'ٹرمپ پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کے خواہاں، دورہ اسلام آباد کی دعوت بھی قبول کرلی'
واشنگٹن: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کو پاکستان کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلام آباد کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جبکہ انہوں نے دورہ پاکستان کی دعوت بھی قبول کرلی۔
ایک روز قبل پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، تجارت اور بہتر تعلقات کے فروغ، خطے میں امن و استحکام اور افغان مسئلہ زیر بحث آیا۔
ملاقات کے بعد واشنگٹن میں میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات 3 گھنٹے تک جاری رہی جبکہ اوول آفس میں 40 منٹ کی علیحدہ ملاقات ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی اور امریکی حکام کے درمیان نشستوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جن میں پہلی نشست دونوں ممالک کے سربراہاں کی ون آن ون ملاقات پر مشتمل تھی۔
مزید پڑھیں: اگر بھارت جوہری ہتھیار ترک کردے تو پاکستان بھی ایسا کردے گا، عمران خان
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوسری نشست میں وزیراعظم عمران خان سمیت اعلیٰ سول اور عسکری قیادت جن میں میں بطور وزیر خارجہ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) فیض حمید موجود تھے جبکہ امریکا کی جانب سے صدر ٹرمپ کے ہمراہ ڈائریکٹر سی آئی اے اور قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری ڈیفنس موجود تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تیسری نشست میں دونوں ممالک کے سربراہان کے ہمراہ ان کے وفود بھی موجود تھے اور تینوں نشستوں میں کھل کر بات چیت ہوئی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو ایک عظیم ملک، پاکستانیوں کو ایک عظیم قوم اور وزیراعظم عمران خان کو ایک عظیم لیڈر قرار دیا۔
وزیر خارجہ نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں پاکستان کے ایک معروف وزیراعظم سے ملاقات کررہا ہوں۔
'امریکا سے ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں'
شاہ محمود قریشی نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ یہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کا آغازہے، جبکہ واشنگٹن پر واضح کر دیا گیا ہے کہ اسلام آباد ان سے 'ایڈ' نہیں بلکہ 'ٹریڈ' چاہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ماضی سے ہٹ کر مضبوط تعلقات جاہتے ہیں جبکہ انہوں نے وسیع بینادوں پر پاکستان کے ساتھ شرکت داری قائم کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے سرمایہ کاروں کے ساتھ کئی نشستیں کیں، جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارت میں 20 گنا تک اضافے کی خواہش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات، مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ 'صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے دوران کہا کہ دونوں ممالک میں تجارت بڑھانے کے امکانات موجود ہیں، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان اس وقت تجارت ناکافی ہے۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی جو انہوں نے قبول کرلی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کی نشست میں دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کے امکانات بھی ابھرے ہیں۔
'امریکا کا مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اتنا واضح اظہار پہلے نہیں دیکھا'
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'میں پہلے بھی بطور وزیر خارجہ امریکی صدور سے ملاقاتیں کرچکاہوں، لیکن امریکا میں مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اتنا واضح اظہار آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔'
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے اوول آفس میں امریکی صدر کو مسئلہ کشمیر اور اس کی تاریخ کے بارے میں آگاہ کیا جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے۔
مزید پڑھیں: مودی نے ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے نہیں کہا، بھارت
انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حکمت عملی جاری رہی تو وہاں ردِعمل ہوگا، کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بے جا استعمال پر ہی نہتے عوام ردِعمل دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہتری کا امکان پیدا ہوتا ہے تو خطے کی ترقی پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کی سطح پر پہلے بھی نشستیں ہوتی رہیں لیکن آج تک کسی امریکی صدر سے مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اتنا برملا اظہار نہیں سنا جبکہ بہت عرصے سے مسئلہ کشمیر کا ذکر بھی نہیں کیا جاتا تھا۔
'امریکا میں لابی نہ ہونے پر افغان مسئلے کا ذمہ دار ہمیشہ پاکستان کو ٹھہرایا گیا'
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ آج کی نشست میں امریکی اعلیٰ حکام کے ساتھ پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات کا ذکر بھی زیر غور آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کا وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے ایک خلا موجود تھا اور امریکا میں پاکستان کی لابی ہی موجود نہیں تھی، جس کی وجہ سے افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا گیا اور ناقدین کو تنقید کا موقع ملتا رہا۔'
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و استحکام اور ترقی کے عزم کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: زلمے خلیل زاد کا پاکستان سے افغان امن عمل میں مزید کردار ادا کرنے پر اصرار
امریکا کی جنوبی ایشیا کے لیے نئی حکمت پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے قبل ہی یہ حکمت عملی سامنے آگئی تھی۔
وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے بتایا کہ پاکستان نے افغان سرحد سے متصل علاقوں کے حالات بہتر کیے ہیں، اس کی تازہ مثال خیبرپختونخوا میں ضم شدہ اضلاع میں ہونے والے انتخابات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں انتخابات کا ذکر کیا اور ان کے پُر امن انعقاد کی تعریف بھی کی۔
'قبائلی اضلاع کے نومنتخب آزاد اراکین پی ٹی آئی کا حصہ بنیں گے'
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں صوبائی نشستوں کے لیے ہونے والے تاریخی انتخابات کو پر امن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 'سابق فاٹا میں جیتنے والے بعض امیدواروں نے پی ٹی آئی سے ٹکٹ مانگے تھے، تاہم ہمیں امید ہے کہ ان میں بعض نومنتخب آزاد ارکان پی ٹی آئی کا حصہ بنیں گے۔'
یہ بھی پڑھیں: قبائلی اضلاع کے انتخابی نتائج کا اعلان، آزاد امیدوار سرفہرست
انہوں نے دعویٰ کیا کہ قبائلی اضلاع کی 16 میں سے 10 نشستیں تحریک انصاف کی ہوں گی کیونکہ کامیاب ہونے والے بعض آزاد اراکین کا رجحان پی ٹی آئی کی جانب ہی تھا۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے بعد آزاد امیدواروں کو کسی بھی جماعت سے منسلک ہونےکی مہلت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں لوگوں نے بھرپور شرکت کی، نتائج کو سب نے کھلے دل سے تسلیم بھی کیا۔