برطانیہ: بچوں کو انٹرنیٹ پر پورن فلمیں دیکھنے سے روکنے کیلئے قانون منظور
برطانیہ میں انٹرنیٹ پرموجود پورنوگرافی مواد تک رسائی کو صارفین کی عمر کے ساتھ مشروط کردیا۔
خبررساں ادارے ’اےایف پی‘ کے مطابق برطانیہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا جہاں صارفین کو پورن فلم دیکھنے سے قبل قانونی طور پر اپنی عمر کی تصدیق کروانی ہوگی۔
مزیدپڑھیں: چائلڈ پورنوگرافی جرم قرار
اس حوالے سے بتایا گیا کہ قانون 15 جولائی سے نافذ ہوگا جس کے تحت کمرشل بنیادوں پر پورنوگرافی مواد پیش کرنے والی کمپنیاں اس امر کو یقینی بنائیں گی کہ صارف کی عمر 18 برس سے زائد ہو۔
چائلڈ پروٹیکشن گروپ نے حکومت کے مذکورہ اقدام کی تعریف کی تاہم ڈیجیٹل رائٹس گروپ نے خبردار کیا کہ قانون کے اطلاق سے صارفین کا ڈیٹا چوری اور اس کی پروائیوسی متاثر ہو سکتی ہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق مختلف سائٹس صارف کی عمر کی تصدیق کے لیے پاسپورٹ، کریڈٹ کارڈ سمیت اسپیشل واچر طلب کرسکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چائلڈ پورنوگرافی کا الزام، بھارتی پائلٹ امریکا سے ملک بدر
وزارت ڈیجیٹل کے وزیر مارگوٹ جیمس نے کہا کہ ’کوئی قانونی قدغن نہ ہونے کی وجہ سے تمام عمر کے بچوں کو پورنوگرافی مواد تک آسانی سے رسائی حاصل تھی‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’پورنوگرافی مواد فراہم کرنے والی ویب سائٹس نے عمر کی تصدیق کے قانون پر عمل نہیں کیا تو برطانوی صارفین کے لیے ان کی سائٹس غیر فعال کردی جائیں گی‘۔
واضح رہے کہ طبی ماہرین متفق ہیں کہ پورنوگرافی مواد دیکھنے سے ذہنی بری طرح متاثر ہوتا ہے اور اس کے منفی اثرات جنسی خواہشات کی تکمیل کے لیے انسان کو مجرمانہ حد تک فعل کرنے پر مجبور کردیتے ہیں۔
اسی حوالے سے بھارت میں 12 جون کو واقعہ پیش آیا تھا جس میں پورن ویڈیوز کے عادی 14 سالہ لڑکے نے اپنی بڑی بہن کے ساتھ ریپ کردیا تھا۔
بھارتی عدالت نے گاؤں کموتھے کے رہائشی 14 سالہ لڑکے کو اپنی 16 سالہ بہن کے ساتھ ریپ اور اسے حاملہ کرنے کے الزام میں بچوں کی جیل منتقل کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: ہندوستان : 16 سالہ لڑکی کا والد اور بھائی پر ریپ کا الزام
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس آفیسر سب انسپکٹر پارشورام بھاتوسے کا کہنا تھا کہ ’ملزم اپنے موبائل پر پورن ویڈیوز دیکھنے کا عادی تھا اور اس نے جنسی تسکین حاصل کرنے کے لیے اپنی بڑی بہن کو نشانہ بنایا‘۔