بھارت میں 17 ویں لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کی تشکیل آئندہ چند روز میں ہوگی اور اب تک کے نتائج کے مطابق ایک بار پھر بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔
بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کا آغاز گزشتہ ماہ 11 اپریل کو ہوا تھا، انتخابات 7 مراحل میں 6 ہفتوں تک جاری رہے اور آخری مرحلہ 19 مئی کو ہوا۔
ووٹوں کے ابتدائی نتائج اور غیر حتمی نتائج کا اعلان 23 مئی کو کیا گیا، جن کے تحت بی جے پی ایک بار پھر اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب گئی ہے۔
انتخابی نتائج کا حتمی اعلان آئندہ چند روز میں کیا جائے گا اور بھارت کے نئے وزیر اعظم یکم جون کے بعد حلف لیں گے۔
اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق جہاں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہے، وہیں اسی پارٹی کی ٹکٹ سے انتخاب لڑنے والے شوبز اداکار بھی اب تک کے نتائج کے مطابق آگے ہیں۔
اس بار لوک سبھا انتخابات میں ایک درجن کے قریب اداکاروں و دیگر شخصیات نے حصہ لیا تھا، جن میں سے بی جے پی کی ٹکٹ سے انتخابات لڑنے والی زیادہ تر شخصیات کامیاب گئی ہیں۔
اب تک کے نتائج کے مطابق بی جے پی کی ٹکٹ سے انتخاب لڑنے والے اداکار سنی دیول، سمرتی ایرانی، بنگالی اداکار دیو، ولن روی کشن، گلوکار بابل سپریو اور ہنس راج اپنے حریفوں سے آگے ہیں۔
دوسری جانب کانگریس کی ٹکٹ پر ممبئی سے انتخاب لڑنے والی ماضی کی ’چھما چھما گرل‘ ارمیلا ماٹونڈکر سمیت دیگر اداکارائوں کو شکست کا سامنا ہے اور وہ اپنے حریفوں سے پیچھے ہیں۔
سب سے دلچسپ مقابلہ سابق ٹی وی اداکارہ و وفاقی وزیر سمرتی ایرانی اور کانگریس کے صدر راہول گاندھی کے درمیان ریاست اتر پردیش کے حلقے امیٹھی میں ہوا، جہاں ابتدائی طور پر کانگریس صدر آگے تھے، تاہم بعد ازاں سمرتی ایرانی ان سے بازی لی گئیں۔
سمرتی ایرانی (بی جے پی) سابق ٹی وی اداکارہ
سمرتی ایرانی اس وقت بھی وفاقی وزیر ہیں اور انہوں نے اس بار بھی بی جے پی کی ٹکٹ سے اتر پردیش کے حلقے امیٹھی سے چناؤ لڑا، جہاں ان کا مقابلہ کانگریس کے صدر راہول گاندھی سے تھا۔
اس حلقے سے دیگر جماعتوں کے امیدواروں نے بھی انتخاب لڑا اور ابتدائی طور پر راہول گاندھی سب سے آگے تھے، تاہم بعد ازاں سمرتی ایرانی ان سے بازی لی گئیں۔
پرکاش راج (آزاد امیدوار) بولی وڈ ولن
متعدد فلموں میں ہیروز کو رلانے والے پرکاش راج نے بھی لوک سبھا کے انتخابات میں حصہ لیا تھا، وہ ریاست کرناٹکا کے شہر بنگلورو سے میدان میں اترے تھے اور ان کے مقابلہ منجھے ہوئے سیاستدانوں سے تھا۔
فلموں کے اختتام کی طرح پرکاش راج کے لیے لوک سبھا کے انتخابات کا اختتام بھی اچھا نہیں ہوا اور وہ باقی حریفوں سے پیچھے رہے۔
سنی دیول (بی جے پی) بولی وڈ اداکار
متعدد فلموں میں حریفوں کو مزا چکھانے والے سنی دیول نے لوک سبھا انتخابات میں بھی حریفوں کو مزا چکھایا اور انہوں نے سینئر سیاستدانوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
سنی دیول ریاست پنجاب کے حلقے گرداس پور سے میدان میں اترے تھے۔
ارمیلا ماٹونڈکر ( کانگریس) بولی وڈ اداکارہ
ماضی کی مقبول ڈانس گرل ارمیلا ماٹونڈکر نے بھی انتخابات سے چند ہفتے قبل کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ ممبئی سے سیاسی میدان میں اتریں تھی۔
فلموں میں اپنے جلووں سے مداحوں کو محظوظ کرنے والی ارمیلا ماٹونڈکر سیاسی میدان میں جلوے نہ دکھا سکیں اور وہ اپنے حریفوں سے پیچھے رہیں۔
ہنس راج (بی جے پی) گلوکار
فلموں اداکاروں کی طرح گلوکاروں نے بھی اس بار لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا اور معروف گلوکار ہنس راج نے بھی اس بار بی جے پی کی ٹکٹ پر قسمت آزامائی۔
ہنس راج دہلی سے میدان میں اترے اور انہوں نے دیگر حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
کرن کھیر (بی جے پی) اداکارہ
اداکارہ کرن کھیر بھی اس بار بی جے پی کی ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتریں، انہوں نے چھتیس گڑھ کے حلقے سے الیکشن لڑا۔
