’پاک ایران سرحد پر غیرقانونی تجارت ختم کرنے کیلئے بینکنگ سہولیات ناگزیر‘
کوئٹہ میں ایرانی قونصل جنرل محمد رفیع نے کہا ہے کہ بینکنگ سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث پاکستان اور ایران کے درمیان غیرقانونی تجارت کو فروغ مل رہا ہے۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کیو سی سی آئی) کے زیر اہتمام عید ملن پارٹی کے موقع پر انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے باوجود اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا لاپتہ ایرانی محافظوں کو ڈھونڈنے میں مدد کرنے کا اعلان
محمد رفیع نے زور دیا کہ بارڈر پر موثر بینکنگ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
ایرانی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ بینکنگ کی سہولیات کے بغیر بلوچستان سے ملحقہ تافتان سرحد (پاک ایران سرحد زیرو پوائنٹ) سے غیرقانونی تجارت نہیں روکی جاسکتی۔
محمد رفیع نے کہا کہ پاکستانی اور ایرانی حکام نے مشترکہ پاک ایران چیمبر آف کامرس تشکیل دیا تھا جس کے تحت تجارتی حجم بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں حائل رکاوٹ کو مزید دور کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
مزیدپڑھیں: اورماڑہ میں دہشت گردی کے واقعے پر پاکستان کا ایران سے احتجاج
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں پاک ایران تعلقات میں بہتری آئی تاہم بعض اقتصادی اور تجارتی مسائل کو دور کرکے دونوں ممالک کے تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
ایرانی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ایرانی مصنوعات پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافے کے باعث دونوں ممالک کے درمیان غیرقانونی تجارت میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاک ایران ریلوے لائن کی مرمت میں ان کا ملک بھرپور تعاون کرے گا۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہ پاکستان نے انسداد غیرقانونی تجارت اور سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حمل روکنے کے لیے متعدد سنجیدہ اقدامات اٹھائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اورماڑہ دہشتگردی: پاکستان کا 14 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل پر ایران سے احتجاج
انہوں نے کہا کہ پاک ایران بارڈر کے لیے رسپانس فورس تشکیل دی جائے گی۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اقرار کیا کہ پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے لیکن وزیراعظم عمران خان نے اقتدار میں آکر قومی معیشت کے لیے موثر اقدامات اٹھائے ہیں جس کے مثبت ثمرات جلد سامنے آئیں گے۔