پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کے نئے منصوبے پر دستخط
اسلام آباد: پاکستان اور یورپین یونین نے اپنے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان (ایس ای پی) پر دستخط کردیے، جس سے دونوں فریقین کے درمیان بہتر تعاون اور مضبوط تعلقات کے لیے فریم ورک فراہم ہونے کی امید ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پر دستخط کی تقریب برسلز میں منعقد ہوئی، جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور یورپین یونین کی اعلیٰ سطح کی نمائندہ فیڈریکا موگھرینی نے دستخط کیے۔
واضح رہے کہ مارچ میں پاکستان اور یورپی یونین کے اسٹریٹجک مذاکرات کے چوتھے مرحلے میں طویل مذاکرات کے بعد اپنے باہمی تعلقات کو بڑھانے کے لیے نئے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان پر راضی ہوئے تھے۔
اس موقع پر یورپی یونین کی سیاسی اور سیکیورٹی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے علاقائی سیکیورٹی پر پاکستان کے نقطہ نظر بیان کیا اور نئی ذمہ داریوں کی تعریف کی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ اقدام تعلقات میں قابل قدر تبدیلی لائے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان یورپی یونین سے کیا سیکھ سکتا ہے؟
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ایس ای پی ہمارے تعلقات میں ایک نیا دور ہوگا اور معاہدے کے تمام فریم ورک کے ذریعے اس شراکت داری کو مزید مضبوط کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک باضابطہ سیکیورٹی مذاکرات کے ذریعے امن اور سلامتی کے شعبے میں تعاون اس منصوبے کا لازمی ستون ہے‘۔
ایس ای پی کے تحت نئے سیکیورٹی مذاکرات نے اس سے قبل سالانہ انسداد دہشت گردی، عدم پھیلاؤ اور تخفیف اسلحہ مذاکرات کے سلسلے کو تبدیل کردیا ہے۔
وزیر خارجہ نے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان فوجی سطح پر رابطوں کو برقرار رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نیا طریقہ پچھلی انگیجمنٹ کو بڑھائے گا اور دونوں فریقین کو مزید جامع انداز میں تعاون میں مدد دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین و دیگر کا پاکستان میں آئی این جی اوز کی بندش پر تحفظات کا اظہار
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا پاکستان-یورپی یونین اسٹاف کے درمیان بات چیت اس رابطے کے لیے فریم ورک فراہم کرے گی اور دونوں فریقین کو متعلقہ خطرے کا تصور، چیلنجز اور علاقائی سیکیورٹی کے طول و عرض کو سمجھنے کے قابل کرے گا۔
علاقائی سیکیورٹی پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان، بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ تعاون کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے یورپی یونین کمیٹی کو یاد دلاتے ہوئے بتایا اسی سلسلے میں پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات میں کرتارپور راہداری کو کھولنا اور کشمیر پر بات چیت کے لیے آمادگی کا اظہار کرنا، دہشت گردی اور دیگر تمام معاملات شامل ہے۔
افغانستان پر ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کے لیے افغانستان-پاکستان ایکشن پلان کا فعال ہونا پاکستان کی خارجہ پالیسی وژن کی عکاسی کرتا ہے۔