• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
شائع June 12, 2019

ازمس جھیل، اَن دیکھی خوبصورتی

امجد علی سحابؔ

صوبہ خیبر پختونخوا کے مشہور شاعر، مُصنف، محقق اور صحافی سعداللہ جان برق پشتونوں کی تاریخ پر مبنی اپنی 3 جلدی تصنیف ’د پختنو اصل نسل‘ میں لکھتے ہیں کہ اولین انسان کے جنت سے نکالے جانے کے تصور کے حوالے سے میرا خیال ہے کہ پہلے پہل انسان پہاڑوں کا باسی تھا۔ پہاڑوں میں کھانے پینے کی اشیا کی کوئی کمی نہ تھی۔ یہی پہاڑ انسان کی جنت تھے۔ پھر جب اشیائے خورد و نوش میں کمی واقع ہونے لگی تو انسان پہاڑوں سے نیچے زمین پر بسیرا کرنے لگا اور اپنی جنت سے نکل آیا۔

میں جب بھی پہاڑوں کی سیر کے لیے نکلتا ہوں، کسی نئی آبشار یا جھیل کا نظارہ کرتا ہوں، تو پتا نہیں کیوں میرے اندر یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ جیسے صدیوں پہلے میری روح اس جھیل یا آبشار کو دیکھ چکی ہے اور اسے اپنے اندر جذب کرچکی ہے۔

اس تحریر کے ذریعے ایک ایسی ہی جھیل کی سیر کرانا مقصود ہے، جس کے بارے میں باقی ماندہ پاکستان کے باسی تو دُور کی بات، اپنی وادی ’اتروڑ‘ کے باسی بھی کم ہی جانتے ہیں۔ آپ اسے بجا طور پر اَن دیکھا پاکستان کہہ سکتے ہیں۔ آئیے، سب سے پہلے وادئ اتروڑ کا مختصر تعارف آپ سے کرواتے ہیں۔

وادئی اُتروڑ

وادئ اُتروڑ کو اگر جھیلوں کی وادی کہا جائے تو یہی بہتر ہوگا۔ وہ اس لیے کہ دیومالائی کہانیوں کے لیے مشہور جھیل ’کنڈول‘ ہو، سحر انگیز جھیل ’سپین خوڑ‘ ہو، پریوں کا مسکن ’پری جھیل‘ ہو یا پھر تاحد نگاہ پھیلے سرسبز مرغزاروں اور سبزہ زاروں کا لُطف دوبالا کرنے والی جھیل ’ازمس‘ ہو، ان جھیلوں کی سیر کے لیے ضرور بالضرور اس چھوٹی سی وادی کا رُخ کرنا ہوگا۔

اُتروڑ میں ’لدو بانڈہ‘ مذکورہ تمام جھیلوں کے لیے ایک طرح سے بیس کیمپ کا کردار ادا کرتا ہے۔ لدو کا اپنا حسن اتنا ہے کہ ایک بار یہاں قدم رنجہ فرمانے والا تادمِ آخر اس کے سحر سے خود کو نکال نہیں پاتا، اور اسی وادی اُتروڑ کا دیسان بانڈہ تو نہ صرف سوات بلکہ پورے ملک میں اپنی ایک خاص پہچان رکھتا ہے۔

لدو بانڈہ کا ایک دلفریب منظر—امجد علی سحابؔ
لدو بانڈہ کا ایک دلفریب منظر—امجد علی سحابؔ

سپین خوڑ جھیل سے لی جانے والی دیسان بانڈہ کی خوبصورت تصویر—امجد علی سحابؔ
سپین خوڑ جھیل سے لی جانے والی دیسان بانڈہ کی خوبصورت تصویر—امجد علی سحابؔ

