تحقیقات کریں ڈیم فنڈ کے پیسے کس اکاؤنٹ میں رکھے گئے، خورشیدشاہ
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات کریں کہ ڈیم فنڈ کے پیسے کس اکاؤنٹ میں رکھے گئے۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ڈالر کی قیمت کو برقرار رکھا تھا اور اس ان کے زمانے میں پاکستان میں زراعت کی ترقی کی شرح میں 13 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت جیسا بھی بجٹ پیش کرتی ہے اپوزیشن تسلیم نہیں کرتی، اپوزیشن کا حق ہے جو ملکی مفاد میں نہیں اس کی مخالفت کرے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بنا بنایا پاکستان ملا ہے، پیپلز پارٹی نے حکومت سنبھالی تو یہ نہیں کہا کہ کیسے سب ٹھیک ہوگا، آمر صدر ہونے کے باوجود پارلیمانی حکومت تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: بجٹ کےخلاف حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطوں کیلئے اپوزیشن کی کمیٹی تشکیل
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ڈکٹیٹر نے آئین تباہ کیا جبکہ ہم نے اسے بحال کیا، ہماری حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کا اجرا کیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ زراعت کو فروغ دیں قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی، خودکشی کرنے سے بچنے کے لیے زراعت کو فروغ دیں، زراعت سے تحفظ ملے گا، اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نےماضی میں اعلان کیا تھا کہ :
قرضہ نہیں لوں گا
پیٹرول ، گیس ، بجلی سستی کروں گا
میٹرو بس نہیں بناؤں گا
ڈالر مہنگا نہیں کروں گا
ہندوستان سے دوستی نہیں کروں گا
ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دوں گا
آزاد امیدواروں کو نہیں لوں گا
سیکیورٹی اور پروٹوکول نہیں لوں گا
وزیراعظم کو لائبریری اور گورنر ہاؤس پر بلڈوزر چلاؤں گا
بیرون ملک دورے نہیں کروں گا
عام کمرشل فلائٹ میں جاؤں گا
ہیلی کاپٹر کے بجائے ہالینڈ کے وزیراعظم کی طرح سائیکل پر جاؤں گا
مختصر کابینہ بناؤں گا
جس پر الزام ہوگا اسے عہدہ نہیں دوں گا
جو حلقہ کہیں کھول دوں گا
عوام سے کبھی جھوٹ نہیں کہوں گا
اس دوران اپوزیشن اراکین خورشید شاہ کی جانب سے بتائے جانے والے نکات پر تنقیدی جواب دیتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے دکھ ہوتا ہے کہ ہم نے ڈیم، ڈیم کرکے ڈیم کو سیاست بنادیا، ہمارے چیف جسٹس میدان میں نکل آئے کہ ڈیم بنائیں ملک بچائیں، بالکل بنائیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان میں ڈیم نہ بنا کر مجرمانہ غفلت ہوئی ہے، کیوں نہیں بنا ڈیم کس لیے نہیں بنا اس کے ہیچھے کیا وجوہات جاننے کے لیے تیار ہیں لیکن ہمیں روکا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیم کا قصہ چلا، اشتہار چلائے گئے اور اب بھی چل رہے ہیں کہ چندہ دو، کتنا پیسہ ملا، لندن گئے وہاں کیا حشر ہوا کہ ڈیم بنے گا۔
رہنما پی پی پی نے کہا کہ میں نے اس وقت کے چیف جسٹس سے کہا تھا کہ اگر آپ سنجیدہ ہیں تو حکومت کو بلائیں اور انہیں کہیں کہ بجٹ، منی بجٹ اجلاس کریں اور پی ایس ڈی پی پر ڈیم کے لیے جی ڈی پی کا 15 فیصد رکھ دیں تو ڈیم بنے گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ 10 ارب روپے جمع کیے گئے 11 ارب روپے اشتہارات میں خرچ ہوگئے، تحقیقات کریں کہ ڈیم فنڈ کے پیسے کس اکاؤنٹ میں رکھے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: 'اب حساب کتاب بند کرکے آگے کی بات کی جائے'
انہوں نے کہا کہ ڈیم بننا چاہیے اگر آج بھی ڈیم پر 15 فیصد رکھتے ہیں تو ڈیم بن سکتا ہے کیونکہ ہماری ضرورت ہے، یہ پی ٹی آئی کا فیصلہ نہیں، عوام کا اس پارلیمنٹ کا فیصلہ ہوگا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پی ایس ڈی پی پر 15 فیصد رکھ کر ڈیم بننے میں 10 سال لگیں گے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایسی کون سی چیز بنائی گئی ہے جس سے ہم سمجھیں کہ ہماری صنعتی پیداوار بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ 1952 میں مردم شماری ساڑھے 3 کروڑ تھی اور اب 22 کروڑ ہے، آنکھیں بند کرکے سوچ لیں کہ 30 سال بعد ہم اس ملک میں پیدل بھی گھوم سکیں گے؟
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے بڑے ہسپتال کیوں بنائے جارہے ہیں، ہمارے یہاں تعلیم کا برا حال ہے، ہم 56، 58 شرح خواندگی کی بات کرتے ہیں 20 فیصد بھی نہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا 1996 میں جو تعلیم کی پالیسی دی گئی تھی وہ 2، 3 سال میں ختم ہوگئی تھی لیکن آج تعلیم کا بجٹ گذشتہ برس سے کم رکھا گیا ہے، مالی سال 19-2018 میں 97 ارب اور اس سال 77 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت کا بجٹ کم کرکے تعلیم کا بجٹ بڑھائیں تو بات سمجھ میں آتی ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ میں ہاؤسنگ اسکیم کے لیے فنڈز مختص کیے گئے، خیال تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل افراد کو 50 لاکھ گھر ملیں گے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے عوام سے جتنے وعدے کیے ایک وعدہ پورا نہیں کیا، لیڈر کو عوام سے سوچ سمجھ کر وعدے کرنے چاہیں، غلط بیانی سے ووٹ لینے سے جماعتیں ختم ہوجاتی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کی آصف زرداری سے ملاقات
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے چیمبر میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ملاقات کی۔
ملاقات میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے مقدمات اور گرفتاری کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری مزید 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
آصف زرداری اور وزیراعلی سندھ کی ملاقات کے باعث دیگر رہنماؤں کو ملنے سے روک دیا گیا تھا۔
ملاقات کے بعد مراد علی شاہ نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ میڈیا سے گفتگو کراچی میں کروں گا، اسلام آباد میں آپ نے وہ بٹھائے ہوئے ہیں۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ 'وہ سے آپ کی کیا مراد ہے'، تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے اس کا جواب دینے سے بھی گریز کیا۔