کرن کھیر کا مقابلہ منجھے ہوئے سیاستدانوں سے تھا تاہم وہ اپنے حریفوں سے آگے رہیں۔
منوج تواری (بی جے پی) اداکار
منوج تواری بھی بی جے پی کی ٹکٹ پر دہلی سے میدان میں اترے اور انہوں نے کانگریس امیدوار سمیت دیگر حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
دیو (آل انڈیا ترینیمول کانگریس) بنگالی اداکار
بھارت کی ریاست بنگال کے حلقے گھاتل سے آل انڈیا ترینیمول کانگریس (اے آئی ٹی سی) کی ٹکٹ سے انتخاب لڑنے والے بنگالی فلموں کے ہیرو دیو نے بھی دیگر حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
ہیما مالنی (بی جے پی) اداکارہ
ماضی کی مقبول اداکارہ ڈریم گرل ہیما مالنی 2014 میں بھی لوک سبھا کی رکن منتخب ہوئی تھیں اور اس بار بھی انہوں نے میدان مار لیا۔
ہیما مالنی ریاست اتر پردیش کے حلقے ماتھرا سے بی جے پی کی ٹکٹ پر میدان میں اتری تھیں۔
راج ببر (کانگریس) اداکار
ماضی کے مقبول اداکار راج ببر اس بار بھی لوک سبھا کے انتخابات کا حصہ تھے، وہ اس بار ریاست اتر پردیش کے حلقے فتح پور سکری سے کانگریس کی ٹکٹ پر میدان میں اترے۔
راج ببر کا مقابلہ بی جے پی سمیت دیگر حریفوں سے تھا اور وہ دیگر حریفوں سے پیچھے رہے۔
بابل سپریو (بی جے پی) گلوکار
بولی وڈ کے پلے بیک سنگر بابل سپریو بھی ایک بار پھر انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔
بابل سپریو بی جے پی کی ٹکٹ پر ریاست مغربی بنگال کے حلقے اسنسول سے میدان میں اترے تھے، ان کا مقابلہ آل انڈیا ترینیمول کانگریس کی اداکارہ مون مون سین سے تھا۔
مون مون سین (آل انڈیا ترینیمول کانگریس) اداکارہ
بنگالی، تامل، تیلگو اور ہندی فلموں کی ماضی کی مقبول اداکارہ مون مون سین ریاست مغربی بنگال کے حلقے اسنسول سے اے آئی ٹی سی کی ٹکٹ پر میدان میں اتریں تھیں، تاہم وہ اپنے حریفوں سے پیچھے رہیں۔
مون مون سین کے سب سے بڑے حریف بی جے پی کے امیدوار گلوکار بابل سپریو تھے جو ان سے آگے رہے۔
ممی چکربورتی (آل انڈیا ترینیمول کانگریس) اداکارہ
اداکارہ ممی چکربورتی پہلی بار ریاست بنگال کے شہر کولکتا کے نواحی حلقے جداوپور سے آل انڈیا ترینمول کانگریس کی ٹکٹ پر میدان میں اتری تھیں۔
نوجوان اداکارہ کا مقابلہ بڑے سیاستدانوں سے تھا تاہم وہ سب سے آگے رہیں۔
روی کشن (بی جے پی) اداکار
بولی وڈ ولن روی کشن بھی اس بار ریاست اترپردیش کے حلقے گورکھ پور سے بی جے پی کی ٹکٹ پر میدان میں اترے تھے۔
بولی وڈ ولن کا مقابلہ نہایت تجربہ کار سیاستدانوں سے تھا تاہم انہوں نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔
نصرت جہاں روحی (آل انڈیا ترینمول کانگریس) اداکارہ ماڈل
اداکارہ و ماڈل نصرت جہاں روحی بھی اس بار اے آئی ٹی سی کی ٹکٹ پر ریاست مغربی بنگال کے حلقے بشرہت سے میدان میں اتریں تھیں۔
نصرت جہاں کا مقابلہ بھی منجھے ہوئے سیاستدانوں کے ساتھ تھا اور انہوں نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔
شترو گن سنہا (کانگریس) اداکار
ماضی کے مقبول اداکار شتروگن سنہا ریاست بہار کے حلقے پٹنا صاحب سے کانگریس کی سیٹ پر انتخابی میدان میں اترے تھے۔
شتروگن سنہا کا مقابلہ منجھے ہوئے سیاستدانوں سے تھا اور وہ ان سے پیچھے رہے۔
پونم سنہا (سماج وادی پارٹی) اداکارہ
ماضی کی مقبول اداکارہ اور اداکار شتروگن سنہا کی اہلیہ پونم سنہا بھی اس بار لوک سبھا انتخابات کا حصہ تھیں۔
پونم سنہا نے ریاست اترپردیش کے حلقے لکھنؤ سے سماج وادی پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور وہ دیگر حریفوں سے پیچھے رہیں، ان کے سب سے برے حریف راج ناتھ سنگھ سے تھے جو ان سے آگے رہے۔
جیا پرادا (بی جے پی) اداکارہ
ماضی کی مقبول اداکارہ جیا پرادا اس بار ریاست اتر پردیش کے حلقے رامپور سے بی جے پی کی ٹکٹ پر میدان میں اتریں تھیں۔
ان کا مقابلہ اپنے استاد اور انہیں سیاست میں متعارف کرانے والے رہنما اعظم خان سے تھا جو سماج وادی پارٹی کے مرکزی رہنما ہیں، جیا پرادا اپنے حریفوں سے پیچھے رہیں۔