• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان میں ہونڈا نے گاڑیوں کی پیداوار روک دی

شائع July 13, 2019 اپ ڈیٹ July 15, 2019
گاڑیوں کی پیدوار میں کمی کا فیصلہ فروخت کو دیکھتے ہوئے کیا گیا—فوٹو: شٹر اسٹاک
گاڑیوں کی پیدوار میں کمی کا فیصلہ فروخت کو دیکھتے ہوئے کیا گیا—فوٹو: شٹر اسٹاک

لاہور: ملک میں حالیہ ہفتوں میں روپے کی قدر میں کمی، بجٹ میں نئے اور زائد ٹیکسز کے نفاذ کے باعث قیمتیں بڑھنے سے گاڑیوں کی فروخت میں کمی ہوئی، جس کے باعث ہونڈا اٹلس کار پاکستان (ایچ اے سی پی) نے 10 روز کے لیے اپنا پلانٹ شٹ ڈاؤن کردیا کیونکہ کمپنی کے مطابق اس کے پاس 2 ہزار یونٹس پہلے ہی اسٹاک میں موجود ہیں۔

اسی طرح پاکستان میں ٹویوٹا ماڈلز بنانے والی انڈس موٹرز کمپنی (آئی ایم سی) میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کمپنی نے بھی رواں ماہ ہر ہفتے میں 2 روز یعنی کُل 8 روز کے لیے کار کی پیداوار روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ہونڈا کی جانب سے گزشتہ ہفتے 2 روز کے لیے اپنا پلانٹ بند کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈیوٹیز، ٹیکسز، قیمتوں میں اضافہ: آٹو مینوفکچررز پیداوار کم کرنے پر مجبور

تاہم پاکستان سوزوکی موٹرز کمپنی کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ کمپنی رواں ماہ سیلز کے رجحان اور بکنگ آرڈر کو دیکھنے کے بعد کچھ روز میں فیصلہ کیا جائے گا کہ پیداوار بند کریں یا نہیں۔

ایچ اے سی پی اور آئی ایم سی ایگزیکٹو نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ رواں ماہ کے پہلے 10 روز میں انتہائی مایوس کس سیلز کو دیکھتے ہوئے پیداوار کو کم کرنے کا فیصلہ کیا۔

ہونڈا اٹلس کمپنی کے سینئر ایگزیکٹو نے واضح کیا کہ ’روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ ساتھ تمام درآمدات پر ایڈوانس کسٹم ڈیوٹی (اے سی ڈی) اور اسمبلڈ کاروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کے بعد گزشتہ ماہ اور جولائی کے پہلے 10 روز میں ہمارے موجود اسٹاک میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس نے ہمارے پاس پلانٹ کو بند کرنے اور پیداوار کو کم کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں چھوڑا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر یہی رجحان جاری رہا تو ہمیں امید ہے کہ اس کاروباری سال (اپریل 2019 سے مارچ 2020) میں ہماری سیل گزشتہ سال کے 48 ہزار یونٹس سے 30 ہزار یونٹس سے بھی کم ہوجائے گی‘۔

اسی طرح آئی ایم سی کے عہدیدار نے بھی جولائی میں ’8 روز کے لیے پیداوار نہ ہونے‘ کے لیے کچھ وجوہات بیان کیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ ان مقامی کار مینوفکچررز کے لیے انتہائی سنگین صورتحال ہے جو اپنی انوینٹریز (اسٹاک) کو بڑھا رہے ہیں لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی کمپنی اب تک کتنی انوینٹری بنا چکی ہے۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر سیلز میں اضافہ نہیں ہوا تو اگلے ماہ پیدوار میں کمی مزید بڑھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی سرگرمیاں کم ہونے سے گاڑیوں کی فروخت میں بھی کمی

گزشتہ 3 ماہ میں سیلز میں کمی ہوئی ہے اور کُل کار اور لائٹ کمرشل وہیکل (ایل سی وی) کا حجم جون میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 5 فیصد کم ہوکر 17561 یونٹس رہ گیا۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو کار اور ایل سی وی سیلز گزشہ مالی سال کے دورن 7 فیصد تک کمی ہوئی اور یہ گزشتہ برس سے 2لاکھ 40 ہزار 335 یونٹس تک آگئی۔

اس کے علاوہ یکم جولائی سے مقامی اسمبلی کی جانب سے استعمال کیے جانے والے پارٹس اور خام سامان پر 5 فیصد اے سی ڈی اور 2.5 سے 7.5 فیصد تک ایف ای ڈی عائد ہونے سے سیلز مزید کم ہونا شروع ہوگئی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 13 جولائی 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Usman Jul 14, 2019 08:10pm
Also due to increased in price of cars

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024