• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

بچوں کے جنسی استحصال کے الزام میں استاد گرفتار

شائع July 1, 2019
پولیس نے متاثرین کے رشتے داروں کی شکایات درج ہونے کے بعد ملزم کو گرفتار کیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
پولیس نے متاثرین کے رشتے داروں کی شکایات درج ہونے کے بعد ملزم کو گرفتار کیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

راولپنڈی کے علاقے بنی کی پولیس نے ایک بچے کو مبینہ طور پر جنسی تشدد کا نشانہ اور دوسرے کو مارپیٹ کا نشانہ بنانے پر ایک مدرسے کے استاد کو گرفتار کرلیا۔

پولیس نے متاثرین کے رشتے داروں کی جانب سے شکایات درج ہونے کے بعد ملزم کو گرفتار کیا۔

شکایت کنندہ نے پولیس کو بتایا کہ اس کے 8 اور 10 سال کے 2 بھتیجوں کو باغ سرداران میں ایک مدرسے میں داخل کروایا گیا تھا، جہاں وہ حفظ قرآن کررہے تھے اور وہیں رہائش پذیر تھے۔

مزید پڑھیں: مدرسے کے بچوں پر تشدد کرنے والا استاد گرفتار

انہوں نے بتایا کہ جب وہ عیدالفطر پر واپس گھر آئے تو انہوں نے متعدد کوششوں کے باوجود واپس مدرسے جانے سے انکار کردیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب انہوں نے بچوں سے پوچھا کہ وہ کیوں واپس نہیں جانا چاہتے تو 10 سالہ بھتیجے نے الزام لگایا کہ مدرسے میں استاد نے اس کا اور دیگر بچوں کا کئی مرتبہ جنسی استحصال کیا۔

شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں موقف اپنایا کہ ان کے ایک بھتیجے کو کسی کو کچھ بتانے کی صورت میں خطرناک نتائج کی دھمکی دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اور ایک اور متاثرہ بچے کے والد ملزم استاد کے بیٹے کے پاس گئے اور وہاں انہیں یقین دہانی کروائی گئی کہ مدرسے سے استاد کا نام نکالا جائے گا جبکہ ساتھ ہی درخواست کی کہ وہ اس واقعے کا ذکر نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: مدارس کو قومی دھارے میں لانا اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم

مذکورہ شخص نے بتایا کہ جب ان کے بھتیجے اپنا سامان لینے واپس گئے تو ملزم انہیں پکڑ کر ایک کمرے میں لے گیا اور انہیں چھڑی سے تشدد کا نشانہ بنایا۔

شکایت گزار کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے مدرسے کے مالک کو شکایت کی تو انہوں نے دھمکی دی اور چپ رہنے کا کہا۔

علاوہ ازیں سٹی پولیس افسر محمد فیصل رانا نے پولیس کو ہدایت کی کہ خواتین اور بچوں کو جنسی ہراساں کرنے اور انہیں بلیک میل کرنے اور سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیوز پھیلانے میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔


یہ خبر یکم جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024