• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

وزیر ریلوے سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کرسکتے، فواد چوہدری

شائع August 9, 2019
کچھ گھنٹے قبل ہی  ریلوے کے وفاقی وزیر نے سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
کچھ گھنٹے قبل ہی ریلوے کے وفاقی وزیر نے سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کے اعلان سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائینس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر ریلوے یہ فیصلہ نہیں کرسکتے۔

نجی ٹی وی چینل جیونیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'سمجھوتہ ایکسپریس کو بند کرنے کا فیصلہ وزارت خارجہ اور قومی سلامتی کمیٹی نے کرنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ معاملہ ابھی تک کابینہ میں بھی زیر بحث نہیں آیا جبکہ شیخ رشید احمد نے اس کے بند کرنے کا اعلان کردیا، میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بند کرنے کا نقصان پنجابی اور سکھ برادری کو ہوگا، لہٰذا یہ دیکھنا ہوگا کہ سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کا فائدہ زیادہ ہے یا نقصان'۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت کشیدگی، سمجھوتہ ایکسپریس سروس معطل

قبل ازیں لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کے غیر ذمہ دارانہ فیصلے پر سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'جب تک میں وزیر ریلوے ہوں سمجھوتہ ایکسپریس نہیں چل سکتی، یہ ٹرین ہفتے میں 2 دن چلتی تھی، اب سمجھوتہ ایکسپریس کی بوگیاں عید کی چھٹیوں پر دیگر ٹرینوں میں لگائی جائیں گی'۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا 'سمجھوتہ ایکسپریس' بند کرنے کا اعلان

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو معطل اور سفارتی تعلقات کو محدود کردیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی جبکہ پاکستانی سفیر کو نئی دہلی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

علاوہ ازیں پاکستان کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا جس میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور وادی میں کرفیو کے نفاذ سمیت بھارتی حکومت کے دیگر اقدامات کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024