آغازِ سفر

وادئ اُتروڑ تک پہنچنے کے لیے سفر کا آغاز سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے کرنا پڑتا ہے۔ مینگورہ سے بحرین تک کا راستہ پکی سڑک پر مشتمل ہے جو 57 تا 58 کلومیٹر بنتا ہے۔ ڈیڑھ گھنٹے میں باآسانی یہ راستہ طے کیا جاسکتا ہے۔ صبح 7 بجے اگر سفر شروع کیا جائے اور بحرین کے مقام پر ہی ناشتہ کیا جائے تو اس سے بہتر بات کوئی اور نہیں ہوسکتی۔ بحرین بازار ہوٹلوں اور ریسٹورینٹ کے حوالے سے پورے سوات میں مشہور ہے۔ اس پر طُرہ یہ کہ قیمتیں بھی مناسب ہیں۔

بحرین کے آگے اُتروڑ تک راستہ کچا اور پُرخطر ہے۔ گو کہ موجودہ حکومت اس حوالے سے اول اول کافی سرگرم دکھائی دے رہی تھی مگر جیسے ہی وقت گزرتا جا رہا ہے، ان کی سرگرمی بھی کم ہوتی جارہی ہے۔

ناشتہ بحرین میں کرنے کے بعد دوپہر کا کھانا باآسانی کالام بازار میں تناول کیا جاسکتا ہے، جہاں مختلف ریسٹورینٹس پر من پسند مقامی و غیر مقامی کھانے مل جاتے ہیں۔ زیادہ تر ریسٹورینٹ لاہور و ملتان وغیرہ کے مالکان اور خانساماؤں کے ہیں۔ کالام بازار کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں روزمرہ کی ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز مل سکتی ہے۔

کالام سے آگے گھنے جنگل میں ایک دوراہا آتا ہے، جہاں سے ایک راستہ مٹلتان، مہوڈنڈ، جھیل سیف اللہ اور ڈونچار آبشار کی طرف نکلتا ہے جبکہ دوسرا وادئ اُتروڑ، گبرال، شاہی باغ، گوجر گبرال اور خرخڑے جھیل کی طرف نکلتا ہے۔مذکورہ دونوں راستوں پر فور بائے فور گاڑی کے ذریعے ہی سفر طے کیا جاسکتا ہے۔

اتروڑ میں موسمِ گرما میں ہر روز دوپہر کے بعد بادلوں کے ایسے ٹکڑے آنکھ مچولی کھیلتے دیکھے جاسکتے ہیں—امجد علی سحابؔ
اتروڑ میں موسمِ گرما میں ہر روز دوپہر کے بعد بادلوں کے ایسے ٹکڑے آنکھ مچولی کھیلتے دیکھے جاسکتے ہیں—امجد علی سحابؔ

جنگل کا راستہ شروع ہونے سے پہلے دریا پر بنایا گیا مقامی پل—امجد علی سحابؔ
جنگل کا راستہ شروع ہونے سے پہلے دریا پر بنایا گیا مقامی پل—امجد علی سحابؔ

ازمس جھیل کے راستے میں آنے والی خوبصورت آبشار—امجد علی سحابؔ
ازمس جھیل کے راستے میں آنے والی خوبصورت آبشار—امجد علی سحابؔ

مینگورہ شہر سے وادئ اتروڑ تک کا فاصلہ 110.6 کلومیٹر ہے جسے ٹھیک 5 یا ساڑھے 5 گھنٹوں میں طے کیا جاسکتا ہے، بشرطیکہ روڈ پر تعمیراتی کام یا عید اور دیگر چھٹیوں کے موقع پر بمپر ٹو بمپر ٹریفک والی صورتحال نہ ہو۔

اُتروڑ کے مین روڈ سے ایک راستہ دریا کی طرف مڑتا ہے، جہاں آدھے گھنٹے کے فاصلے پر لدو بانڈہ کی حد شروع ہوتی ہے۔ لدو میں کیمپنگ کے لیے بڑے بڑے میدان ہیں، جہاں باآسانی خیمے لگا کر رات گزاری جاسکتی ہے۔ صبح تازہ دم وادئ اُتروڑ کی مذکورہ جھیلوں میں سے کسی ایک کا قصدِ سفر کیا جاسکتا ہے۔ لدو سے باآسانی گائیڈ مل سکتا ہے، جو بخوشی 2 سے 5 ہزار روپے تک کی فیس لے کر 8 سے 10 افراد پر مشتمل ٹیم کو کسی بھی جھیل یا جنت نظیر بانڈوں میں سے ایک کی سیر کرواتا ہے۔

