’ملک میں پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی حکومت ہے‘
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ اس ملک میں اب پی ٹی آئی کی حکومت نہیں بلکہ ’آئی ایم ایف‘ کی حکومت ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران تقریر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان سے کہنا چاہتا ہوں کہ جب تک انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہونے والے معاہدے کو پارلیمنٹ سے منظور نہیں کروایا گیا تو عوام اس معاہدے کو نہیں مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس نہ کوئی منصوبہ بندی ہے نہ ہی کوئی وژن ہے، عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں اور حکومت کی نااہلی کی سزا بھگت رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں کسانوں، مزدوروں، تاجروں، غریب عوام اور پینشنرز کا معاشی قتل ہورہا ہے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ عوام سوال کر رہے ہیں کہ ملک کے مشیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک سے وزیراعظم نے ملاقات کیے بغیر ہی انہیں تعینات کردیا، ایسا تو نہیں کہ آئی ایم ایف نے ان کے بارے میں فیصلہ کیا ہو۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے ملک پر اچانک پیٹرول بم گرا کر 9 روپے مہنگا کردیا اور یہ حکومتی کی تاریخی نااہلی کی وجہ سے ہے، کیونکہ حکومت ٹیکس وصول کرنے اور آمدن بڑھانے میں نااہل ہوگئی ہے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا حکومت کی نااہلی کی سزا عوام مہنگائی کی صورت میں، پیٹرول، گیس، بجلی اور دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے تقریر کے دوران پی ٹی آئی حکومت کو ’منافق‘ قرار دیا تو اسپیکر قومی اسمبلی نے انہوں اس لفظ کو حذف کرنے کی ہدایت جاری کی۔
انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ اقدام نہیں کررہی، تاہم حکومت کو دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن لینا ہوگا۔
بلاول بھٹو نے نام لیے بغیر کہا کہ جن وزرا کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات ہیں انہیں فوری طور پر نکالا جائے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سنسرشپ کرنے، ایف آئی آر کاٹنے، مخالفین کو جیل بھیجنے اور نیب گردی کروانے کے بجائے سنو اور سیکھو اور پھر اپنا کام کرو۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب گردی اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، نیب گردی کا احتساب کون کرے گا؟
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کو سندھ حکومت سے سیکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سندھ حکومت وہ واحد صوبہ ہے جہاں ٹیکس کی وصولی ہورہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کہتی ہے کہ 18ویں ترمیم کی وجہ سے وفاق دیوالیہ ہوگیا، جبکہ سچ تو یہ ہے کہ صوبے وفاقی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے دیوالیہ ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت بھی آئی ایم ایف کے پاس گئی تھی، لیکن پھر بھی ملکی معیشت پر سمجھوتہ نہیں کیا۔
اپنی تقریر کے اختتام پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر آپ صحیح احتساب چاہتے ہو تو پھر اصلاحات لانا ہوں گی اور ایوان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا جمہوریت چلے گی یا پھر نیب گردی چلے گی؟
بلاول بھٹو زرداری کے بعد وزیر مواصلات مراد سعید نے تقریر کا آغاز کیا تو اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی اور اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔
تبصرے (2) بند ہیں