’بویا واقعے کے تانے بانے گزشتہ ماہ چیک پوسٹ حملے سے ملتے ہیں‘
سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل (ر) اکرام الحق نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو آگاہ کیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے تانے بانے گزشتہ ماہ فوجی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے سے مل رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری دفاع نے کمیٹی کے سامنے واضح کیا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنچ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے 26 مئی کو 2 مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے خلاف دھرنا شروع کیا جنہیں گزشتہ ماہ آرمی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
لیفٹننٹ جنرل (ر) اکرام الحق نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور قبائلی عمائدین میں معاہدہ طے پاگیا اور ایک مشتبہ شخص کی رہائی کے ساتھ دھرنا ختم کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا، تاہم رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر نے اس معاہدے میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی اور مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے سے روک دیا۔
مزید پڑھیں: چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک سپاہی شہید، آئی ایس پی آر
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اراکین اسمبلی اور بویا میں قائم چیک پوسٹ پر تعینات فوجی جوانوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس کے بعد مظاہرین نے چیک پوسٹ پر پتھراؤ کیا اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5 فوجی زخمی ہوئے جبکہ بعد میں انہوں نے چیک پوسٹ پر چڑھائی کرنے کی کوشش کی جس پر چوکی میں موجود فوجی اپنے دفاع میں فائرنگ کرنے پر مجبور ہوئے۔
کمیٹی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چند لوگوں کو امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’کمیٹی خرکمر چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کی متفقہ طور پر مذمت کرتی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ مستقبل میں اس علاقے میں کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: علی وزیر 8 روز کیلئے 'سی ٹی ڈی' کے حوالے
یاد رہے کہ 26 مئی کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ایک گروہ نے محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 5 فوجی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خرکمر چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد گزشتہ روز گرفتار کیے جانے والے مبینہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ چیک پوسٹ میں موجود اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس پر اہلکاروں نے تحفظ کے لیے جواب دیا۔
پاک-فوج کے مطابق چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے جبکہ ایک روز بعد پاک فوج کا ایک جوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا تھا۔