• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کیا فروٹ جوسز صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں؟

شائع May 18, 2019
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ کو فروٹ جوس پینا بہت پسند ہے تو جان لیں کہ صحت کے لیے تباہ کن ہے بلکہ یہ سافٹ ڈرنکس سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس سے جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ایموری یونیورسٹی اور کارنیل یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چینی ملے فروٹ جوسز کو بہت زیادہ پینا کسی بھی وجہ مرض کے نتیجے میں جلد موت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

اس تحقیق میں پہلی بار چینی ملے فروٹ جوسز کا موازنہ سافٹ ڈرنکس سے کیا گیا اور معلوم ہوا کہ یہ دونوں اقسام کے میٹھے مشروبات جلد موت کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ صرف ایک گلاس اس طرح کے جوس کا پینا تو خطرہ نہیں بڑھاتا مگر اس سے زیادہ مقدار ضرور جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران 13 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جو دونوں اقسام کے مشروبات پینے کے عادی تھے۔

6 برس تک جاری رہنے والی تحقیق کے دوران 11 سو سے زائد اموات ہوئیں،

محققین نے مختلف عناصر جیسے موٹاپے کو مدنظر رکھ دریافت کیا کہ فروٹ جوسز کا شوق کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 11 فیصد تک بڑھا دیتا ہے بلکہ کچھ افراد میں یہ خطرہ 24 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ میٹھے مشروبات جیسے فروٹ جوسز کا استعمال موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میٹھے مشروبات کے استعمال سے موت کا خطرہ بڑھنے کے پیچھے چند وجوہات ہیں جن میں سے موٹاپا تو بنیادی عنصر ثابت ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ انسولین کی مزاحمت کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

اسی طرح جسمانی ورم اور بلڈ پریشر بھی بڑھتا ہے جبکہ بلڈ شوگر بڑھنے سے ذیابیطس کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق اگرچہ فروٹ جوسز سے جسم کو وٹامنز اور کچھ فائبر ملتا ہے مگر اس سے زیادہ صحت کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا، لوگ انہیں سافٹ ڈرنکس کا صحت بخش متبادل سمجھتے ہیں مگر ان میں اکثر زیادہ چینی شامل ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024