ماں کا دودھ بچوں کو موٹاپے سے بچائے، تحقیق
وہ بچے جن کو ماں کے دودھ کی بجائے فارمولا ملک دیا جاتا ہے، ان میں موٹاپے کا خطرہ 25 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات پرتگال میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی جس کی تائید عالمی ادارہ صحت نے بھی کی۔
پرتگال کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ نے عالمی ادارہ صحت کے اشتراک سے 22 ممالک میں ماں کی جانب سے دودھ پلانے کی شرح کا جائزہ لیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ ماں کا دودھ بچوں کو موٹاپے سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔
تحقیق کے مطابق فارمولا ملک یا بوتل میں دودھ پینے ہر 6 میں سے ایک بچہ پرائمری کلاس کی عمر میں موٹاپے کا شکار ہوچکا ہوتا ہے جبکہ ماں کے دودھ سے ہمیشہ محروم رہنے الوں میں یہ امکان 25 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ فارمولا ملک بچوں کی تیز رفتار نشوونما اور وزن میں اضافے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اس میں پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ ممکنہ طورپر چربی والے خلیات کی نشوونما تیز کرنے کا باعث بنتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا کہ کم از کم 6 ماہ تک ماں کا دودھ پینے والے بچے مگر پھر فارمولا ملک کا استعمال کرنے والے بچوں میں ماں کے دودھ سے ہمیشہ محروم رہنے والے بچوں کے مقابلے میں موٹاپے کا امکان 22 فیصد کم ہوتا ہے۔
تحقیق میں شامل عالمی ادارہ صحت کے یورپین آفس کے محقق ڈاکٹر جواﺅ بریڈا نے بتایا کہ معاشرے میں ماں کو دودھ پلانے کے رجحان کی حوصلہ افزائی کے لیے اقدامات کرنے چاہئے جیسے بچے کی پیدائش کے بعد تنخواہ کے ساتھ مناسب تعطیلات وغیرہ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فارمولا ملک کی غیرمناسب تشہیر کو کم کرنا چاہیے کیونکہ اس کے نتیجے میں کچھ مائیں یہ سمجھنے لگتی ہیں کہ یہ دودھ بھی ماں کے دودھ جیسا بچوں کے لیے اچھا ہوتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال نیویارک یونیورسٹی اور کنیکٹیکٹ یونیورسٹی کے محققین نے والدین کو انتباہ کیا تھا کہ فارمولا ملک یا ڈبے والا دودھ بچوں کو پلانے سے گریز کریں کیونکہ ان میں موجود مٹھاس صحت کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی۔
اس تحقیق کے دوران حکام کو مشورہ دیا گیا کہ کمپنیوں کو اپنی مصنوعات کے ڈبوں پر لگے لیبل میں واضح لکھنا چاہیے کہ یہ ایف ڈی اے (امریکی محکمہ صحت) کا تجویز کردہ نہیں اور اس میں غیر صحت بخش اجزاء ہوسکتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ بچوں کے اس طرح کے مشروبات غیرضروری اور صحت بخش کے اثرات کو زائل کرسکتے ہیں۔