• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

آئندہ مالی سال کے دوران گیس کی قلت میں 157 فیصد اضافے کا امکان

شائع April 27, 2019
2028 تک گیس کی قلت 6.6 بی سی ایف ڈی تک پہنچ جائے گی، اوگرا — فائل فوٹو: ڈان اخبار
2028 تک گیس کی قلت 6.6 بی سی ایف ڈی تک پہنچ جائے گی، اوگرا — فائل فوٹو: ڈان اخبار

اسلام آباد: پاکستان میں 7 لاکھ نئے صارفین کے آنے کے بعد ملک میں آئندہ برس گیس کی قلت میں 157 فیصد ہوجائے گا جو اس وقت صارفین کو پہنچائی جانے والی گیس کی مقدار کے برابر ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ تخمینہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے لگایا ہے جس کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران گیس کی قلت 157 فیصد اضافے کے ساتھ 3.7 ارب کیوبک فٹ یومیہ (بی سی ایف ڈی) ہوجائے گی، تاہم اگر اسی طرح اضافہ چلتا رہا تو 2028 تک یہ قلت 6.6 بی سی ایف ڈی تک جا پہنچے گی۔

اوگرا نے 'صنعتوں کی حالت 18-2017 ' کے عنوان سے جاری اپنی رپورٹ میں کہا کہ موجودہ مالی سال کے دوران طلب اور رسد کے درمیان 1447 ایم ایم سی ایف ڈی تھا جو آئندہ مالی سال تک بڑھ کر 3720 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: گیس کمپنیاں سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں سے پریشان

ریگولیٹر کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ملک میں طلب 6.9 بی سی ایف ڈی کی ہوگی جبکہ اس کی سپلائی 3.2 بی سی ایف ڈی تک رہے گی۔

رپورٹ کے مطابق 2024 میں طلب 7.7 بی سی ایف ڈی تک ہوگی جبکہ رسد 2.3 بی سی ایف ڈی تک ہوجائے گی جس کی وجہ سے ملک میں اس کی قلت 5.5 بی سی ایف ڈی تک پہنچ جائے گی۔

تاہم یہ بھی بتایا گیا کہ یہ قلت 1.9 بی سی ایف ڈی درآمد شدہ ایل این جی گیس کی وجہ سے کم ہو کر 3.6 بی سی ایف ڈی ہوجائے گا۔

اوگرا نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا کہ ملک میں قدرتی گیس کی پیداوار جو اس وقت 3.3 بی سی ایف ڈی پر ہے، وہ 2028 تک کم ہوکر 1.6 بی سی ایف ڈی تک ہوجائے اور اسی سال تک طلب بڑھتے ہوئے 8.3 بی سی ایف ڈی ہوجائے گی جس کی وجہ سے قلت 8.3 بی سی ایف ڈی ہوجائے گی۔

تاہم ریگولیٹر کی جانب سے تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ملک میں ایل این جی گیس کی برآمد، ٹاپی منصوبہ (ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت پائپ لائن منصوبہ) اور پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے بعد 2028 میں گیس کی قلت مجموعی طور پر کم ہوکر 4.6 بی سی ایف ڈی ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’تاپی گیس پائپ لائن منصوبے سے 10 ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی‘

اوگرا کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ملک میں پاور سیکٹر سمیت دیگر شعبوں میں بڑے پیمانے پر گیس کی کھپت کی وجہ سے ملک میں گیس کی قلت پیدا ہورہی ہے اور اس کی رسد موجودہ طلب کو پورا نہیں کر پارہی۔

اس کے علاوہ گیس کی ترسیل کار کمپنیوں نے پورے ملک میں گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین میں 18-2017 کے دوران مجموعی طور پر 7 لاکھ صارفین کا اضافہ کیا ہے۔

مذکورہ اضافے کی وجہ سے دن بدن طلب اور رسد میں فرق بڑھتا جارہا ہے، خصوصی طور پر موسم سرما میں یہ فرق مزید بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے حکومت کچھ علاقوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کرنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024