• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بہادر پولیس افسرچوہدری اسلم کی زندگی پر فلم

شائع April 15, 2019 اپ ڈیٹ January 24, 2021
فلم کی کہانی سچے واقعات پر مبنی ہے—پرومو فوٹو
فلم کی کہانی سچے واقعات پر مبنی ہے—پرومو فوٹو

پانچ سال قبل 9 جنوری 2014 کو کراچی کے لیاری ایکسپریس وے ہونے والے خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے سندھ پولیس کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) چوہدری اسلم کی زندگی پر بنائی گئی فلم کی پہلی جھلک جاری کردی گئی۔

چوہدری اسلم کی زندگی پر بنائی فلم ’چوہدری دی مارٹر‘ کی ہدایات عظیم سجاد نے دی ہے جب کہ اس کی کہانی ذیشان جنید نے لکھی ہے۔

فلم میں چوہدری اسلم کا کردار طارق اسلم ادا کرتے دکھائی دیں گے اور پہلے پوسٹر میں ان کی ہی جھلک جاری کی گئی ہے۔

جاری کی گئی پہلی جھلک میں چوہدری اسلم کا کردار دکھایا گیا ہے اور تصویر کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اداکار سندھ پولیس کے بہادر افسر کا کردار ادا کرنے میں کامیاب گئے ہیں۔

’چوہدری دی مارٹر‘ کی دیگر کاسٹ میں شمعون عباسی، ارباز خان، عدنان شاہ ٹیپو، زارا عابد اور اصفر مانی سمیت دیگر اداکار شامل ہیں۔

فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں نہ صرف چوہدری اسلم بلکہ سندھ پولیس کے دیگر پولیس افسران کے کرداروں کو بھی دکھایا جائے گا، تاہم فلم کا مرکزی خیال چوہدری اسلم ہی ہوں گے۔

فلم میں سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ڈی ڈی) کے افسر طارق اسلام کو دکھانے سمیت ضلع ملیر کے سابق ایس ایس پی راؤ انوار کا کردار بھی دکھایا جائے گا۔

فلم میں راؤ انوار کا کردار ارباز خان نے ادا کیا ہے جب کہ طارق اسلام کے روپ میں شمعون عباسی نظرآئیں گے۔

فلم کو رواں برس کے آخر تک یا پھر آئندہ برس ریلیز کیے جانے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ چوہدری اسلم نے سندھ پولیس میں 30 سال تک خدمات سر انجام دی تھیں۔

1984 میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی حیثیت سے پولیس فورس کا حصہ بننے والے چوہدری کو اپنے پیشہ ورانہ کیریئر میں بھرپور عزائم کی کئی بار قیمت چکانا پڑی۔

سن 1998 میں انہیں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی دی گئی اور اپنے کام میں پیشہ ورانہ مہارت کے باعث 2005 انہیں سپرنٹنڈنٹ کا منصب سونپا گیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

سن 2006 میں لیاری ٹاسک فورس کے سربراہ کی حیثیت سے بدنام زمانہ ڈکیٹ مشتاق بروہی کے قتل کے الزام میں انہیں پابند سلاسل کر دیا گیا۔

سولہ ماہ تک جیل میں بند رہنے کے بعد دسمبر 2007 میں سندھ ہائی کورٹ نے اسلم خان اور ان کےساتھیوں کوضمانت پر بری کر دیا۔

چوہدری اسلم کو بہادر پولیس افسر سمجھا جاتا تھا—فائل فوٹو: ڈان
چوہدری اسلم کو بہادر پولیس افسر سمجھا جاتا تھا—فائل فوٹو: ڈان

ایس پی انوسٹی گیشن شرقی-2 کی حیثیت سے چوہدری اسلم اور ان کے ساتھیوں نے لیاری سے تعلق رکھنے والے رحمان ڈکیٹ کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کیا۔

ستمبر 2011 میں وہ ایک بار پھر اس وقت شہہ سرخیوں کی زینت بنے جب ڈیفنس سوسائٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر حملے میں وہ بال بال بچے جبکہ اپریل 2012 میں لیاری کے جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے کے لیے علاقے میں کیے جانے والے محاصرے میں بھی ان کا نام میڈیا میں زیر گردش رہا۔

اپنے پروفیشنل کیریئر میں متعدد مشکلات، کیسز اور تنازعات کا سامنا کرنے والے افسر کو 9 جنوری 2014 میں ایک خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

چوہدری اسلم کے قافلے کو لیاری ایکسپریس وے پر نشانہ بنایا گیا تھا—فائل فوٹو: آصف محمود/ڈان
چوہدری اسلم کے قافلے کو لیاری ایکسپریس وے پر نشانہ بنایا گیا تھا—فائل فوٹو: آصف محمود/ڈان

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024