• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسد عمر وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی

شائع April 18, 2019
اسد عمر کے وزارت خزانہ چھوڑنے کے حوالے سے عرصے سے قیاس آرائیاں جاری تھیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
اسد عمر کے وزارت خزانہ چھوڑنے کے حوالے سے عرصے سے قیاس آرائیاں جاری تھیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے وفاقی کابینہ کا حصہ بھی نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کابینہ میں ردوبدل کے نتیجے میں چاہتے ہیں کہ میں وزارت خزانہ کی جگہ توانائی کا قلمدان سنبھال لوں لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کابینہ میں کوئی بھی عہدہ نہیں لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ عمران خان پاکستان کی واحد امید ہیں اور انشااللہ نیا پاکستان ضرور بنے گا۔

مزید پڑھیں: کابینہ میں تبدیلی کی جعلی خبر نشر کرنے پر نجی چینلز کو نوٹس

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسد عمر کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی وہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج پر گفتگو کے لیے واشنگٹن گئے تھے اور ان کی وہاں عالمی بینک کے حکام سے بھی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

تاہم اسی دورے کے دوران ان کو عہدے سے ہٹائے جانے اور کابینہ میں اہم تبدیلیوں کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں جسے حکومت نے مسترد کردیا تھا۔

’آئی ایم ایف سے پروگرام میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے‘

سابق وفاقی وزیر خزانہ سلمان شاہ نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے پروگرام میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے، اسد عمر کی جگہ فوری طور پر نیا وزیرخزانہ لگانا ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف سے پروگرام آخری مرحلے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے خود ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے میں تاخیر کی، پہلے حکومت کا خیال تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا چاہیے، جب انہوں نے مالی خسارہ دیکھا تو پھر انہوں نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا، اب انہیں آئی ایم ایف سے فوری طور پر معاملات طے کرلینے چاہئیں کیونکہ تاخیر کی وجہ سے ملکی معیشت کو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

وفاقی کابینہ میں تبدیلی پر قیاس آرائیاں جاری تھیں

15 اپریل کو حکومت نے وفاقی کابینہ میں تبدیلی کے حوالے سے میڈیا میں زیر گردش خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہیں من گھڑت قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزرا کے قلمدان میں تبدیلی کی خبروں میں صداقت نہیں، وزیر اطلاعات

ذرائع ابلاغ میں 15 اپریل کی صبح سے ہی یہ خبریں زیر گردش تھیں کہ حکومت نے وزیر خزانہ سمیت 5 اہم وزارتوں کے قلمدان میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے اور جلد ہی اس سلسلے میں اعلان متوقع ہے تاہم وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان خبروں کی تردید کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومتی وزراء کے قلمدان تبدیل کیے جانے کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وزرا کی تبدیلی وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے اور میڈیا اس ضمن میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

انہوں نے مزید لکھا تھا کہ اس وقت پاکستان اہم مرحلے سے گزر رہا ہے اور اس نوعیت کی قیاس آرائیوں سے ہیجان جنم لیتا ہے، جو ملک کے مفاد میں نہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج مئی تک ملنے کا امکان

بعدازاں 16 اپریل کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اے آر وائی نیوز اور بول نیوز کو وفاقی کابینہ اور وفاقی وزر ا کے قلمدان میں تبدیلی کی خبر نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔

پیمرا کی جانب سے دونوں نشریاتی کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’ یہ خبر جعلی تھی کیونکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے فوری طور پر ایسی کسی خبر کو مسترد کردیا تھا‘۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے تمام معاملات اسد عمر طے کر چکے ہیں اور معاہدے پر دستخط کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے وفد کا دورہ رواں ماہ کے آخر میں متوقع ہے.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024