امریکا اور روس نے جوہری ہتھیاروں کا تاریخی معاہدہ ختم کردیا
امریکا اور روس نے طویل عرصے سے قائم جوہری ہتھیاروں کا تاریخی معاہدہ انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی (آئی این ایف ) کو باضابطہ طور پر ختم کردیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے بینکاک میں ریجنل فورم میں آئی این ایف سے واشنگٹن کی باضابطہ دست برداری کا اعلان کیا۔
مائیک پومپیو نے ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز ( آسیان) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کہا کہ 'اس معاہدے کے خاتمے کا ذمہ دار صرف روس ہے'۔
مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ 'روس اپنے ناموافق میزائل سسٹم کو تباہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوا'۔
'سنگین غلطی'
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے اعلان سے قبل روس کے وزیر خارجہ نے ماسکو میں کہا تھا کہ 'معاہدے کو امریکا کے اقدام کے بعد ختم کیا گیا'۔
بعدازاں روسی وزارت خارجہ کا یہ کہنا تھا کہ واشنگٹن نے معاہدے سے دست بردار ہو کر سنگین غلطی کی، ساتھ ہی یہ کہا تھا کہ امریکا نے روس کی مبینہ خلاف ورزی کے بجائے اپنے ذاتی مفاد کی خاطر اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: امریکا کا روس سے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان
ادھر روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے امریکا سے آئی این ایف سے دست برداری کے بعد انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر میزائل کی تعیناتی پر عمل درآمد روکنے پر زور دیا۔
خیال رہے کہ واشنگٹن برسوں سے روس پر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نائن ایم 729 نامی نئے قسم کا میزائل تیار کرنے کا الزام عائد کرتا رہا ہے اور نیٹو بھی اس دعوے کی حمایت کرتا ہے۔
نیٹو کے مطابق میزائل 1500 کلومیڑ کے فاصلے پر موجود ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے جبکہ ماسکو کا کہنا ہے کہ یہ صرف 480 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتا ہے۔
دوسری جانب نیٹو نے واشنگٹن کی حمایت کرتے ہوئے معاہدے کے خاتمے کا ذمہ دار روس کو قرار دیا اور اس کا جواب دینے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
نیٹو نے ایک بیان میں کہا کہ 'ہمیں افسوس ہے کہ روس نے عالمی قوانین کے تحت اس معاہدے پر عمل کرنے کے لیے آمادگی ظاہر نہیں کی اور نہ ہی قابلِ ذکر اقدامات اٹھائے'۔
بیان میں کہا گیا کہ 'نیٹو ذمہ دارانہ طریقے سے روس کے 9 ایم 729 میزائل کی جانب سے متحدہ سیکیورٹی کو درپیش خطرات کا جواب دے گا۔
'ایک نیا دور'
علاوہ ازیں مائیک پومپیو نے کہا کہ 'امریکا آرمز کنڑول کے ایک نئے دور کا آغاز چاہتا ہے جو ماضی کے دو طرفہ معاہدوں سے الگ ہوگا'۔
انہوں نے کہا کہ 'امریکا، روس اور چین سے پوری دنیا اور ہماری قوموں کو سیکیورٹی کے حقیقی نتائج بتانے سے متعلق موقع میں ان کو بھی ساتھ شامل کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں'۔
کونسل برائے خارجہ تعلقات کے مطابق 'امریکا اور روس عالمی جوہری ہتھیاروں کے 90 فیصد حصے کے مالک ہیں اور اس معاہدے کے خاتمے سے جوہری ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ کا آغاز ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس نے بھی میزائل معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کردیا
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کی مداخلت پر سوویت یونین کے آخری رہنما میخائیل گورباچوف نے1987 میں روسی میزائل کے مسائل پر انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورس کا معاہدہ کیا تھا لیکن دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر طویل عرصے سے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے۔
معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ 500 سے 5500 کے ہدف کے میزائل پر پابندی ہوگی جس میں واضح کیا گیا تھا کہ روسی میزائل مغربی ممالک کے دارالحکومتوں کو ہدف بنا رہے ہیں لیکن چین اور دیگر اہم طاقتوں کے حوالے سے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کا صدر منتخب ہونے کے بعد گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ اگر روس نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کی تو ہم معاہدے سے نکل جائیں گے اور یکم فروری 2019 کو اس کا باقاعدہ اعلان بھی کردیا تھا۔