پاک سوزوکی کا گاڑیوں کی پیداوار کم نہ کرنے کا فیصلہ
کراچی: ملک میں جہاں ایک طرف 2 بڑے جاپانی کار اسمبلرز پریشانی کا شکار ہیں تو وہیں پاک سوزوکی موٹر کمپنی (پی ایس ایم سی) نے اپنے پارٹس سپلائرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ جولائی سے دسمبر میں نہ تو اپنی پیداوار کم کریں گے اور نہ ہی ان کا ہفتہ وار پلانٹ بند کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقامی ہوٹل میں ہونے والی سپلائر کوآرڈینیشن اجلاس میں پی ایس ایم سی کی انتظامیہ نے جولائی سے دسمبر کے لیے پیداواری منصوبوں سے آگاہ کیا۔
اجلاس میں شریک کچھ وینڈرز (فروخت کنندہ) نے بتایا کہ کمپنی رواں سال کی پہلی ششماہی میں بنائے گئے 60 ہزار یونٹس کے مقابلے میں دوسری ششماہی میں 76 ہزار سے زائد یونٹس بنائے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں ہونڈا نے گاڑیوں کی پیداوار روک دی
انتظامیہ کی جانب سے وینڈرز کو یہ یقین دہانی کروائی گئی کہ 2019 میں پیداواری ہدف وہی رہے گا جو سال کے آغاز میں تھا، اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ فکر کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کمپنی کو مارکیٹ میں استعمال شدہ چھوٹی گاڑیوں کے خلا کو پر کرنے کا بڑا موقع ملا ہے۔
واضح رہے کہ جنوری سے مختلف اقدامات کے ذریعے حکومت نے ان گاڑیوں کی درآمدات کو روک دیا تھا۔
وینڈرز کی جانب سے کہا گیا کہ پی ایس ایم سی کے پاس کم قیمتوں کی گاڑیاں بنانے کا موقع تھا کیونکہ ان پر بجٹ 20-2019 میں عائد کی گئی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) انڈس موٹر کمپنی اور ہونڈا اٹلس کار پاکستان کی بنائی جانے والی بڑی گاڑیوں کے مقابلے میں کم ہے۔
اس بارے میں وینڈرز نے مزید بتایا کہ ’ہم خوش ہیں کہ پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے 2019 کے پیداواری ہدف کو مکمل کرنے کا عزم دکھانے کے علاوہ جولائی سے دسمبر کے لیے پیداوار سے متعلق مثبت ردعمل دیا‘۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمپنی کی انتظامیہ نے انہیں پارٹس کے لیے مقامی سطح پر مشترکہ طور پر کام کرنے سمیت مختلف ماڈلز کے لیے ہائی ٹیک پارٹس کی پیداوار کا بھی کہا ہے۔
اس تمام صورتحال کے برعکس انڈس موٹر کمپنی نے 10 جولائی سے اپنے اسمبلنگ پلان میں تبدیلی کردی اور اب وہ 3 جولائی کو بنائے گئے 5 ہزار 61 یونٹس کے پلان کے بجائے جولائی میں 3 ہزار 521 یونٹس کو تیار کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیوٹیز، ٹیکسز، قیمتوں میں اضافہ: آٹو مینوفکچررز پیداوار کم کرنے پر مجبور
مجموعی طور پر تمام یونٹس میں کرولا کی پیداوار رواں ماہ 4 ہزار 4سو 30 یونٹس سے کم ہوکر 2 ہزار 890 یونٹس ہوجائے گی۔
ادھر ایک ٹویوٹا کے وینڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کمپنی اگست کے لیے 5 ہزار 307 یونٹس کے بجائے کُل 3 ہزار 850 یونٹس بنائے گا اور کرولا کی پیداوار 4 ہزار 650 یونٹس کے مقابلے میں 3 ہزار 320 یونٹس رہنے کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں ستمبر میں آئی ایم سی کا 4 ہزار 818 یونٹس کے مقابلے میں 4 ہزار 101 یونٹس اسمبل کرنے کا ارادہ ہے، جس میں سے کرولا کی پیداوار 4 ہزار 217 یونٹس کے مقابلے میں 3 ہزار 500 یونٹس کا منصوبہ ہے۔