پاکستان نے تمام پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کھول دی
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے پاک-بھارت کشیدگی کی وجہ سے بندش کی شکار فضائی حدود تمام پروازوں کے لیے کھول دی۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سول ایوی ایشن کی ویب سائٹ پر ایئرمین کے لیے جاری کردہ نوٹس (NOTAMS) میں کہا گیا کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش ختم کردی گئی ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگیا ہے۔
جب سی اے اے حکام سے اس حوالے سے بات کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھی فیصلے کی تصدیق کردی۔
خیال رہے کہ سیکریٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی شاہ رخ نصرت نے کہا تھا کہ بھارت نے پاکستان سے اس کی فضائی حدود کھولنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر پاکستان کی جانب سے جواب دیا گیا تھا کہ اگر بھارت پاکستانی فضائی حدود سے متصل تعینات اپنے لڑاکا طیارے ہٹالے تو پاکستان اپنی فضائی حدود کھول دے گا۔
مزید پڑھیں: پاک-بھارت فضائی حدود کی بندش سے ایشیا بھر کی پروازیں متاثر
خیال رہے کہ پاکستان کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے ممبئی اور دہلی کے لیے اپنی فلائیٹس 26 اکتوبر تک بند کردے گا۔
پاکستانی فضائی حدود کی بندش
یاد رہے کہ 26 فروری کو بھارتی دراندازی اور بین الاقوامی حدود کی خلاف ورزی کے باعث پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارت سمیت تمام بین الاقوامی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کردی تھی۔
بعدازاں مارچ میں پاکستان نے فضائی حدود بحال کی تھی تاہم بھارتی پروازوں کو تاحال پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔
پاک بھارت کشیدگی کی پیش نظر سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے وفتاً فوقتاً اس کا جائزہ لیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود کھولنے کا فیصلہ موخر کیا جاتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی فضائی حدود جزوی طور پر بحال، کمرشل فلائٹس تاحال بند
واضح رہے کہ 26 فروری سے پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے قومی ایئرلائن کی بنکاک، کوالالمپور اور نئی دہلی کی پروازیں معطل ہیں جس سے پی آئی اے کو روانہ کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ ایک ہفتے میں پی آئی اے کی 4 پروازیں کوالالمپور، 2 بنکاک اور 2 نئی دہلی جاتی تھیں۔
بھارت کا نقصان
دوسری جانب بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کو پاکستان سے کئی گنا زیادہ نقصان کا سامنا ہے، بھارتی قومی اور نجی ایئرلائنز کے علاوہ غیر ملکی ایئرلائنز کو بھی پاکستانی فضائی حدود پر پابندی کی وجہ سے دیگر منازل تک پہنچنے کے لیے طویل روٹ استعمال کرنے پڑتے ہیں۔
وسطی اور مغربی ایشیا سے آنے والی پروازیں اب زیادہ طویل روٹ اختیار کرتی ہیں، مثلاً دہلی-آستانہ فلائٹ کو اضافی 3 گھنٹے کا سفر کرنا پڑتا ہے جبکہ دہلی سے ماسکو جانے والی پرواز کو بھی 2 گھنٹے اضافی لگتے ہیں۔
اسی طرح دہلی سے کابل اور دہلی سے تہران جانے والی پرواز کا دوانیہ دگنا ہوچکا ہے، ہزاروں مسافروں کو طویل پروازوں کا سامنا ہے اور انہیں بھاری کرایہ بھی ادا کرنا پڑرہا ہے۔
انڈین ڈیلی اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایئر انڈیا کو گزشتہ ماہ کے اختتام پر 3 سو کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا تھا، ایئرلائن نے نقصان کی تلافی کے لیے وزارت برائے انڈین ایوی ایشن انڈسٹری سے رابطہ کیا ہے۔