• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

فواد چوہدری سمیت کئی وزرا کے قلمدان تبدیل

شائع April 18, 2019 اپ ڈیٹ April 19, 2019
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

حکومت نے وفاقی کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کرتے ہوئے فواد چوہدری سمیت متعدد وزرا کے قلمدان تبدیل کردیئے۔

وزیراعظم ہاوس کے مطابق مجموعی طور 6 وفاقی وزارتوں کے قلمدان میں ردوبدل کیا گیا، فواد چوہدری سے اطلاعات و نشریات کی وزارت واپس لے کر انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا گیا۔

اس کے علاوہ غلام سرور کو وفاقی وزیر ہوا بازی کا قلمدان سونپا گیا ہے، اس سے قبل ان کے پاس وزارت پیٹرولیم کا قلمدان تھا، انہوں نے پارٹی چھوڑنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

وزیر اعظم کے مطابق بریگیڈئیر (ر) اعجاز شاہ سے وزیر امور پارلیمان کی وزارت لے کر انہیں وفاقی وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال انتخابات میں کامیابی کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے وزیر داخلہ مقرر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسد عمر وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی

علاوہ ازیں شہریار آفریدی کو ریاستی اور سرحدی علاقوں (سیفرون) کا وزیر جبکہ وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو کو ایوی ایشن ڈویژن کا اضافی قلمدان بھی دے دیا گیا۔

اعظم سواتی، جو گزشتہ سال سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت سے مستعفی ہوگئے تھے، کو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور جبکہ ماہر معیشت، ٹیکنو کریٹ اور سابق وزیر خزانہ ڈاکڑ عبدالحفیظ شیخ کو مشیر خزانہ مقرر کردیا گیا۔

کابینہ ڈویژن کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم نے کئی وزرا کو اپنا معاون خصوصی بھی مقرر کیا ہے، جن میں فردوس عاشق اعوان کو اطلاعات و نشریات ڈویژن کے لیے وزیراعظم کا معاون خصوصی اور ندیم بابر کو پیٹرولیم ڈویژن کے لیے وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا۔

اس کے علاوہ عامر کیانی سے وازرت صحت واپس لے لی گئی جبکہ ظفر اللہ مرزا کو وزارت صحت کے لیے وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کردیا گیا۔

مذکورہ اعلان سے کچھ دیر قبل فواد چوہدری نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم نے کابینہ میں تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے اور وزیر اعظم آفس تبدیلیوں سے متعلق اعلان کرے گا۔

یہ بھی یاد رہے کہ کابینہ میں تبدیلی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب کچھ ہی گھنٹے قبل وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کابینہ میں ردوبدل کے نتیجے میں چاہتے ہیں کہ میں وزارت خزانہ کی جگہ توانائی کا قلمدان سنبھال لوں لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کابینہ میں کوئی بھی عہدہ نہیں لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ عمران خان پاکستان کی واحد امید ہیں اور انشااللہ نیا پاکستان ضرور بنے گا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسد عمر کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی وہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج پر گفتگو کے لیے واشنگٹن گئے تھے اور ان کی وہاں عالمی بینک کے حکام سے بھی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

تاہم اسی دورے کے دوران ان کو عہدے سے ہٹائے جانے اور کابینہ میں اہم تبدیلیوں کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں جسے حکومت نے مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزرا کے قلمدان میں تبدیلی کی خبروں میں صداقت نہیں، وزیر اطلاعات

یاد رہے کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے تمام معاملات اسد عمر طے کر چکے ہیں اور معاہدے پر دستخط کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے وفد کا دورہ رواں ماہ کے آخر میں متوقع ہے.

