• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت معطل، سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ

شائع August 7, 2019 اپ ڈیٹ August 8, 2019
وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا—فوٹو:وزیراعظم ہاؤس
وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا—فوٹو:وزیراعظم ہاؤس

پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے اقدام کے بعد قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اہم اجلاس میں بھارت سے دوطرفہ تجارت کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیردفاع پرویز خٹک، وزیرداخلہ اعجاز شاہ، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر انسانی حقوق شیریں مزاریں، وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان، وزیر قانون، مشیر خزانہ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹننٹ جنرل فیض حمید سمیت دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے کیے گئے غیر قانونی اقدامات کے بعد بگڑتی صورت حال اور مقبوضہ جموں اور کشمیر کی اندرونی اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:’پاکستان، بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کردے‘

قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت سے تعلقات پر نظر ثانی اور تجارت معطل کرنے سمیت 5 اہم فیصلے کیے گئے۔

  • اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو معطل کردیا جائے گا۔

  • قومی سلامتی کونسل نے فیصلہ کیا کہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کر دیا جائے گا۔

  • اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ پاک-بھارت تعلقات پر نظرثانی کی جائے گی۔

  • فیصلہ کیا گیا کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کے منسوخ کرنے کے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

  • قومی سیاسی اور عسکری قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ یوم آزادی کو کشمیری عوام کے ساتھ یوم یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا اور مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کرتے ہوئے بھارت کے یوم آزادی 15 اگست کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔

قومی سلامتی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے انتظامات کاجائزہ لیا جائے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے تمام سفارتی چینلز کو فعال کرنے اور پاک فوج کو تیار رہنے کی ہدایت بھی کر دی۔

مزید پڑھیں:بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

یاد رہے کہ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں اور کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر رام ناتھ کووند نے منسوخی کے بل پر دستخط کردیے ہیں۔

بھارت کی حکومت نے کشمیر میں 4 اگست کو کرفیو نافذ کردیا تھا اور کشمیری قیادت کو نظر بند کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا تھا کہ جب بھارت پاکستان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتا، اس کے نزدیک ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے تو پھر ان کے سفیر صاحب پاکستان میں کیا کررہے ہیں، ہمیں بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کردینے چاہئیں۔

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کا بچہ بچہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اس کا مقابلہ کرے گا۔

وفاقی وزیر نے جذباتی انداز میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہمارا بچہ بچہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر جنگ لڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہندوستان سے بات ہو ہی نہیں سکتی تو پھر ایک دوسرے کے سفرا کو رکھ کر اخراجات کیوں کیے جاتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024