ازمس جھیل کی وجۂ تسمیہ

ازمس جھیل (Izmis Lake) کی وجۂ تسمیہ کے حوالے سے چند روایات مشہور ہیں۔ ہمارے 25 سالہ نوجوان گائیڈ قاسم خان پختون کے بقول، ’ازمس ہماری مادری زبان میں زمین کے ایک ایسے ٹکڑے کو کہتے ہیں، جس پر سبزہ ہی سبزہ ہو۔‘ دوسری روایت وادئ اتروڑ کے 50 سالہ شخص (جس کا نام اس وقت میرے ذہن سے نکل چکا ہے) کے مطابق، ’ازمس ہماری زبان میں غار کو کہتے ہیں، چونکہ جھیل کے راستے پر یا اس کے آس پاس بڑے بڑے پتھر ایک دوسرے کے ساتھ کچھ اس انداز سے ملتے ہیں کہ غار نما مقامات نظر آنے لگتے ہیں۔‘

اِزمِس جھیل—امجد علی سحابؔ
اِزمِس جھیل—امجد علی سحابؔ

جھیل پر آئی ہوئی ایک ٹیم کے 2 ممبر جھیل کے قریب بیٹھے محوِ گفتگو ہیں—امجد علی سحابؔ
جھیل پر آئی ہوئی ایک ٹیم کے 2 ممبر جھیل کے قریب بیٹھے محوِ گفتگو ہیں—امجد علی سحابؔ

دونوں روایات اپنی اپنی جگہ درست ہوں گی مگر جہاں تک میرا مشاہدہ ہے ازمس میں بڑی بڑی چراہ گاہیں بھی ہیں اور غار نما جگہیں بھی وافر مقدار میں ملتی ہیں۔ سبزہ زاروں میں چرتے مال مویشی ازمس بانڈہ کی خوبصورتی ہیں اور غار نما جگہیں ہم جیسوں کے لیے بارش اور تیز آندھی میں نعمتِ غیر مترقبہ سے کم نہیں۔

ازمس جھیل

ازمس جھیل وادئ اتروڑ کی شمال مشرقی حصے میں سطح سمندر سے تقریباً 11 ہزار 230 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ جھیل کو 3 اطراف سے فلک بوس پہاڑ گھیرے ہوئے ہیں، جن کی چوٹیوں پر سارا سال پڑی رہنے والی برف جھیل کو وافر مقدار میں پانی مہیا کرتی رہتی ہے۔

ازمس جھیل—امجد علی سحابؔ
ازمس جھیل—امجد علی سحابؔ

جھیل تک رسائی کے 2 طریقے ہیں۔

  • پہلا، پا پیادہ لدو سے جھیل تک مسافت طے کی جاسکتی ہے۔ یہ صبر آزما مرحلہ تقریباً 6 سے 7 گھنٹوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
  • دوسرا، چینیٹی شی بانڈہ تک جیپ ایبل ٹریک پر فور بائے فور گاڑی کے ذریعے مسافت طے کی جاسکتی ہے۔ یوں پھر جھیل تک ساڑھے 4 یا 5 گھنٹے میں رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

چینیٹی شی بانڈہ سے آگے 2 گھنٹے کی مسافت قدرے مشکل ہے مگر بانڈہ کے ارد گرد جب فلک بوس پہاڑوں اور برف کی سفید چادر سر پر تانے چوٹیوں پر نظر پڑتی ہے تو تھکاوٹ کا احساس زائل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ چینیٹی شی بانڈہ وہ آخری مقام ہے جہاں ٹری بیلٹ (درخت پٹی) ختم ہوجاتی ہے اور الپائن زون شروع ہوجاتا ہے۔

