

اپنے ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے سوال کیا کہ کیا دنیا میونخ میں ہٹلر کی جانب سے اٹھائے گئے مظالم کی طرح یہاں بھی خاموشی سے تماشہ دیکھے گی؟

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ نازیوں کے نظریات سے متاثر ہوکر اور ان جیسی بالادستی کی کوشش کے آر ایس ایس کے ہندو انتہا پسند نظریے کے اثرات مقبوضہ کشمیر تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ ہندوستان کے مسلمان بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ بالآخر پاکستان پر حملے تک جاپہنچے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے ارکان ہٹلر کی لیبینزرم ہی کی ایک قسم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا طیب اردوان اور مہاتیر محمد سے رابطہ، کشمیر کی صورتحال پر گفتگو

خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو ایک صدارتی حکم کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا تھا، تاہم پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے پڑوسی ملک سے دوطرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024