• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

وزیراعظم کا ویڈیو لیک تنازع میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ

شائع July 9, 2019
وزیراعظم کا نقطہ نظر یہ تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کی لازماً تحقیقات ہونی چاہیے —تصویر بشکریہ انسٹاگرام عمران خان
وزیراعظم کا نقطہ نظر یہ تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کی لازماً تحقیقات ہونی چاہیے —تصویر بشکریہ انسٹاگرام عمران خان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو لیک کے تنازع سے خود کو الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت پہلے ہی ویڈیو کا فرانزک آڈٹ کرواچکی ہے جس میں اس ویڈیو کی حقیقی ہونے کی تصدیق کے بعد وزیراعظم نے اس معاملے میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ادھر تنازع کا شکار جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق سے ملاقات کی اور انہیں مبینہ ویڈیو ٹیپ کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے جو ٹیپس پیش کیں ان کی فرانزک جانچ کرائیں گے، فردوس عاشق اعوان

اس ضمن میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت سپریم کورٹ یا اسلام آباد ہائی کورٹ کے ذریعے اس ویڈیو لیک کی تحقیقات کروانا چاہتی ہے۔

وزیراعظم نے گزشتہ روز اپنے ترجمانوں اور مشیر اطلاعات کے اجلاس کی سربراہی کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کو ویڈیو لیک تنازع میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ اگر اس کی تحقیقات حکومت نے کروائی تو اپوزیشن اسے کبھی قبول نہیں کرے گی اور سیاسی فائدے کے لیے ایک دوسرا مسئلہ کھڑا کر دے گی۔

مذکورہ ویڈیو مریم نواز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پیش کی تھی جس میں مبینہ طور پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کو بتایا کہ کوئی ثبوت نہ ہونے کے باوجود نواز شریف کو سزا دلوانے کے لیے انہیں ’بلیک میل‘ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: مریم نواز احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں

اس حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کا نقطہ نظر یہ تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کی لازماً تحقیقات ہونی چاہیے لیکن وہ حکومت نہیں بلکہ اعلیٰ عدلیہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ججز اور عدلیہ آزادانہ طور پر کام کررہے ہیں اور وہ حکومت کو جواب دہ نہیں ’ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ اس ویڈیو کے فرانزک آڈٹ کا حکم دے اور عدالت اس حوالے سے پھر جو بھی فیصلہ کرے گی حکومت اس کی مکمل حمایت کرے گی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت کسی کو بھی ملک کے قابل احترام اداروں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دے گی اداروں کو متنازع بنانے کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے جو ویڈیو دکھائی وہ جعلی اور مفروضوں پر مبنی ہے، جج ارشد ملک

دوسری جانب سے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے انکشاف کیا کہ ان کے پاس جج ارشد ملک کی ایک مزید ویڈیو اور 3 آڈیو ٹیپس موجود ہیں جنہیں وہ بعد میں منظر عام پر لائیں گی۔

ادھر وزیراعظم کےمشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں شریف خاندان کے مزید افراد کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کھولے جائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ روز قبل مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف تحقیقات کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو کے دفتر آئے جہاں انہوں نے نیب حکام کو کیسز بند نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024