ہانک کانگ: ملزمان کی حوالگی کے قانون کیخلاف احتجاج میں شدت
ہانک کانگ میں ملزمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے جانے والے قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے جس کے باعث حکومت نے بِل پر ہونے والی پارلیمانی بحث غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کیے گئے احتجاج میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے باوجود آج بھی مختلف مقامات پر چھوٹے چھوٹے گروہوں کی شکل میں احتجاج کیا اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی جاری رہیں۔
ہانک کانگ میں جاری احتجاج کے بعد حکومت نے غیر معینہ مدت تک بِل پر پارلیمانی بحث ملتوی کردی ہے تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون کے مکمل خاتمے تک مہم ترک نہ کرنے کا اظہار کیا ہے۔
مظاہرین نے ہانک کانگ میں 16 جون کو احتجاجی ریلی اور 17 جون کو شہر بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے، سول ہیومن رائٹس فرنٹ مین کی جانب سے منعقد کی جانے والی ریلی میں 10 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت کا امکان ہے۔
احتجاجی گروہ سول ہیومن رائٹس فرنٹ مین کے جمی شام نے کہا کہ ہم ہانک کانگ کے لوگوں کے ساتھ آخری دم تک لڑیں گے، انہوں نے کہا کہ نظر انداز کیے جانے، مذمت اور دباؤ کا سامنا کرنے سے ہم مزید مضبوط ہوں گے۔
متنازع قانونی بل کے خلاف جمہوریت پسند قانون سازوں نے بھی احتجاج کیا اور چیف ایگزیکٹو کیری لام سے بِل واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
گزشتہ روز ہانک کانگ میں لاکھوں افراد نے مذکورہ قانون سے متعلق احتجاج کیا تھا جو پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی وجہ سے پرتشدد مظاہرے کی شکل اختیار کرگیا تھا جو 1997 میں ہانک کانگ کو برطانوی راج سے چین کے حوالے کیے جانے کے فیصلے کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے بعد اب تک کا بدترین احتجاج تھا۔
خیال رہے کہ مجرمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے گئے قانون کے تحت نیم خود مختار ہانک کانگ اور چین سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں کیس کی مناسبت سے مفرور مجرمان کو حوالے کرنے کے لیے معاہدے کیے جائیں گے۔
مذکورہ قانون کی مخالفت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ بِل چینی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ بیجنگ اس قانون کو سماجی کارکنان، ناقدین اور دیگر سیاسی مخالفین کی چین حوالگی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
دوسری جانب قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے ہانک کانگ کو مفرور مجرمان کی پناہ گاہ بنائے جانے سے بچایا جاسکے گا۔