آزاد کشمیر اسمبلی میں بھارتی اقدام کے خلاف مذمتی قرارداد منظور
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ ہم کسی بھی طریقے سے کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہمارا چینا مرنا ان کے ساتھ ہے۔
قرارداد میں بھارت کو تنبیہ کی گئی کہ وہ طاقت کے زور پر کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نہ تو کچل سکتا ہے اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر کو آئینی دائرہ کار میں لاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے آرٹیکل 370 کی منسوخی سے قبل آگاہ نہیں کیا، امریکا
اس موقع پر آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی جانب سے کہا گیا بھارت، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت پُر امن مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل تلاش کرے۔
قرار داد میں مقبوضہ کشمیر کے عوام اور قیادت کو یقین دہانی کروائی گئی کہ آزاد کشمیر، تحریک آزادی کے مشکل ترین مرحلے میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے اور وہاں بھارتی آئین کے دائرہ کار کی توسیع کی مذمت کرتے ہوئے آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے کہا کہ بھارت نے مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا۔
ایوان میں کہا گیا کہ یہی وجہ ہے کہ بھارت، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے سے انکار کرتا آیا ہے۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ ریاست مقبوضہ کشمیر کو 2 حصوں میں تقسیم کرنا وہاں کے رہائشیوں کے بنیادی اور جمہوری حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔
ایوان نے اتفاق کیا کہ بھارت نے اس اقدام سے نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قررادادوں کی کھلی خلاف ورزی کی بلکہ خطے کے امن کو بھی متاثر کیا جو عالمی امن پر سنگین اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی اور دیگر اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایوان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو جارحانہ اقدامات کرنے سے باز رکھے۔
آزاد کشمیر کی اسمبلی نے بھارتی اقدام سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں پاکستان سے ایک ذمہ دار ملک اور تنازع میں فریق ہونے کی حیثیت سے موثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ایوان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان، مقبوضہ کشمیر میں شہری آزادی پر عائد پابندیوں اور کشمیریوں کو بھارتی فوج کے جبر سے آزاد کروانے کے لیے عالمی برادری کو شامل کرنے میں ہر ممکن راستہ اختیار کرے۔
اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں زیر حراست کشمیریوں کی بگڑتی ہوئی صحت، خاص طور پر تہاڑ جیل میں قید حریت پسند رہنماؤں کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے ان کی رہائی کے لیے آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
قرارداد میں بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی بھی مذمت کی گئی اور رہائشیوں کی بہادری کو سراہا گیا اور پاکستان کی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا گیا جو بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیتی ہیں۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بھارتی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کے لیے فوجی مبصرین کی تعداد میں اضافے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ
قبل ازیں اپنی قرارداد پر بات جاری رکھتے ہوئے راجا فاروق حیدر نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدام کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر 15 اگست 1947 کی صورتحال میں واپس پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی رہنماؤں کو متحد کریں اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے متفقہ پالیسی تیار کریں۔
دریں اثنا آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان اور دیگر قانون سازوں نے بھی قرارداد پر بات کی۔
بعدازاں اجلاس کو 14 اگست کو وزیراعظم عمران خان کے متوقع خطاب تک ملتوی کردیا گیا اور ساتھ ہی آزاد کشمیر کی حکومت نے جمعہ (9 اگست کو ) مقبوضہ کشمیر کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کا دن منانے کا اعلان کیا۔