عمران خان کا دورہ امریکا ' تیسرے درجے' کا ہوگا
وزیراعظم عمران خان 'آفیشل ورکنگ وزٹ' پر امریکا کا دورہ کریں گے جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے، تاہم یہ دورہ امریکا کے لیے پہلے نہیں بلکہ تیسرے درجے کا دورہ تصور کیا جاتا ہے۔
امریکا جس دورے کو اول درجہ دیتا ہے وہ 'اسٹیٹ وزٹ' ہے جس کی دعوت صرف صدور یا بادشاہوں کو دی جاتی ہے اس میں حکومت کا سربراہ یا وزیراعظم شامل نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ ایک امریکی صدر کے 4 سالہ دور اقتدار میں کبھی کبھار ہی اسٹیٹ وزٹ کیے جاتے ہیں۔
امریکا کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ غیر ملکی سربراہان کا ریکارڈ مرتب کرتا ہے اور ان دوروں کو 5 درجات میں تقسیم کرتا ہے جن میں پہلا 'اسٹیٹ وزٹ'، دوسرا 'آفیشل وزٹ'، تیسرا 'آفیشل ورکنگ وزٹ'، چوتھا 'ورکنگ وزٹ' اور پانچواں 'پرائیویٹ وزٹ شامل ہے'۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم دورہ امریکا کے دوران مہنگے ہوٹلز میں نہ رہنے کے خواہش مند
اسٹیٹ وزٹ کی دعوت ریاست کے سربراہان یا بادشاہوں کو امریکی صدر کی جانب سے دی جاتی ہے اور اس دورے کے دوران غیر ملکی سربراہان وائٹ ہاؤس سے چند قدم کے فاصلے پر قائم 'بلیئر ہاؤس' میں 4 دن اور تین راتوں تک قیام کرتے ہیں۔
اس دورے کے دوران غیر ملکی سربراہان وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے عشائیے میں شرکت کرتے ہیں جبکہ ان کی آمد اور روانگی اعزازی تقریبات کے ساتھ ہوتی ہے اور انہیں 21 توپوں کی سلامی بھی پیش کی جاتی ہے۔
اس موقع پر تحائف کا بھی تبادلہ ہوتا ہے جبکہ سربراہان کی اہلیہ (خاتون اول) بھی ان عشائیوں اور تقریبات میں شرکت کر سکتی ہیں جبکہ اس دوران صحافیوں کو بھی جانے کی اجازت ہوتی ہے اور تصاویر بنوانے کے بھرپور مواقع بھی میسر آتے ہیں۔
آفیشل وزٹ دوسرے درجے کا دورہ ہے جو ریاست کے سربراہ کے لیے ہوتا ہے اور وہ بھی امریکی صدر کی دعوت پر واشنگٹن کا دورہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دعوت، آئندہ ماہ عمران خان کا دورہ امریکا متوقع
آفیشل وزٹ کے تمام محرکات اسٹیٹ وزٹ کی طرح ہی ہیں، تاہم اس میں مہمان سربراہ کو 21 کے بجائے 19 توپوں کی سلامی پیش کی جاتی ہے۔
آفیشل ورکنگ وزٹ تیسرے درجے کا دورہ ہے جس کی دعوت امریکی صدر کی جانب سے ریاست کے سربراہ یا حکومت کے سربراہ کو دعوت دی جاتی ہے۔
دورے کے دوران حکومت کے سربراہ دستیابی کی صورت میں بلیئر ہاؤس میں 3 دن اور 2 راتوں تک قیام کرتے ہیں، تاہم امریکی انتظامیہ آفیشل ورکنگ وزٹ پر آنے والے غیر ملکی سربراہ کے لیے بلیئر ہاؤس خالی کروانے کی پابند نہیں ہے۔
اس درجے کے دورے میں غیر ملکی سربراہ امریکی صدر سے ملاقات کرتے ہیں جبکہ اس میں انہیں دیا جانے والا عشائیہ لازمی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان 22 جولائی کو امریکی صدر سے ملاقات کریں گے
امریکی صدر کے ملاقات کے بعد غیر ملکی سربراہ کو ظہرانہ دیا جاتا ہے جس میں امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ شرکت کرتے ہیں۔
اس درجے میں غیر ملکی سربراہ کو وائٹ ہاؤس آمد اور یہاں سے روانگی پر اعزازی تقریبات نہیں دی جاتیں اور نہ ہی توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔
اسی طرح اس درجے میں صحافیوں کو چند تصاویر لینے کی اجازت ہوتی ہے اور کبھی کبھار مشترکہ پریس کانفرنس بھی ہوتی ہے جبکہ سربراہان کی اہلیہ ظہرانے میں شرکت نہیں کرتیں اور نہ ہی تحائف کےتبادلے ہوتے ہیں۔
