• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

امریکا نے بھارت کو تجارت میں حاصل ترجیحی سہولت ختم کردی

شائع June 2, 2019
بھارت کی جانب سے فوری طور پر ردعمل نہیں دیا گیا—فائل/فوٹو:اے پی
بھارت کی جانب سے فوری طور پر ردعمل نہیں دیا گیا—فائل/فوٹو:اے پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سست معاشی رفتار اور ریکارڈ بے روزگاری کا سامنا کرنے والے بھارت کے لیے نئی معاشی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بھارت کو تجارت میں حاصل ترجیحی سہولت ختم کر دیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارت، امریکا کے دہائیوں پرانے جنرلائزد سسٹم کے تحت ترجیحی سہولت سے فائڈہ اٹھانے والا واحد سب سے بڑا ملک تھا اور امریکی کانگریس کے اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ صرف 2017 میں 5 اعشاریہ 7 ارب ڈالر مالیت کی ڈیوٹی فری برآمدات کی اجازت دی گئی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی اشیا کی رسائی جنوبی ایشیا کے بڑے ممالک تک ہوگی۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ‘میں پرعزم ہوں لیکن بھارت نے یقین نہیں دلایا کہ وہ مارکیٹ تک آسان اور مساوی رسائی دے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اسی طرح بھارت کو بطور ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے حاصل فائدہ مند مقام کو ختم کرنا مناسب ہے’۔

یاد رہے کہ ٹرمپ نے رواں برس مارچ میں اعلان کیا تھا کہ وہ بھارت سے تجارت کے حوالے سے خصوصی معاہدہ ختم کریں گے لیکن وقت کا تعین نہیں کیا تھا۔

مزید پڑھیں:امریکا کا بھارت کیلئے ترجیحی تجارتی درجہ ختم کرنے کا فیصلہ

امریکا ماضی کو بھارت کو اہم سفارتی شراکت دار قرار دیتا رہا ہے لیکن گنجان آبادی کے حامل بھارت کی مارکیٹ تک محدود رسائی کا شکوہ بھی کرتا رہا ہے۔

تجارتی اعداد و شمار کے مطابق 2017 اور 2018 میں امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی خسارہ 26 ارب 70 کروڑ ڈالر کا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے عام انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کرنے کے بعد دوبارہ وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیا ہے۔

بھارتی حکام کی جانب سے ٹرمپ کے اعلان پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت 20 سے زیادہ امریکی مصنوعات پر بڑے پیمانے پر درآمدی ٹیکس لگانے پر سوچ بچار کر رہا تھا جس میں زرعی مصنوعات اور کیمکل کا شعبہ شامل ہے۔

سرکاری سطح پر جاری تازہ اعداد وشمار کے مطابق بھارت کی معیشت مسلسل تیسری سہ ماہی میں بھی سست روی کا شکار ہے جو جنوری سے مارچ تک 5 اعشاریہ 8 فیصد تھی اس کے ساتھ ساتھ 2018 میں بے روزگاری کی شرح 45 سال کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024