• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

این اے 205 گھوٹکی میں ضمنی الیکشن 5 دن کیلئے ملتوی

الیکشن اب 18 جولائی کے بجائے 23 جولائی کو ہوگا  — فائل فوٹو/ اے پی پی
الیکشن اب 18 جولائی کے بجائے 23 جولائی کو ہوگا — فائل فوٹو/ اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 205 گھوٹکی میں 18 جولائی کو ہونے والا ضمنی الیکشن 5 دن کے لیے ملتوی کردیا۔

اس حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق این اے 205 میں ضمنی انتخاب 18 کی بجائے 23 جولائی کو ہوں گے۔

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق متعلقہ حلقے سے پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار کا کیس سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیر سردار علی خان مہر انتقال کرگئے

این اے 205 گھوٹکی میں انتخاب 18 جولائی کو شیڈول تھے تاہم سندھ ہائیکورٹ نے 16 جولائی تک الیکشن کمیشن کو بیلیٹ پیپر چھاپنے سے روک رکھا تھا۔

ذرائع کے مطابق ہائیکورٹ کی جانب سے کیس کا فیصلہ آنے کے بعد ایک روز میں بیلیٹ پیپرز کی پرنٹنگ اور رسائی ممکن نہیں تھی۔

خیال رہے کہ این اے 205 کی نشست 21 مئی کو وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات علی محمد خان مہر کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کا رد عمل

گھوٹکی کے ضمنی انتخابات ملتوی ہونے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ خدشہ تھا کہ این اے 205 پر ضمنی انتخاب ملتوی کیے جائیں گے۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کو ہر محاذ پر شکست کا سامنا ہے اور وہ شکست کے خوف سے انتخابات سے بھاگ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دورہ گھوٹکی میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی، عمران خان

ترجمان پیپلزپارٹی نے کہا کہ 5 دن کے لیے ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ حیران کن ہے، بتایا جائے کہ پانچ دن کے اندر ایسا کیا ہو جائے گا کہ انتخابات ملتوی کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ملتوی ہونے کے خدشے کے پیش نظر پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن کو خط بھی لکھا تھا۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وفاقی حکومت پیپلزپارٹی کو امیدوار کو نااہل کروا کر اپنا حمایت یافتہ امیدوار جتوانا چاہ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مخالف امیداور کو نااہل کرواکر ہی انتخاب جیتنا ہے تو انتخابات کروانے کی ضرورت ہی کیا ہے، ہمارے امیداور کے کاغذات مسترد نہ کیے گئے تو پانچ دن بعد بھی وفاقی حکومت کو شکست ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024