چینیٹی شی بانڈہ میں مال مویشی کے چرنے کا دلچسپ منظر—امجد علی سحابؔ
چینیٹی شی بانڈہ میں مال مویشی کے چرنے کا دلچسپ منظر—امجد علی سحابؔ

چینیٹی شی بانڈہ بانڈہ میں آئی ہوئی ایک ٹریکنگ ٹیم کے ممبر—امجد علی سحابؔ
چینیٹی شی بانڈہ بانڈہ میں آئی ہوئی ایک ٹریکنگ ٹیم کے ممبر—امجد علی سحابؔ

ایک برّہ، چینیٹی شی بانڈہ میں میٹھی نیند کے مزے لے رہا ہے—امجد علی سحابؔ
ایک برّہ، چینیٹی شی بانڈہ میں میٹھی نیند کے مزے لے رہا ہے—امجد علی سحابؔ

2 گھنٹے کی مسافت ختم ہوتی ہے تو شمال مشرق کی جانب فلک بوس پہاڑ نظر آتے ہیں جو سر تا پا برف پوش دکھائی دیتے ہیں۔ مذکورہ پہاڑوں کے چرنوں پڑی ازمس جھیل پر پہلی نظر پڑتی ہے تو بے اختیار منہ سے یہ شعر نکل پڑتا ہے کہ

میں داسی ہوں توری سئیاں

چرن پڑی کی تھام لے بئیاں

جھیل تک رسائی کا آخری گھنٹا کافی صبر آزما مرحلہ ہوتا ہے، جس میں بڑے بڑے پتھروں کے درمیان راستہ تلاشنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے مگر جھیل پر پہنچتے ہی آدمی اپنی تمام تر تکالیف بھول سا جاتا ہے۔


امجد علی سحاب روزنامہ آزادی اسلام آباد اور باخبر سوات ڈاٹ کام کے ایڈیٹر ہیں۔ اردو کو بطور مضمون پڑھاتے ہیں۔ اس کے ساتھ فری لانس صحافی بھی ہیں۔ نئی دنیائیں کھوجنے کے ساتھ ساتھ تاریخ و تاریخی مقامات میں دلچسپی بھی رکھتے ہیں۔

امجد علی سحاب

امجد علی سحابؔ روزنامہ آزادی اسلام آباد اور باخبر سوات ڈاٹ کام کے ایڈیٹر ہیں۔ اردو بطور مضمون پڑھاتے ہیں، اس کے ساتھ فری لانس صحافی بھی ہیں۔ نئی دنیائیں کھوجنے کے ساتھ ساتھ تاریخ و تاریخی مقامات میں دلچسپی بھی رکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (30) بند ہیں

