محسن داوڑ، علی وزیر کی ضمانت کے لیے عدالت میں درخواست
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔
پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر لطیف آفریدی ایڈووکیٹ، پیرحمیداللہ شاہ ایڈووکیٹ، سنگین خان ایڈووکیٹ اور طارق افغان ایڈووکیٹ پر مشتمل وکلاء ٹیم نے اراکین اسمبلی کی ضمانت کے لیے درخواست دائر کی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اراکین قومی اسمبلی کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں۔
مزید پڑھیں: محسن داوڑ کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد، پشاور جیل منتقل کرنے کا حکم
جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست پر سماعت 17 جون کے لیے مقرر کردی۔
خیال رہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کو شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
خڑکمر واقعہ
یاد رہے کہ 26 مئی 2019 کو شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں خڑکمر چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا، جس کے بارے میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا تھا کہ چیک پوسٹ پر ایک گروہ نے محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: علی وزیر عدالتی حکم کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل پشاور منتقل
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد گرفتار کیے جانے والے مبینہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ چیک پوسٹ میں موجود اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس پر اہلکاروں نے تحفظ کے لیے جواب دیا۔
پاک فوج کے مطابق چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے
بعد ازاں دونوں اراکین اسمبلی کو گرفتار کرکے بنوں کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، عدالت نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ہاتھوں گرفتار اراکین اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر پشاور جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
10 جون کو خیبرپختونخوا کے اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں درخواست دائر کی گئی تھی۔