اس سے قبل ذرائع ابلاغ میں 15 اپریل کی صبح سے ہی یہ خبریں زیر گردش تھیں کہ حکومت نے وزیر خزانہ سمیت 5 اہم وزارتوں کے قلمدان میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے اور جلد ہی اس سلسلے میں اعلان متوقع ہے تاہم وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان خبروں کی تردید کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومتی وزراء کے قلمدان تبدیل کیے جانے کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وزرا کی تبدیلی وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے اور میڈیا اس ضمن میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

انہوں نے مزید لکھا تھا کہ اس وقت پاکستان اہم مرحلے سے گزر رہا ہے اور اس نوعیت کی قیاس آرائیوں سے ہیجان جنم لیتا ہے، جو ملک کے مفاد میں نہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج مئی تک ملنے کا امکان

بعدازاں 16 اپریل کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اے آر وائی نیوز اور بول نیوز کو وفاقی کابینہ اور وفاقی وزر ا کے قلمدان میں تبدیلی کی خبر نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔

پیمرا کی جانب سے دونوں نشریاتی کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’ یہ خبر جعلی تھی کیونکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے فوری طور پر ایسی کسی خبر کو مسترد کردیا تھا‘۔

حفیظ شیخ کون ہیں؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے قیام میں اہم کردار ادا کرنے والے عبدالنبی شیخ کے صاحبزادے عبدالحفیظ شیخ سندھ کے شہر جیکب آباد میں پیدا ہوا۔

اعلیٰ تعلیم کے لیے وہ امریکا منتقل ہوئے جہاں انہوں نے بوسٹن یونیورسٹی سے اکنامکس میں ماسٹرز کیا جس کے بعد انہوں نے 1984 میں وہیں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ — فائل فوٹو
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ — فائل فوٹو

تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں پروفیسر کے طور پر تعینات ہوئے اور بعد ازاں انہوں نے ورلڈ بینک کے ساتھ تعلق جوڑتے ہوئے عالمی بینک کے معاشی آپریشنز برائے سعودی عرب کے صدر بنے۔

سنہ 2000 میں حفیظ شیخ پاکستان واپس آئے اور سندھ حکومت میں بطور وزیر خزانہ، منصوبہ بندی اور ترقی اپنے فرائض انجام دیے۔

بعد ازاں پرویز مشرف کے دور حکومت میں انہوں نے وفاقی وزیر برائے نجکاری اور سرمایہ کاری کا قلمدان سنبھالا جہاں ان کی بہترین خدمات پر پاکستان کی تاجر برادری نے 2004 میں انہیں ’سال کا بہترین‘ شخص قرار دیا۔

2011 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے انہیں وفاقی وزیر خزانہ تعینات کیا تاہم 2013 کے انتخابات سے قبل انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ عالمی سطح پر نامور ماہر معاشی امور ہیں جنہیں معاشی پالیسیاں بنانے کا 30 سال کا تجربہ حاصل ہے۔

فردوس عاشق اعوان کون ہیں؟

فردوس عاشق اعوان 2017 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے سے قبل پیپلز پارٹی کے اہم رہنما تھے۔

انہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز 1990 میں صحت کے نظام میں بہتری اور سوسائٹی برائے صحت، ترقی کے قیام کے ساتھ کیا تھا۔

2002 میں وہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 286 سے خواتین کے لیے مخصوص نشست پر رکن منتخب ہوئیں۔

2008 میں ان کو این اے 111 سے انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی اور وہ وفاقی وزیر برائے بہبود آبادی تعینات ہوئیں۔

بعد ازاں انہوں نے پیپلز پارٹی ہی کے دور حکومت میں وزیر اطلاعات کے عہدے پر بھی اپنی خدمات دیں۔

2013 کے انتخابات میں انہوں نے دوبارہ سے این اے 111 سے انتخابات میں حصہ لیا تاہم اس بار وہ ناکام ہوئیں۔

2015 میں انہوں نے پیپلز پارٹی پنجاب کی نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیا جس کے 2 سال بعد انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔

ندیم بابر کون ہیں؟

ندیم بابر اورینٹ پاور اینڈ صبا پاور کمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو ہیں اور 1994 نجی سطح پر بجلی پیداواری کی توانائی پالیسی کے بعد سے توانائی کے شعبوں میں اپنی خدمات دے رہے ہیں۔

ستمبر 2018 میں انہوں نے وزیر اعظم کی خواہش پر توانائی کے شعبوں میں اصلاحات کی 8 رکنی ٹاسک فورس کے سربراہ تعینات ہوئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Tahir Apr 19, 2019 07:21am
with heavy heart I will say this now become the same Musharraf era cabinet, I support IK but this is one step back on democracy process. Hope reshuffling result in good economic & securitycondition of Pakistan

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024