Sadaqat Malik Jun 12, 2019 11:01am
behtreen jnb bht pyari location hen...........
dead man walking Jun 12, 2019 11:33am
A1...
Farooq Hayder Azeemi Jun 12, 2019 11:53am
really it is too beauty, very informative, pls guide there are hotel in Banda or we have to arrange Tent, second what about food, we have to carry or we could get it there at banda. again thank you brother.
Nadeem Iqbal Jun 12, 2019 12:58pm
East or west shahab sb is the best
امجد علی سحابؔ Jun 12, 2019 03:06pm
@Farooq Hayder Azeemi پیارے بھائی، پذیرائی کا شکریہ! دراصل نہ تو بانڈہ میں کوئی ہوٹل یا ریسٹورنٹ ہے اور نہ کوئی اور سہولت۔ ٹینٹ لے جانا ہوں گے اور خوراک بھی۔ وہاں آپ کو صرف سکون اور ٹھنڈا میٹھا پانی مل سکتا ہے، باقی کچھ نہیں۔
jamshed khan Jun 12, 2019 04:16pm
Zabardast
nasr bhatti Jun 12, 2019 06:47pm
Brilliant Sahab Sahib. I always adore your efforts. The common between you and me that I m exploring the unexplored lakes at Neelam. Keep it up
سید ذیشان Jun 12, 2019 11:17pm
السلام علیکم سر! آپ کا مضمون اور تصاویر بہترین ہیں۔ صرف ایک عرض ہے کہ اتروڑ سے ایک راستہ دیر کی وادی کمراٹ بھی جاتا ہے جو درہ بڈگوئی کے علاوہ ہے۔ اس راستے پر ایک گاؤں ازمس بانڈہ ہے اور یہاں پر ایک جھیل ہے جسے ازمس جھیل کہا جاتا ہے۔ ہم جب جولائی 2017 میں وادی کمراٹ سے سوات میں داخل ہوئے تو ایک رات ازمس بانڈہ میں کیمپ کیا تھا۔ اتروڑ کے ایک نوجوان کے مطابق ازمس کا مطلب میاں بیوی ہے۔ ازمس بانڈہ کے قبرستان میں دو قبریں باقیوں سے علیحدہ ایک قدرے بلند ٹیلے پر موجود ہیں جن کے بارے میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہ ایک جوڑے کی قبریں ہیں جو سب سے پہلے اس گاؤں میں آکر آباد ہوئے تھے۔ ہم بعض وجوہات کی بنا پر ازمس جھیل نہیں جاسکے لیکن ہم نے اسے ازمس پاس سے اترتے ہوئے دیکھا تھا اور دور سے تصویر بھی لی تھی۔ یہ تصویر میرے پاس موجود ہے۔ہم نے جو جھیل دیکھی وہ ایک چھوٹی جھیل تھی لیکن جو تصاویر آپ نے دی ہیں اس میں خاصی بڑی نظر آرہی ہے۔ براہ کرم اس سلسلے میں میری راہنمائی فرما دیں۔ والسلام
Muslim Medina Jun 13, 2019 05:32am
اللہ تعالی نے پاکستان کو حیرت انگیز خوبصورت وادیون سے نوازا ہے۔ حیرت اس بات کی ہے ہم نے کبھی باری تعالی کا شکر ادا نہین کیا۔ نہ ہی ان وادیون کا خیال رکّھا۔
Shahbaz Ahmad Jun 13, 2019 10:08am
اسلام و علیکم محترم امجد علی سحاب صاحب ڈان نیوز میں اکثر آپ کا کالم پڑتا ہوں پاکستان کے علاقوں کو اپنے کالموں میں اجاگر کرنا اور ایسے ایسے پیارے اور دلکش نظارے جو کہ آپ کی تصاویر کے ذریعے سے دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ ہمارا پاکستان بھی اتنا خوبصورت ہے ۔ اللہ تعالی آپ کو اور توفیق دے، ہمت دے، آپ کے لئے آسانیاں پیدا کرے آمین!
Khalid H. khan Jun 13, 2019 10:26am
Very charming visiting place shown by Mr. Amjad and do appreciating your efforts to dig out KPK beautiful places for visitors. Thanks.
ریاض مسعود Jun 13, 2019 12:39pm
بہترین (حسبِ معمول) :)
سید ذیشان Jun 13, 2019 01:12pm
سرإ السلام علیکم آپ کا مضمون و تصاویر بہترین ہیں۔ لیکن 2 باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں اول ہم جولاءی2017میں وادی کمراٹ کی کٹورا جھیل سے جہازبانڈہ ٹاپ اور ازمس پاس عبور کرکے ازمس بانڈہ اترے تھے جو خانہ بدوشوں کی ایک چھوٹی سی بستی ہے اور یہاں سے اتروڑ پہنچے تھے۔ ازمس جھیل کو ہم نے ازمس پاس سے اترتے ہوءےدیکھا تھا جس کی تصویر نیز سارے سفر کی دیگر تصاویر بشمول ازمس بانڈہ اور آبشاروں کی بھی میرے پاس موجود ہیں۔ ہم ازمس جھیل نہیں جاسکے کیونکہ ہمارے گاءیڈ حضرات اس کے لیے تیار نہیں ہوءے۔ یہ ایک علیحدہ کہانی ہے۔ دوم ازمس بانڈہ کے نام کی وجہ تسمیہ اتروڑ کے ایک جوان اور مقامی لوگوں کے مطابق یہ ہے کہ ان کی علاقاءی زبان میں ازمس کا مطلب میاں بیوی ہے۔ ازمس بانڈہ کے قبرستان میں دو قبریں باقیوں سے علیحدہ ایک قدرے بلند ٹیلے پر ہیں جو ایک جوڑے کی ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس گاؤں کو سب سے پہلے اسی جوڑے نے اپنا مسکن بنایا جس کی وجہ سے اس گاؤں کا نام ازمس بانڈہ پڑا۔ براہ کرم اس سلسلہ میں راہنماءی فرمادیں۔اس سفرپر ایک تفصیلی سفر نامہ میں تحریر کر چکا ہوں جو وساءل نہ ہونے کی وجہ سے تاحال مسودے کی حالت میں ہی ہے۔
