پاکستانیوں کیلئے اب کینیڈا کے اسٹوڈنٹ ویزا کا حصول ’3 ہفتوں میں ممکن‘
کینیڈا کی حکومت نے اپنے اسٹوڈنٹ ڈائریکٹ اسٹریم (ایس ڈی ایس) پروگرام میں توسیع کا اعلان کردیا، جس کے تحت اب پاکستانی طلبا ’3 ہفتوں سے بھی کم مدت میں اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرسکیں گے‘۔
اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق کینیڈین امیگریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان کو ایس ڈی ایس پروگرام میں شامل کیا گیا، اس سے قبل گذشتہ برس کینیڈا کی حکومت نے بھارت، چین، فلپائن اور ویت نام کے طلبا کے لیے اس پروگرام کا آغاز کیا تھا۔
بیان کے مطابق ’اسٹوڈنٹ ڈائریکٹ اسٹریم اب ان درخواست گزاروں کے لیے دستیاب ہے جو پاکستان میں رہائش پذیر ہیں‘، ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ ان ممالک سے زیادہ تر ایس ڈی ایس درخواست گزار اس پروگرام کا حصہ ہیں اور انہیں 3 ہفتوں کے اندر ویزا دیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: وہ ممالک جہاں جانے کے لیے پاکستانیوں کو ویزے کی ضرورت نہیں
مذکورہ بیان میں مزید بتایا گیا کہ ’ایس ڈی ایس درخواست گزار طلبا کے لیے ضروری ہے کہ وہ افسران کو زیادہ معلومات فراہم کریں، جس میں ملاقات کی زبان میں انگریزی یا فرانسیسی شامل کریں اور اضافی معلومات فراہم کریں جو ان کی تعلیم کے اخراجات کو ظاہر کرسکے، اس اضافی معلومات سے افسران زیادہ موثر طریقے سے درخواست پر عمل درآمد کرسکتے ہیں‘۔
بیان کے مطابق ایس ڈی ایس کی توسیع کینیڈین حکومت کی ’مختلف ممالک سے طلبا کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے مقصد‘ کی حمایت ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ ’زیادہ تر بین الاقوامی طلبا جو کینیڈا میں ایک پروگرام کے تحت گریجویٹ ہوتے ہیں ان میں سے اکثر پوسٹ گریجویٹ ورک پرمٹ کے لیے اہل ہوجاتے ہیں، کنیڈین تعلیم اور کینیڈا میں کام کے تجربے کے ساتھ سابق بین الاقوامی طلبا ایکسپریس اینٹری، پرووینشیل نومینی پروگرام یا اٹلانٹک امیگریشن پائلٹ کے ذریعے مستقل رہائش کے لیے درخواست دینے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی نئی پالیسی جاری، 48 ممالک کو ویزا فری کردیا
یہاں تک کہ ’2018 میں سب سے زیادہ تقریباً 54 ہزار سابق طلبا نے مستقل رہائش حاصل کی تھی‘۔
کینیڈا کے لیے پاکستان کے ہائی کمشنر رضا بشیر تارڑ نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے کینیڈا میں تعلیم کے خواہش مند طلبا کو سہولت ملے گی۔
انہوں نے کینیڈین حکومت کے جذبہ خیرسگالی کو سراہا اور امیگریشن وزیر احمد حسین اور کینیڈین پارلیمنٹ کے اراکین کی جانب سے اپنے عزم کو پورا کرنے کے لیے کی گئی خصوصی کوششوں کی تعریف کی۔
ہائی کمشنر نے کینیڈین حکام کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ ایس ڈی ایس پروگرام میں پاکستانی طلبا کو بھی شامل کریں کیونکہ ’تعلیمی لحاظ سے پاکستانی طلبا بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں‘۔