آسٹریلیا کے وزیراعظم کو خاتون نے انڈا دے مارا
آسٹریلیا میں مسلمان مخالف سینیٹر فریسر ایننگ کو انڈا مارے جانے کے واقعے کے بعد آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن بھی مبینہ طور پر خاتون کی جانب سے انڈا مارا جانے کا شکار بن گئے۔
سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم ایلبری میں کنٹری ویمن ایسوسی ایشن گروپ سے بات چیت کررہے تھے کہ ایک خاتون نے پیچھے سے آکر ان کے سر پر انڈا دے مارا۔
واقعے کی ویڈیو میں خاتون کی جانب سے مارے گئے انڈے کو اسکاٹ موریسن کے سر سے بنا ٹوٹے زمین پر گرتے ہوئے دیکھا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 24 سالہ خاتون پر حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی تلاشی کے دوران ان کے پاس سے نشہ آور اشیا بھی برآمد ہوئیں۔
خاتون کو پولیس نے فوری طور پر حراست میں لے لیا، نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے مطابق اس دوران ایک 70سالہ خاتون بھی گرگئی تھیں لیکن انہیں کوئی چوٹ نہیں آئی۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا: مسلمان مخالف سینیٹر کو نوجوان نے انڈا دے مارا
واقعے کے کچھ دیر بعد اسکاٹ موریسن نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ’ ایلبری میں ہونے والے حادثے میں وہ معمر خاتون کے لیے فکرمند تھے جو گر گئی تھیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ میں نے خاتون کی اٹھنے میں مدد کی اور انہیں گلے لگایا‘۔
اسکاٹ موریسن نے واقعے کے بعد وکٹوریہ میں انڈی ڈویژن کی نشست کے لیے مہم جاری رکھی۔
خیال رہے کہ ایم پی کیتھی میک گوون کی ریٹائرمنٹ کے بعد حکومتی اتحاد یہ نشست دوبارہ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔
بعد ازاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی شہریوں کو ایک دوسرے سے غیر متفق ہونے کے لیے ایک مہذب طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے‘۔
واقعے سے متعلق پوچھنے پر لیبر رہنما بل شورٹن نے کہا کہ ’ یہ انتہائی توہین آمیز رویہ تھا‘۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ آسٹریلیا میں ہم تشدد کے بغیر انتخابات کرواتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی وزیر اعظم کی سینیٹر کو انڈا مارنے والے نوجوان کی حمایت
وزیراعظم کو مبینہ طور پر انڈا مارنے والی خاتون نے ہاتھ میں 6 انڈوں کا پیکٹ پکڑے صحافیوں سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی خاتون کو گرانا نہیں تھا۔
خاتون نے کہا کہ ’ میں معذرت خواہ ہوں‘۔
پولیس کے مطابق انڈا مارنے والی خاتون کو انتہائی مشروط ضمانت دی گئی ہے اور وہ 27 مئی کو ایلبری کی مقامی عدالت میں پیش ہوں گی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مارچ میں نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 50 افراد کی شہادت کے کچھ روز بعد آسٹریلوی سینیٹر فریسر ایننگ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے حملے کی مذمت کرنے کے ساتھ ساری ذمہ داری نیوزی لینڈ میں آنے والے پناہ گزین مسلمانوں پر عائد کردی تھی۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے متاثرین سے ہمدردی کرنے کے بجائے مسلمانوں کو دنیا بھر میں دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دیا جبکہ نسل پرست سینیٹر نے اسلام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اشتعال انگیز مذہب کہا اور فاشزم سے تشبیہہ دی تھی۔
جس پر ایک سفید فام نوجوان نے اپنے موبائل سے ویڈیو بناتے ہوئے سینیٹر کے سر پر انڈا دے مارا تھا۔
بعدازاں آسٹریلوی وزیر اعظم نے مسلمان مخالف سینیٹر کو انڈا مارنے والے لڑکے کی حمایت کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ انڈا مارنے والے لڑکے پر تشدد کرنے پر سینیٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