’میڈیا بحران‘ کے باوجود 58 نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس بھاری قیمت میں نیلام
اسلام آباد: میڈیا انڈسٹری کے بحران میں مبتلا ہونے کی تاثر کے باوجود پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو نئے ٹیلی ویژن چینل کے لائنسنس کی نیلامی میں بھرپور ردِ عمل موصول ہوا۔
2 روز پر مشتمل نیلامی کا یہ سلسلہ جمعے کو اختتام پذیر ہوا جس میں سیٹیلائٹ ٹیلی ویژن چینلز کے 58 لائسنس نیلام ہوئے اور سب سے مہنگی بولی خبریں اور حالات حاضرہ چینل کی دی گئی جو 28 کروڑ 35 لاکھ روپے تھی جبکہ انٹرٹینمنٹ کیٹیگری میں سب سے بڑی نیلامی 55 لاکھ روپے میں ہوئی۔
اسی طرح علاقائی زبانوں کے چینلز میں سب سے مہنگی بولی ایک کروڑ 20 لاکھ روپے، ذرعی چینل کے لیے 52 لاکھ روپے، کھیل کے لیے 42 لاکھ روپے، تعلیم کے لیے 46 لاکھ روپے اور صحت کے چینل کے لیے 42 لاکھ روپے کی بولی دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستانی میڈیا اپنی قبر خود کھود رہا ہے؟
یاد رہے کہ پیمرا نے 25 دسمبر 2018 کو ایک اشتہار کے ذریعے 7 مختلف کیٹیگریز میں 70 سیٹیلائٹ ٹیلی ویژن چینلز کے لائسنسوں کی بولی کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں۔
جس میں خبروں اور حالات حاضرہ کے 8 چینل، انٹرٹینمنٹ کے 27، کھیل کے 5، ذراعت کے 2، علاقائی زبانوں کے 12، صحت کے 4 اور تعلیم کے 12 چینلز کے لائنسنس کی پیشکش کی گئی تھی۔
جہاں ایک جانب تمام کیٹیگریز میں بھرپور رد عمل موصول ہوا وہیں انٹرٹینمنٹ کیٹیگری پیمرا کے مقرر کردہ سخت میعار پر پورا اترنے میں ناکام رہی۔
اس حوالے سے پیمرا کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس کیٹیگری میں 37 بولی دہندگان نے حصہ لیا اور 27 سلاٹس کے لیے صرف 16 کمپنیاں کامیاب ہوسکیں جبکہ زیادہ تر کمپنیاں متعین میعار پر پورا نہیں اتر سکیں جس کے لیے بعد میں دوبارہ نیلامی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: میڈیا سرکاری اشتہارات پر انحصار کے بجائے اپنے وسائل خود پیدا کرے، صدر مملکت
عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ دیگر کیٹیگریز میں بھی بولی دہندگان نے توقع کے برخلاف بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ پاکستانی میڈیا انڈسٹری میں ایک ہی دفعہ میں 58 چننلز کی نیلامی بہترین قیمت پر ہوئی۔
پیمرا کو 70 سلاٹس پر 237 درخواستیں موصول ہوئیں جس پر صحت، کھیل، تعلیم، اور ذرعی کیٹیگری میں نیلامی جمعے کے روز جبکہ خبروں اور حالاتِ حاضرہ، انٹرٹینمنٹ اور علاقائی زبانوں کی کیٹیگری میں نیلامی جمعرات کے روز کی گئی۔
عہدیدار کے مطابق ان ٹی وی چینلز کے آغاز سے نہ صرف سرمایہ کاری اور روزگار کے موقع میسر آئیں گے بلکہ عوام کو وسیع پیمانے پر تفریح، تعلیم اور معلومات کے موقع بھی ملیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور نوکریوں سے نکالنے پر صحافیوں کا احتجاج
کامیاب بولی دہندگان کو 15 روز کے اندر زرِ بیعانہ جمع کروانا ہوگا۔
پیمرا نے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بولی کا مقصد ڈیجیٹل ڈسٹری بیوشن میڈیم جیسا کہ انٹرنیٹ پروٹوکول ٹیلی ویژن، ڈیجیٹل کیبل اور ڈی ٹی ایچ کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنا ہے جبکہ آنے والی ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی کی کامیابی کے لیے 250 چینلز درکار ہوں گے۔
یہ خبر 4 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