'عمران-ٹرمپ ملاقات میں کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کا وقت آگیا'
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ اب وقت ہے کہ امریکی صدر اور سیکریٹری سے وزیر اعظم عمران خان کی ہونے والی ملاقات میں کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کیا جائے۔
ترجمان امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ مورگن آرٹگس نے پریس بریفنگ کے دوران مختلف سوالات کے جوابات دیے اور اس دوران پاکستان کے معاملے پر بھی بات کی گئی۔
مورگن آرٹگس نے کہا کہ عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ پہلی ملاقات تھی، جس نے امریکی صدر اور سیکریٹری کو وزیر اعظم سے ملنے کا موقع فراہم کیا تاکہ وہ ذاتی تعلق اور ہم آہنگی قائم کرسکیں۔
مزید پڑھیں: دورہ پاکستان کی دعوت ملی تو قبول کریں گے، افغان طالبان
انہوں نے کہا کہ اب ہم سوچ رہے ہیں کہ پہلی ملاقات کی کامیابی پر پیش رفت کریں، وزیر اعظم نے وعدہ کیا کہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے طالبان پر زور دیں گے، ہم سمجھتے ہیں یہ ایک اہم قدم ہے کیونکہ ہم افغانستان میں امن کے لیے پرعزم ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس کے علاوہ بہت سے معاملات پر نہ صرف امریکی صدر بلکہ سیکریٹری سے ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ وقت ہے کہ ان ملاقاتوں میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کیا جائے۔
دوران بریفنگ صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں امریکی یرغمالیوں سے متعلق اچھی خبر ملے گی تو اب 48 گھنٹے گزر چکے ہیں تو اس بارے میں کیا معلومات ہیں؟
اس پر مورگن آرٹگس نے کہا کہ اس انتظامیہ کا امریکی یرغمالیوں کی واپسی پر ایک مضبوط ریکارڈ ہے، ہم انسانی زندگی کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھتے ہیں اور ہم بیرون ملک یرغمال امریکی شہریوں کی محفوظ واپسی کے لیے ہر ممکن وسائل کا استعمال کریں گے۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے یہ کہا گیا تھا اور بالکل ہم ان کی واپسی کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں یہ بیان مدد دیں گے اور ہمیں بالکل امید ہے کہ ان بیانات کے تناظر میں کچھ کارروائی ہوگی۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان 21 سے 23 جولائی تک امریکا کے سرکاری دورے پر گئے تھے، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ملاقات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کو افغان حکومت سے مذاکرات کیلئے آمادہ کروں گا، عمران خان
اس ملاقات میں افغان امن عمل سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا جبکہ امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم نے واشنگٹن میں کہا تھا کہ وہ وطن واپس پہنچ کر افغان طالبان سے ملاقات کر کے انہیں امن مذاکرات کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔
عمران خان نے کہا تھا کہ ان کی طالبان سے پہلے ملاقات نہیں ہوئی لیکن اب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور افغانستان کے صدر اشرف غنی سے رابطے کے بعد وہ طالبان سے ملاقات کرکے انہیں براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے۔