این اے 205 گھوٹکی میں ضمنی انتخاب، ووٹوں کی گنتی جاری
صوبہ سندھ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 205 گھوٹکی (2) میں ضمنی انتخاب میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات علی محمد خان مہر کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست پر انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا جو شام 5 بجے تک جاری رہی۔
علی محمد خان مہر کی وفات کے بعد خالی ہونے والی سیٹ پر مہر برادری کے دو رشتے داروں کا آپس میں مقابلہ ہے جو آپس میں چچا اور بھتیجا ہیں۔
مزید پڑھیں: دورہ گھوٹکی میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی، عمران خان
پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار محمد بخش خان مہر کا مقابلہ مرحوم علی محمد خان مہر کے صاحبزادے اور اپنے بھتیجے احمد علی مہر سے ہے جو آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اب تک 140پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق محمد بخش مہر کو 10ہزار ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔
کُل رجسٹرڈ ووٹرز کی بات کی جائے تو حلقے میں 3 لاکھ 60 ہزار 8 سو 75 ووٹرز ہیں، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 4 ہزار 9 سو 80 جبکہ ایک لاکھ 55 ہزار 8 سو 95 خواتین ووٹرز ہیں۔
حلقے میں ضمنی انتخاب کے لیے 290 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے جن میں سے 125 کو انتہائی حساس اور 164 کو حساس قرار دیا گیا ہے، جبکہ انتخاب کو شفاف بنانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس، رینجرز اور پاک فوج کے جوانوں نے اپنی خدمات انجام دیں۔
اگرچہ اس حلقے کی بات کی جائے تو یہاں 2018 کے عام انتخابات میں سردار علی محمد خان مہر نے آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کی تھی، تاہم بعد ازاں وہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوگئے تھے اور انہیں وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات کا قلمدان سونپا گیا تھا۔
تاہم مئی 2019 میں علی محمد خان مہر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے تھے، جس کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی اور اس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے پہلے 18 جولائی کو انتخابات کروانے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں اس میں 5 دن کی تاخیر کردی گئی تھی۔
ضمنی انتخاب کے لیے اس حلقے میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے لڑنے والے علی محمد خان مہر کے صاحبزادے سردار احمد علی مہر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سردار محمد خان مہر کے درمیان اصل مقابلہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دورہ گھوٹکی پر الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو شوکاز نوٹس
دوسری جانب گھوٹکی ضمنی انتخاب کے دوران پیپلزپارٹی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو بھی خط لکھا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ اور علی نواز مہر کی جانب سے ووٹرز کو دھمکیاں دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی پولنگ اسٹیشنز میں داخل ہوئے اور مسلسل حلقے میں موجود رہے، لہٰذا الیکشن کمیشن اس معاملے کا نوٹس لے۔