• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ میں مقدمات کی آن لائن سماعت

شائع May 24, 2019
— فائل فوٹو/ اے ایف پی یہ نظام اسلام  آباد کی پرنسپل سیٹ اور کراچی میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری میں استعمال کیا جاسکے گا، ترجمان سپریم کورٹ
— فائل فوٹو/ اے ایف پی یہ نظام اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ اور کراچی میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری میں استعمال کیا جاسکے گا، ترجمان سپریم کورٹ

اسلام آباد : پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ آف پاکستان پیر ( 27 مئی) سے آن لائن نظام ای کورٹ کے ذریعے مقدمات کی سماعت کا آغاز کرے گی۔

آن لائن نظام کے تحت صوبوں میں قائم سپریم کورٹ رجسٹری جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے وفاقی دارالحکومت میں پرنسپل سیٹ سے منسلک ہوں گی۔

ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیے گیے بیان کے مطابق اس نظام سے صوبوں میں موجود اداروں اور افراد سے متعلق قانونی معاملات میں سہولت ملے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ اس سہولت کو ابتدائی طور پر اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ اور سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں استعمال کیا جاسکے گا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ ای عدالتی نظام کے ذریعے سماعت کا آغاز کرے گا۔

بیان کے مطابق کراچی کے ایسے ایڈووکیٹ جن کے مقدمے اسلام آباد میں کورٹ روم نمبر 1 میں بینچ نمبر 1 کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر ہیں وہ کراچی رجسٹری کے کمرہ عدالت میں اس نظام کے ذریعے دلائل دے سکیں گے۔

ای کورٹ نظام کے ذریعے اسلام آباد میں موجود 3 رکنی بینچ مقدمات سنے گا اور فیصلہ دے گا۔

ترجمان سپریم کورٹ کے بیان میں کہا گیاکہ ' سپریم کورٹ آف پاکستان 27 مئی 2019 بروز پیر سے ای کورٹ نظام کے ذریعے سماعت کا آغاز کرے گی'۔

پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ عدالتیں ویڈیو لنک کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہوں گی'۔

بیان کےمطابق اس نظام سے وکلا کے ساتھ ساتھ فریقین بھی مستفید ہوں گے اور اس عدالتی نظام سائلین کو جلد انصاف مل سکے گا۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی پرنسپل سیٹ تک رسائی سے آن لائن نظام کی مدد سے مقدمات تاخیر کے بغیر حل ہوسکے گے۔

اس سے وکلا کے لیے بھی آسانی پیدا ہوگی کیونکہ وہ شہروں میں موجود عدالتی برانچ رجسٹریز سے دلائل دے سکیں گے۔

ای کورٹ نظام سے فریقین بھی مستفید ہوسکیں گے کیونکہ انہیں عدالتی کارروائی کے لیے اسلام آباد نہیں جانا پڑے گا۔

ماہر قانون کا کہنا ہے کہ اس نظام سے مقدمات نمٹانے میں بہتری اور بیک لاگ میں کمی آئے گی، یہ نظام موثر ہوگا اور اس سے اںصاف تک رسائی میں بہتری آئے گی۔


یہ خبر 24 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024