موسمیاتی تبدیلیاں: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پیسیفک جزائر کا دورہ کریں گے
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیوتیرس نے موجودہ وقت کے سب سے اہم مسئلے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اہم کوشششوں کا آغاز کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتونیو گیوتیرس گزشتہ روز نیوزی لینڈ کے دورے پر پہنچے، وہ پیسیفک جزائر کا دورہ کریں گے جہاں سطح سمندر میں اضافہ چھوٹے ممالک کی موجودگی کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔
سفارتکاری کے حوالے سے اٹھایا گیا یہ قدم ستمبر میں اقوام متحدہ کے کلائمیٹ ایکشن سمٹ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔
یہ اجلاس پیرس معاہدے کے 3 برس بعد ناقابل ترمیم موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کی آخری کوشش کے طور پر منعقد کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ہر جگہ واضح طور پر دیکھ رہے ہیں کہ ہم پیرس معاہدے میں بیان کیے گئے مقاصد کے حصول کے راستے پر نہیں ہیں ’۔
مزید پڑھیں: حیاتیاتی ایندھن ماحولیاتی تبدیلی پر سب سے زیادہ اثر انداز ہورہا ہے، اقوام متحدہ
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق دیے گئے خصوصی پیغام میں انتونیو گیوتیرس نے کہا کہ بین الاقوامی سیاسی حل ختم ہورہا ہے اور چھوٹے جزائر درحقیقت صف اول پر ہیں اور سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، فجی، تووالو اور وانواتو میں طوفان، سیلاب اور شدید موسم سے متاثر خاندانوں سے ملاقات کریں گے۔
بحر اوقیانوس کے جزائر پر مشتمل ممالک کو سطح سمندر میں اضافے کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی میں خطرات کا سامنا ہے، بعض صورتوں میں نچلی سطح پر واقع ممالک مکمل طور پر ختم بھی ہوسکتے ہیں۔
فجی کیریبین، افریقہ اور ایشیا میں ماحولیاتی بحران کا سامنا کرنے والے 90 سے زائد ممالک کا اتحاد قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
فجی میں اقوام متحدہ کے مندوب ستیندرا پرساد نے کہا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ سیکریٹری جنرل اپنے پہلے دورے سے ماحولیاتی اجلاس کے لیے مزید تیز اور گہرا سوچنے سے متعلق حوصلہ افزائی کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اجلاس ایک انقلابی موڑ ثابت ہوگا۔
انتونیو گیوتیرس نے گزشتہ روز ماحولیاتی تبدیلی پر نیوزی لینڈ کی ’انتہائی اہم‘ قیادت کی تعریف کی تھی۔
ویلنگٹن نے 2050 تک کاربن سے پاک بنانے کے لیے قانون متعارف کروایا ہے لیکن خبردار کیا ہے کہ اس حوالے سے بین الاقوامی سیاسی حل ختم ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات : پاکستان ساتویں نمبر پر
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے آک لینڈ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی عالمی برادری کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے اور اس مسئلے سے گریز کرنا انتہائی غفلت ہوگی۔
تاہم موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کا اقدام جغرافیائی و سیاسی منتقلی سے قبل سامنے آیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے گلوبل وارمنگ کے خاتمے کے لیے پیرس معاہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد چین اپنے نظریات کو اچھے سے استعمال کرسکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے عالمی کرائسس گروپ کے ڈائریکٹر رچرڈ گووان نے کہا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے موسمیاتی سفارتکاری سے پیچھے ہٹنے کے بعد چین پیرس معاہدے کے مرکزی ضامن کے طور پر دکھائی دے رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ 'اقوام متحدہ میں چین اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کررہا ہے تاہم دیگر ممالک انسانی حقوق سے متعلق اس کے اقدامات اور ترقی کے حوالے سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں لیکن یہ موسمیاتی تبدیلی پر بات چیت میں اب ناگزیر قوت ہے‘۔
ٹرمپ نے 2017 میں اعلان کیا تھا کہ امریکا پیرس معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا لیکن معاہدے کی شرائط کے تحت 2020 کے بعد اس سے دستبردار ہوا جاسکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق امریکی انتظامیہ اجلاس کی تیاریاں کررہی ہے لیکن اس میں شرکت نہ کرنے سے متعلق کچھ نہیں کہا۔
یہ خبر 13 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی