• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ، زیادہ سے زیادہ 35 فیصد عائد ہوگا، ایف بی آر

شائع July 30, 2019 اپ ڈیٹ July 31, 2019
ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی تفصیلات جاری کیں—فائل/فوٹو:اے پی پی
ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی تفصیلات جاری کیں—فائل/فوٹو:اے پی پی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ فنانس ایکٹ 2019 میں تنخواہ دار طبقے کو سالانہ انکم ٹیکس کی حد 6 لاکھ روپے مقرر کرتے ہوئے پراپرٹی ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ حد میں 20 فیصد سے اضافہ کرکے 35 فیصد کردی گئی ہے۔

ایف بی آر کی جانب سے فنانس ایکٹ 2019 کی انکم ٹیکس تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں جس کے مطابق پراپرٹی رینٹل انکم پر 5 سے 35 فیصد ٹیکس عائد ہو گا، دو لاکھ روپے سے 6 لاکھ روپے کی جائیدار پر 5 فیصد، 6 لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے کی جائیداد پر 10 فیصد انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

انکم ٹیکس کی تفصیلات کے مطابق 10 لاکھ روپے سے 20 لاکھ روپے کی جائیداد پر انکم 60 ہزار روپے کے ساتھ 15 فیصد، 20 لاکھ سے 40 لاکھ روپے کی جائیدار پر انکم ٹیکس پر دو لاکھ دس ہزار کے ساتھ 20 فیصد عائد ہوگا۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق 40 لاکھ سے 60 لاکھ روپے کی پراپرٹی پر 6 لاکھ دس ہزار روپے اور 25 فیصد انکم ٹیکس، 60 لاکھ روپے سے 80 لاکھ روپے کی پراپرٹی پر گیارہ لاکھ دس ہزار اور 30 فیصد اور 80 لاکھ روپے سے زائد کی پراپرٹی انکم پر 17 لاکھ دس ہزار روپے اور 35 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں:30 ڈالر مالیت کے موبائل پر بھی ٹیکس، فنانس ایکٹ کی تفصیلات جاری

ایف بی آر کے مطابق فنانس ایکٹ 2019 میں 50 لاکھ روپے تک کی جائیداد پر 5 فیصد کیپیٹل ٹیکس، 50 لاکھ روپے تا ایک کروڑ روپے کی جائیداد پر10 فیصد اور ایک کروڑ سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 15 فیصد کیپیٹل ٹیکس عائد ہوگا۔

فنانس ایکٹ 2019 میں تنخواہ دار طبقے کو سالانہ ٹیکس چھوٹ کی حد میں 6 لاکھ روپے سالانہ مقرر کی گئی ہے۔

تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی تفصیلات کے مطابق 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے کی آمدن پر 5 فیصد، 12 لاکھ روپے سے 18 لاکھ روپے کی آمدن پر 30 ہزار اور 10 فیصد، 18 لاکھ روپے سے 25 لاکھ روپے کی آمدن پر 90 ہزار اور 15 فیصد، 25 لاکھ سے 35 لاکھ روپے کی آمدن پر ایک لاکھ پچانوے ہزار روپے اور ساڑھے سترہ فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

حکومت نے 35 لاکھ روپے سے 50 لاکھ روپے کی آمدن پر تین لاکھ 70 ہزار روپے اور 20 فیصد، 50 لاکھ سے 80 لاکھ روپے پر 6 لاکھ 70 ہزار اور ساڑھے 22 فیصد، 81 لاکھ روپے سے ایک کروڑ بیس لاکھ روپے کی آمدن پر 13 لاکھ 45 ہزار روپے کے ساتھ پچیس فیصد ٹیکس عائد پر کردیا ہے۔

ایف بی آر کے مطابق نئے ایکٹ میں ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے 3 کروڑ روپے کی آمدن پر 23 لاکھ 45 ہزار کے ساتھ27 فیصد، 3 کروڑ روپے سے 5 کروڑ روپے کی سالانہ آمدن پر 72 لاکھ 95 ہزار کے ساتھ ساتھ تیس فیصد اور 5 کروڑ روپے تا ساڑھے 7 کروڑ روپے کی آمدن پر 32 لاکھ 95 ہزار روپے کے ساتھ 32 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

حکومت کی جانب سے تنخواہ دار طبقے پر عائد ٹیکس کے مطابق ساڑھے 7 کروڑ روپے سے زائد کی آمدن پر دو کروڑ 14 لاکھ بیس ہزار روپے کے ساتھ 35 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔

مزید پڑھیں:موبائل فون ڈیوائسز کے لیے ڈیوٹی کا نیا طریقہ کار جاری

فنانس ایکٹ 2019 کے دستاویزات کے مطابق 50 لاکھ روپے قرض کے منافع پر 15 فیصد، 50 لاکھ روپے سے ڈھائی کروڑ روپے قرض کے منافع پر ساڑھے 17 فیصد اور ڈھائی کروڑ روپے سے 3 کروڑ 60 لاکھ روپے قرض کے منافع پر 20 فیصد ٹیکس عائد ہو گا، اسی طرح ایف بی آر نے ٹرن اوور ٹیکس کی شرح صفر اعشاریہ 7 فیصد سے بڑھا کر ڈیڑھ فیصد کر دی ہے۔

یاد رہے ایف آر نے 26 جولائی کو موبائل فون کے حوالے سے فنانس ایکٹ 2019 کی تفصیلات جاری کی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ 30 ڈالر یا اس سے زائد مالیت کے موبائل پر ٹیکس ہوگا۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری تفصیلات میں کہا گیا تھا کہ 50 ہزار روپے سے زیادہ خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط کا باقاعدہ اطلاق یکم اگست سے ہو گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024