• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

جرمنی کا پڑوسی فرانس یا جاپان؟ پی ٹی آئی رہنماؤں کے متضاد بیانات

شائع April 23, 2019
بلاول بھٹو زرداری، ریحام خان نے عمران خان کی تعیلمی قابلیت پر سوالیہ نشان لگادیا۔ — فائل فوٹو: اے ایف پی
بلاول بھٹو زرداری، ریحام خان نے عمران خان کی تعیلمی قابلیت پر سوالیہ نشان لگادیا۔ — فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان کے جاپان اور جرمنی سے متعلق بیان کا دفاع کرنے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ہی تذبذب کا شکار دکھائی دے رہے ہیں، جبکہ بلاول بھٹو زرداری اور ریحام خان نے وزیراعظم کی تعلیمی قابلیت پر سوالات اٹھادیے۔

ایران میں دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب دو ممالک میں تجارت بڑھتی ہے تو تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔

اس کی مثال انہوں نے جرمنی اور جاپان سے دی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں ممالک نے بڑی تعداد میں عام شہریوں کو قتل کیا، تاہم دوسری جنگ عظیم کے بعد دونوں ممالک نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے سرحدی علاقوں میں مشترکہ صنعتیں تعمیر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا ایران میں دوسرا روز

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وزیراعظم کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے جرمنی اور جاپان کی سرحدوں کے مشترکہ ہونے کی بات کی۔

واضح رہے کہ جرمنی براعظم یورپ میں واقع ہے اور جاپان ایشیا کے مشرق میں ہے، دونوں ممالک کے درمیان تقریباً 9 ہزار 43 کلومیٹر کا فاصلہ ہے جبکہ ان کے کسی بھی زیرِانتظام علاقے کی سرحد مشترکہ نہیں ہے۔

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک ٹوئٹ میں سوال کیا کہ ہمارے وزیراعظم سوچتے ہیں کہ جرمنی اور جاپان کی سرحد مشترکہ ہے، یہ کیسی بدقسمتی ہے؟ ایسا تب ہوتا ہے جب آکسفورڈ یونیورسٹی ایسے لوگوں کو داخلہ دیتی ہے کیونکہ انہوں نے کرکٹ کھیلی ہوئی ہوتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے بھی اس لمحے کو اپنے لیے نادر موقع سمجھا اور ٹوئٹر پر ان کا مذاق اڑایا۔

انہوں نے کرہ ارض کے نقشے کا ایک خاکہ شیئر کیا جس میں بتایا کہ جرمنی اور جاپان ایک دوسرے سے تقریباً 5 ہزار 5 سو میل دور ہیں۔

اپنے اس ٹوئٹ کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ ’کیا وزیراعظم کے دفتر کو چمڑے کی جیکٹس کی جگہ دنیا کا نقشہ بطور تحفہ پیش کیا جاسکتا ہے؟‘

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہونے والی تنقید کے جواب میں حکومتی وزرا بھی میدان میں آگئے تاہم اپنے بیانات سے وہ تذبذب کا شکار بھی دکھائی دیے۔

بلاول بھٹو زرداری کے ٹوئٹ پر ردِ عمل دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے میڈیا افتخار درانی نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ وزیراعظم عمران خان نے دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں کی بات کی ہے مشترکہ سرحد کی بات نہیں کی۔

خیال رہے کہ جاپان ایک جزیرہ ہے اور اس کی سرحد کسی بھی ملک سے نہیں ملتی۔

افتخار درانی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کو پیپلز پارٹی کا ’حادثاتی چیئرمین‘ قرار دے دیا۔

یہ بھی دیکھیں: جب وزیراعظم عمران خان ایران کے صدارتی محل پہنچے

انہوں نے سوال کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ وزیراعظم نے اپنی تقریر کے دوران یہ کب کہا کہ جرمنی اور جاپان پڑوسی ممالک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نے جرمنی اور جاپان کے سرحدی علاقوں میں مشترکہ صنعتوں سے متعلق بات کی تھی جنہیں آپ اور دیگر دانشور سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔‘

افتخار درانی نے بلاول بھٹو زرداری کی تعلیمی سند کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ کی آکسفورڈ ڈگری عوام کے لوٹے ہوئے پیسے کا ضیاع ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزریر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے وزیراعظم کے بیان سے متعلق کہا کہ وہ جرمنی اور فرانس کہنا چاہ رہے تھے لیکن زبان پھسل گئی اور ان کے منہ سے جاپان نکل گیا۔

ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بلاول بھٹو زرداری کی عمران خان پر تنقید کے ردِ عمل میں انہی پر تنقید شروع کردی۔

اپنے ٹوئٹ میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، افتخار درانی کا بیانیہ ہی دوہراتی نظر آئیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب کسی نے کرپشن کے پیسے پر آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہو تو ایسے ہی ہوتا ہے کہ ابو، پھوپھو، انکلز کی لوٹ مار نظر نہیں آتی۔‘

خیال رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جرمنی اور فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک میں سرحدوں پر مشترکہ صنعتیں بنانے سے متعلق معاہدے طے پائے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Zack khan Apr 23, 2019 08:40pm
This is all propaganda against Imran Khan...he did not say they have common boundaries, he gave example of how they promoted business with their neighbors after WW2!!!

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024