• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بھارت کے ایل او سی پر تجارت معطل کرنے پر پاکستان کی مذمت

شائع April 21, 2019
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی کی جانب سے ایل او سی پر اسمگلنگ کے الزامات بے بنیاد ہیں — فائل فوٹو/ پی آئی ڈی
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی کی جانب سے ایل او سی پر اسمگلنگ کے الزامات بے بنیاد ہیں — فائل فوٹو/ پی آئی ڈی

پاکستان نے بھارت کی جانب سے اسمگلنگ کے الزامات کے بعد لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دو طرفہ تجارت معطل کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ایک جاری بیان میں بھارت کی جانب سے ایل او سی تجارت کے غلط استعمال سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے لگائے گئے اسمگلنگ کے الزامات بے بنیاد ہیں اور یہ الزامات کشمیری عوام کی قانونی جدوجہد کو دہشتگردی قرار دینے کی مذموم کوششوں کا حصہ ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ایل او سی پر تجارت اعتماد سازی کے قابل عمل اقدامات میں سے ایک ہے اور ایل او سی تجارت وسیع تر سفارتی کوششوں کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: ابھی نندن کو بین الاقوامی قوانین کے تحت عزت سے قید میں رکھا، دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یکطرفہ فیصلے سے بھارت سفارت کاری کے ذریعے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو بھی ضائع کرنا چاہتا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان سے بات کیے بغیر تجارت معطل کرنا انتہائی افسوسناک ہے جبکہ تجارت معطل کرنے سے منقسم کشمیری خاندانوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ اعتماد سازی کے بہترین اقدامات کو معطل کرنے کے علاوہ شکایات کے حل کے بہتر طریقے موجود ہیں اور پاکستان کشمیری عوام کی معاشی بہتری کے اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے گرفتار پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت کل رہا کردیں گے، وزیراعظم

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت سے کہتے ہیں کہ یکطرفہ فیصلوں کے بجائے تعمیری روابط کے ذریعے مسائل حل کرے۔

پاک-بھارت کشیدگی

واضح رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

26 فروری کو بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا۔

بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے اور بروقت ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر حملہ: امریکی سفیر نے دفتر خارجہ کو اپنی حکومت کا ’اہم پیغام‘ پہنچا دیا

بعد ازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا، جس میں بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیا جائے گا۔

اس اہم اجلاس کے فوری بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی، جس میں بھی شاہ محمود قریشی نے بھارتی عمل کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے گا۔

بعد ازاں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِ عمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس کے طیارے 21 منٹ تک ایل او سی کی دوسری جانب پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کرتے رہے جو جھوٹے دعوے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر دھماکا: پاکستان نے بھارتی الزام یکسر مسترد کردیا

بعد ازاں گزشتہ روز پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا۔

پاک فوج نے ایک بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا تھا جسے بعد ازاں پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے اعلان کے بعد بھارتی حکام کو واپس کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024