گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری، پیپلز پارٹی کا بھرپور مخالفت کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کی بھرپور مخالفت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'وزیر خزانہ، چیئرمین ایف بی آر، گورنر اسٹیٹ بینک کی تبدیلی سنگین مسئلہ ہے، حکومت میں قائدانہ صلاحیت نہیں، لگ رہا ہے کہ ہم معاشی خود مختاری پر سمجھوتہ کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ملکی معیشت سے متعلق اب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) فیصلہ کرے گا؟ اس طرح کا نظام نہیں چلے گا، جب ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو عوام کے لیے لڑائی لڑی تھی، ہم نے آئی ایم ایف کی مرضی کے خلاف نوکریاں دینے سمیت کئی اقدامات کیے۔'
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'صرف ہمیں نہیں بلکہ آئی ایم ایف کو بھی پاکستان کی ضرورت ہے لیکن موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ہر بات مان رہی ہے، ہم ان مسائل کا مقابلہ کریں گے اور پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر ان مسائل کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اسٹیٹ بینک کے گورنر کی مدت ملازمت 3 سال ہوتی ہے اور انہیں اس طرح زبردستی عہدے سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔'
انہوں نے سوال اٹھایا کہ 'آئی ایم ایف کے ملازم کو گورنر اسٹیٹ بینک بنانے کی قانون میں گنجائش ہے؟'
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف ملازم گورنر اسٹیٹ بینک، پاکستان میں ‘نوآبادیات’ کے مترادف ہے، رضا ربانی
آئی ایم ایف کا دفتر لگتا ہے پاکستان منتقل ہورہا ہے، آصف زرداری
دوسری جانب سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی تبدیلی سے متعلق سوال کیا گیا کہ چیئرمین شپ کی تبدیلی پر آپ سے مشاورت کی گئی؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ 'خورشید شاہ سے ضرور کی ہوگی، مجھ سے کیوں کریں گے۔'
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران طویل عرصے تک آئی ایم ایف سے وابستہ رہنے والے ڈاکٹر رضا باقر کی بطور گورنر اسٹیٹ بینک تقرری کے حوالے سے سابق صدر نے کہا کہ 'آئی ایم ایف کا دفتر تو اب لگتا ہے پاکستان منتقل ہو رہا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'آئی ایم ایف کے لوگ اسٹیٹ بینک میں بیٹھیں گے تو ہم کیا ملک چلائیں گے؟'
چیئرمین پی اے سی کے لیے رانا تنویر کی حمایت سے متعلق انہوں نے کہا کہ 'رانا تنویر کی شخصیت تو اچھی ہے آگے دیکھتے ہیں جبکہ اس معاملے پر مشاورت کریں گے۔'