Sarzeb Abbasi Jun 13, 2019 01:15pm
Heavenly and Serene,a scenic discovery.Hope does not end up in pollution like Kaghan and its lake.
Iram Jun 13, 2019 02:04pm
Beautiful Pakistan
M. Saeed Jun 13, 2019 02:24pm
There areas yet to open. such locations hidden in thousands in all along KPK's still to be opened areas. They are clear indicators of vast tourism potential hidden, waiting to be exploited.
Mohsin kazmi Jun 13, 2019 02:51pm
bohat aala
Analyst Jun 13, 2019 03:39pm
Please don't make road to this beautiful place or else people will destroy the beauty of this place. Unfortunate but true.
Basharat Qamar Jun 14, 2019 02:47am
Excellent work, Thank you Amjid Ali for your well written article. It will help many tourists to visit this beautiful area.
Basharat Qamar Jun 14, 2019 02:53am
In future if you add a few Google Maps with some notes on it, it will be a great help for many. As the tourism is not well organized in such areas.
Amjad Durrani Engineer USA Jun 14, 2019 08:55am
A very nicely written article by Amjad Ali describing spectacularly beautiful tourism sites. Having coauthored Pakistan’s Tourism Master Plan as an UNDP consultant decades back, I feel sorry for not being able to visit these splendid lakes. There is a lot of potential in these sites to attract both local & foreign tourists, provided the govt. makes the access to such sites comfortable and less cumbersome. All we need to built is safe blacktopped roads, rest houses at various intervals with water & toilet facilities, organized camping sites security, dependable transport & affordable boarding & lodging for night stay. The federal tourism ministry must evolve & mini tourism master plan for this attractive area with collaboration of local people. I see no reason that we don’t get swarms of both local & foreign tourists visiting these locations, creating boost in local employment & general economic uplift of poor people of the area. The govt. must take steps for tourism promotion.
Akram Zahid Niazi Jun 14, 2019 01:16pm
Very impressive. Stunning pictures and very informative write up. Just correct the word ' Khurd o Nosh'. It is 'Khuro Nosh'. Regards, Akram Zahid
Ifham Jun 14, 2019 03:03pm
Absolutely astonishing, beautiful and fascinating places!
Imran Jiwani Jun 14, 2019 05:28pm
Very informative article, Thanks...
Karido Jun 14, 2019 05:39pm
Please , please and please don't leave trash when visiting such pristine areas. We normally take empty sacs and clean after uncivilized people who enjoy Allah's given blessings and then pollute them with their trash.
Abdul Bhatti Jun 14, 2019 07:05pm
- It is nice to project such beautiful place for tourism
Khurshid Jun 15, 2019 06:11am
This is heavenly and extremely beautiful!
Badar Jun 15, 2019 08:04am
Amazing writeup. Thank you.
imran Jun 15, 2019 12:14pm
Very informative article, keep it up Thanks...
ڈاکٹر ظہور احمد Jun 15, 2019 06:46pm
Still not devoloped