آمدن سے زائد اثاثے: آغا سراج درانی کے خلاف نیب کی تحقیقات مکمل
قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق کیس میں تحقیقات مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کراچی میں ریجنل بورڈ کے اجلاس میں نیب نے آغا سراج درانی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سے منظوری طلب کی۔
نیب کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’ بورڈ کو آگاہ کیا گیا کہ مشتبہ شخص نے ذرائع آمدن کے علاوہ ایک ارب 60 کروڑ روپے کے اثاثے جمع کیے تھے جو کہ ان کے بتائے گئے اثاثہ جات سے زیادہ ہیں‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ یہ اثاثے آغا سراج درانی، ان کے خاندان اور کئی بے نامی افراد کے پاس تھے جن کے ٹرائل کی تجویز دی گئی ہے‘۔
نیب نے کہا کہ اکثر بے نامی افراد میں ان کے اور ان کے اہلِ خانہ کے ملازمین شامل ہیں۔
20 فروری کو اسلام آباد میں گرفتار ہونے کے بعد سے آغا سراج درانی کے خلاف 3 سو 52 غیر قانونی تقرریوں، صوبائی وزرا کے ہاسٹل اور سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر میں پبلک فنڈز کے استعمال اور ان منصوبوں کے لیے پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی سے متعلق تحقیقات جاری تھیں۔
مزید پڑھیں: اسپیکر سندھ اسمبلی کا جون کے آخر تک عدالتی ریمانڈ منظور
اس سے قبل نیب پراسیکیوٹر زاہد حسین بلادی نے آغا سراج درانی کے مبینہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کروائی تھیں۔
نیب کی جانب سے تیار کردہ فہرست کے مطابق آغا سراج درانی 17 منقولہ اور غیر منقولہ بے نامی جائیدادوں کے مالک ہیں جس میں ان کے آبائی علاقے گڑھی یاسین میں قائم بم پروف بنگلہ بھی شامل ہے۔
سینیٹر کامران مائیکل کے خلاف ریفرنس کی منظوری
ریجنل بورڈ نے چیئرمین نیب سے سینیٹر کامران مائیکل کے خلاف سپلیمینٹری ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دینے کی درخواست بھی کی۔
نیب نے ان کے خلاف 11 کروڑ روپے کی رشوت وصول کرنے میں ان کے مبینہ کردار سےمتعلق مزید ثبوت اکٹھے کیے ہیں جو انہوں نے کے پی ٹی کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے پلاٹوں کی غیرقانونی فروخت کے خلاف اپنے دوستوں اور بے نامی افراد کے بینک اکاؤنٹس کے ذریعے وصول کیے تھے۔
قومی احتساب بیورو نے الزام عائد کیا کہ کامران مائیکل نے رقم سے اپنے بھائی کے نام پر کئی جائیدادیں خریدیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ’ متعلقہ حکام کی منظوری کے بعد کامران مائیکل اور دیگر نامزد افراد کے خلاف سپلیمینٹری ریفرنس دائر کیا جائے گا‘۔
قومی ایئرلائن میں مبینہ کرپشن
قومی احتساب بیورو نے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) میں مبینہ کرپشن کیس سے متعلق تحقیقات کرنے کی منظوری کی درخواست بھی کی ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق پی آئی اے کی سینئر انتظامیہ کی جانب سے اپریل 2014 میں اے ٹی آر 500-42 طیرہ غیر قانونی طور پر گراؤنڈ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں قومی ایئرلائن کو کروڑوں کا نقصان پہنچا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار
بیان میں کہا گیا کہ ’ طیارہ معمول کی دیکھ بھال کی مدد سے سفر کے قابل ہوجاتا لیکن ایوی ایشن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے حصوں کی چوری کی نیت سے طیارے کو گراؤںڈ کیا گیا اور اسے اسکریپ قرار دے دیا گیا‘۔
نیب نے ایئرلائنز سے متعلق ایک اور معاملے پر باقاعدہ انکوائری کی اجازت طلب کی ہے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’ پی آئی اے نے نجی لاجسٹک کمپنی ایم / ایس لیزر کارگو سے 2016 سے 2019 تک کم ریٹ پر اپنی کارگو اسپیس کے استعمال کرنے کا معاہدہ کیا تھا تاکہ کمپنی کو غیرقانونی مفاد حاصل ہوسکیں‘۔