• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

‘ٹرمپ نے اوباما کی ضد میں ایران سے جوہری معاہدہ منسوخ کیا‘

شائع July 15, 2019
ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو ’سفارتی بدمعاشی‘ قرار دیا تھا، سرکم ڈیروچ
—فوٹو: اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو ’سفارتی بدمعاشی‘ قرار دیا تھا، سرکم ڈیروچ —فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں سابق برطانوی سفیر کے افشا ہونے والے سفارتی خطوط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو محض سابق امریکی صدر بارک اوباما سے ضد کے باعث منسوخ کر دیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) میں شائع رپورٹ کے مطابق سابق برطانوی سفیر سر کِم ڈیروچ نے اپنے مراسلوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو ’سفارتی بدمعاشی‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خفیہ سرکاری دستاویزات شائع کرنا مجرمانہ عمل ہوسکتا ہے، لندن پولیس

اس حوالے بتایا گیا کہ مراسلہ اس وقت کے سیکریٹری خارجہ بورس جانسن نے امریکا کو 2018 میں جوہری معاہدے کی پاسداری کا مشورہ دیا تھا۔

دی میل میں شائع رپورٹ کے مطابق سر کم ڈیروچ نے بورس جانس کو اطلاع دی کہ امریکی صدر ’ذاتی وجوہات‘ کی بنیاد پر ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ مذکورہ معاہدہ سابق صدر بارک اوباما کے دور حکومت میں ہوا تھا۔

انہوں نے مراسلے میں کہا تھا کہ ’اس سے بڑھ کر ٹرمپ انتظامیہ کے پاس اگلے دن کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے یورپ سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ رابطے کا بھی کوئی مشورہ نہیں ہے‘۔

خیال رہے کہ 2015 میں امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت تہران محدود پیمانے سے بڑھ کر یورینیم کی افزودگی نہیں کرے گا۔

مزیدپڑھیں: جولین اسانج کا خود کو امریکا کے حوالے کرنے سے انکار

واضح کہ برطانوی پولیس نے صحافیوں کو خفیہ سرکاری دستاویزات شائع کرنے پر سنگین مقدمات کی دھکمی دے دی تھی۔

موجودہ مراسلہ پولیس کی دھکمی کے بعد پہلا انکشاف ہے۔

ایک ہفتہ قبل امریکا میں برطانوی سفیر کی ای میل افشا ہوئی تھی جس میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو 'بے مثال ناکام' اور امریکی صدر کو 'عدم تحفظ پھیلانے' کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

بعدازاں شدید دباؤ کے باعث سر کم ڈیروچ کو استفعیٰ دینا پڑا تھا۔

خیال رہے کہ ماضی میں بورس جانسن کا بھی امریکی صدر سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں برطانوی سفیر نے سفارتی مواصلات لیک ہونے پر استعفیٰ دے دیا

2015 میں لندن کے میئر کے عہدے پر، ڈونلڈ ٹرمپ کے برطانیہ کے دارالحکومت میں انتہا پسندی کی موجودگی کے بیان پر انہوں نے امریکی صدر کو 'کم عقل' قرار دیا تھا۔

اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ وہ اپنی بے وقوفی کو نظر انداز کر رہے ہیں جو انہیں امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے نا اہل ثابت کر رہی ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024