مالی سال19-2018 میں بیرونی قرضہ 2.3 ارب ڈالر، 3 برس کی نچلی سطح ہے، حکومت
معاشی امور ڈویژن نے حکومت کے مجموعی بیرونی قرضے کو تین سال کی نچلی سطح پر آنے کا اعلان کرتےہوئے کہا ہے کہ مالی سال 19-2018 میں 2 اعشاریہ 29 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
معاشی امور ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘مالی سال19-2018 میں بیرونی قرض کا بہاؤ 10 اعشاریہ 186 ارب ڈالر تھا جس میں 330 ملین ڈالر کی گرانٹس بھی شامل ہیں جبکہ اس دوران حکومت نے 9 اعشاریہ 85 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کیں جس میں قرض اور اس پر سود بھی شامل ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں مجموعی طور پر سرکاری قرضہ 2 اعشاریہ 29 ارب ڈالر ہے۔
گزشتہ مالی سال سے موازنہ کرتےہوئے معاشی امور ڈویژن کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین مالی سال 16-2015 سے مالی سال 18-2017 کے دوران بیرونی قرض بالترتیب 6 اعشاریہ 82 ارب ڈالر، 4 اعشاریہ 77 ارب ڈالر اور 8 اعشاریہ 64 ارب ڈالر تھا۔
مزید پڑھیں:آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک کو بالترتیب 541 اعشایہ 17 ملین ڈالر اور 652 اعشاریہ 75 ملین ڈالر کی ادائیگی کی گئی جبکہ گزشتہ مال سال میں بالترتیب 954 اعشاریہ 69 ملین ڈالر اور 817 اعشایہ 54 ملین ڈالر کی ادائیگی کی گئی تھی۔
معاشی امور کا کہنا تھا کہ ‘ادائیگیوں میں گزشتہ مالی برسوں کےمقابلے میں کمی کی وجہ ملک میں سیاسی سرگرمیاں اور حکومتی منتقلی تھی’ اور وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عبوری حکومت کے دوران ادائیگیوں پر مکمل پابندی تھی۔
ملک میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تشکیل کے بعد سالانہ ترقیاتی منصوبوں کی تاخیر سے منظوری دی گئی جس کے نتیجے میں ابتدائی مہینوں میں ادائیگیوں کے معاملے میں سستی آئی اور دوسرے مرحلے میں تیزی آئی’۔
یہ بھی پڑھیں:ایشیائی ترقیاتی بینک رواں مالی سال پاکستان کو 2 ارب 10 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا
ڈویژن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے حاصل ہونے والی کمزور میکرواکنامک صورت حال کے باعث بجٹ کا تعاون بھی دستیاب نہیں تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘عالمی مالی اداروں کا اعتماد بحال کرنے، بجٹ کا تعاون ملنے پر حکومت کو رواں برس ترقیاتی شراکت سے زبردست نتائج کی توقع ہے’۔
معاشی امور ڈویژن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حکومت تجارتی قرضوں کو بیرونی ایکسچینج کو استحکام بخشنے اور مارکیٹ میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے صرف حفاظتی اقدام کے طور پر لے رہی ہیں۔