ورکنگ وزٹ چوتھے درجے کا دورہ ہے، اس کی بھی دعوت امریکی صدر کی جانب سے دی جاتی ہے، تاہم اس میں صرف غیر ملکی سربراہ امریکا کے صدر سے ملاقات کرتا ہے لیکن اس میں نہ اعزازی تقریبات ہوتی ہیں، نہ ظہرانہ، نہ عشائیہ اور نہ ہی صحافیوں کو آنے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس دوران تحائف کا بھی تبادلہ نہیں کیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات نئے پاکستانی سفیر کی پہلی ترجیح
پرائیویٹ وزٹ آخری درجے کا دورہ ہے جس ریاست کا سربراہ، حکومت کا سربراہ، وزیر خارجہ یا پھر کوئی بھی سرکاری حکام امریکی دعوت کے بغیر امریکا کا دورہ کرتا ہے۔
اس دوران مہمان امریکی صدر سے ملاقات کی درخواست کرسکتا ہے، تاہم اگر درخواست منظور ہوجائے تو امریکی صدر کے ساتھ ملاقات 'ورکنگ سیشن' کہلائے گی۔
اس میں بلیئر ہاؤس میں قیام کی پیشکش نہیں کی جاتی جبکہ نہ اعزازی تقریبات ہوتی ہیں، نہ ظہرانہ، نہ عشائیہ اور نہ ہی صحافیوں کو آنے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس دوران تحائف کا بھی تبادلہ نہیں کیا جاتا۔
پاکستانی حکمرانوں کا دورہ امریکا
امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ریکارڈ بک کے مطابق پاکستان کی جانب سے ایوب خان اور جنرل ضیا الحق ایسے صدور ہیں جنہوں نے امریکا کا درجہ اول 'اسٹیٹ وزٹ' کیا۔
ایوب خان کو 2 مرتبہ اسٹیٹ وزٹ کا اعزاز حاصل ہے جس میں انہوں نے پہلی مرتبہ 11 سے 14 جولائی 1961 اور دوسری مرتبہ 14 سے 16 دسمبر 1965 کو ایوب خان نے امریکا کا اسٹیٹ وزٹ کیا۔
مزید پڑھیں: دہشتگردوں کو پناہ دینے کے الزامات، ٹرمپ پاکستانی قیادت سے ملاقات کے خواہاں
اس کے علاوہ ایک اور فوجی آمر جنرل ضیا الحق نے 6 سو 9 دسمبر 1982 کو امریکا کا اسٹیٹ وزٹ کیا تھا۔
ریاست پاکستان کے سربراہان میں سب سے زیادہ مرتبہ امریکی صدرو سے ملاقات کا اعزاز سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے پاس ہے جو 11 مرتبہ امریکی صدور سے ملاقات کر چکے ہیں، تاہم انہوں نے کبھی اسٹیٹ یا آفیشل وزٹ نہیں کیا۔
اسی طرح حکومت کے سربراہان میں ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو امریکی صدور کی جانب سے آفیشل وزٹ کی دعوت دی گئی۔
ذوالفقار علی بھٹو نے 18 سے 20 ستمبر 1973 اور 4 سے 5 فروری 1975 کو آفیشل وزٹ کیا جبکہ بینظیر بھٹو نے 5 سے جون 1989 کو امریکا کا آفیشل وزٹ کیا جبکہ انہوں نے 9 سے 11 اپریل 1995 کو آفیشل ورکنگ وزٹ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا اور ایران اپنے تنازعات مذاکرات سے حل کریں، پاکستان
سویلین حکمرانوں میں سب سے زیادہ مرتبہ امریکی صدور سے ملاقات کرنے کا اعزاز نواز شریف کے پاس ہے جنہوں نے 6 مرتبہ امریکی صدور سے مختلف ادوار حکومت کے دوران ملاقات کی۔
نواز شریف بطور سربراہ حکومت 3 مرتبہ آفیشل ورکنگ وزٹ جبکہ ایک مرتبہ ورکنگ وزٹ پر امریکا کا دور کر چکے ہیں تاہم انہوں نے کبھی بھی آفیشل وزٹ نہیں کیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے ایک مرتبہ امریکا کا پرائیویٹ وزٹ کیا، یہ دورہ 4 سے 5 جولائی 1999 کو کیا گیا اور اس دوران انہوں نے امریکی صدر بل کلنٹن سے کارگل تنازع پر گفتگو کی تھی۔
کسی بھی پاکستانی حکمران کی جانب سے آخری مرتبہ امریکا کا دورہ 2015 میں کیا گیا تھا کہ اور یہ دورہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کیا تھا۔
یہ خبر 9 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی