فیس بک نے سعودی حکومت کی حمایت کرنے والے 350 اکاؤنٹس معطل کردیے
دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک نے پہلی مرتبہ سعودی عرب کی حکومت کی مبینہ حمایت کرنے والے 350 جعلی اکاؤنٹس کو معطل کردیا۔
اس ایکشن سے قبل فیس بک نے سعودی عرب کی مبینہ مخالفت کے لیے ایران سمیت مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک سے چلائے جانے والے جعلی فیس بک اکاؤنٹس بند کیے تھے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فیس بک انتظامیہ نے یکم اگست کو فیس بک پر سعودی عرب کی حکومت کا پروپیگنڈا عام کرنے اور مبینہ طور پر علاقائی حریفوں کے خلاف استعمال ہونے والے اکاؤنٹس کو معطل کردیا۔
فیس بک انتظامیہ کے مطابق جن اکاؤنٹس کو معطل کیا گیا وہ مبینہ طور پر سعودی حکومت سے منسلک افراد چلا رہے تھے۔
جن اکاؤنٹس اور پیجز کو معطل کیا گیا ہے ان پر مبینہ طور پر سعودی حکومت کی حمایت اور ان کے لیے سیاسی پروپیگنڈا کیا جاتا تھا۔
مجموعی طور پر ان 350 اکاؤنٹس کو 14 لاکھ افراد فالو کر رہے تھے۔
فیس بک نے واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے کس طرح کے سعودی حکومت کے پروپیگنڈے کی تشہیر کی جاتی تھی اور ان اکاؤنٹس کے ذریعے سعودی عرب کے کن علاقائی حریف ممالک کو نشانہ بنایا جاتا تھا۔
تاہم دوسری جانب سعودی حکومت نے معطل کیے گئے اکاؤنٹس کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔
سعودی حکومت کی جانب سے رائٹرز کو بھجوائے گئے بیان میں کہا گیا کہ فیس بک کی جانب سے معطل کیے گئے اکاؤنٹس کا حکومت یا اس سے منسلک افراد سے کوئی تعلق نہیں۔
سعودی حکومت کی جانب سے جاری مختصر بیان میں کہا گیا کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلائے جانے والے پروپیگنڈا سے بھی حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ فیس بک نے رواں برس فروری اور مارچ کے درمیان ایران کے 783 مشکوک اور جعلی اکاؤنٹس کو معطل کردیا تھا۔
ان اکاؤنٹس کو سعودی حکومت مخالف مواد کی وجہ سے معطل کیا گیا تھا۔
ایران کے بعد اب مبینہ طور پر سعودی حکومت کے حمایتی اکاؤنٹس کو بھی معطل کیا گیا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے بھی جعلی اور پروپیگنڈا کی تشہیر کرنے والے اکاؤنٹس کو معطل کیا جائے گا۔
مشرق وسطی ممالک میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران فیس بک اور ٹوئٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر جعلی اکاؤنٹس بنا کر خاص پروپیگنڈا کو پھیلانے اور حریف ممالک مہم چلائے جانے میں اضافہ ہوا ہے۔
خاص طور پر عرب اسپرنگ کے بعد مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک میں جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ کئی ممالک ایک دوسرے کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پھیلانے کے تحت درجنوں اکاؤنٹس چلا رہے ہیں۔