• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

طالبہ لاپتہ کیس: وزیراعظم کو 'گمراہ' کرنے کی کوشش پر ڈی آئی جی لاہور برطرف

شائع April 14, 2019
وزیراعظم نے سینئر پولیس افسر کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا—فائل/فوٹو:اے پی
وزیراعظم نے سینئر پولیس افسر کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا—فائل/فوٹو:اے پی

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاپتہ طالبہ کے مقدمے کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو 'دھوکا' دینے کی کوشش پر ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انعام وحید کوعہدے سے برطرف کرکے ان کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انعام کو ایک نجی یونیورسٹی کی طالبہ کی گم شدگی کے کیس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو 'گمراہ' کرنے کی کوشش پر عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل اعجاز شاہ کو معاملے پر انکوائری مکمل کرکے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ ڈی آئی جی کے خلاف لاپتہ طالبہ کی والدہ نے پی ایم پورٹل میں شکایت درج کرائی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی 19 سالہ بیٹی 5 ماہ قبل لاپتہ ہوگئی تھیں اور ان کو بازیاب کرانے کے بجائے ڈی آئی جی نے ان سے بدتمیزی کی۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے رائیونڈ روڈ سے یونیورسٹی کی طالبہ کی گم شدگی سے متعلق ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور کی جانب سے دیے گئے عام سے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:’ملکی تاریخ میں پہلی بار حکومت کا احتساب ہوگا‘

انتظامی عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبہ 4 نومبر کو اپنے گھر سے یونیورسٹی کے لیے نکلی تھیں جس کے بعد وہ لاپتہ ہوئی تھیں جس کے بعد ان کی والدہ نے مقامی تھانے کے کئی چکر لگائے اور سینئر پولیس افسران سے بھی رابطہ کیا لیکن کوئی حل نہیں نکا لا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ طالبہ کی والدہ نے اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے بھی ملاقات کی تھی اور انہوں نے مقدمہ درج کرکے طالبہ کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دیا تھا۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ مقدمے کے اندراج کے بعد ڈی آئی جی نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی اور جھوٹی رپورٹ کے ذریعے اس وقت کے چیف جسٹس کو بھی گمراہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبہ کی والدہ نے 19 فروری کو وزیراعظم کے پورٹل میں شکایت درج کرا دی تھی جس کے بعد وزیراعظم نے آئی جی کو لڑکی کی بازیابی کے لیے سخت احکامات صادر کیے تھے۔

کیس کی تفصیلات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی جی نے ایک مرتبہ پھر جھوٹی رپورٹ جمع کر کے اعلیٰ حکام کو دھوکا دیا اور کہا کہ لڑکی اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کر جاچکی ہیں۔

ڈی آئی جی کے رویے پر خاتون نے وزیراعظم کے اسٹاف افسر کو آگاہ کا کہ پولیس نے ان کے بیٹے اور قریبی رشتہ داروں کو اٹھایا اور تھانے لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا جس پر وزیراعظم نے آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کو سخت احکامات دیے کہ طالبہ کو 29 مارچ تک بازیاب کروایا جائے۔

بعد ازاں پولیس نے 26 مارچ کو طالبہ کو بازیاب کرایا اور ڈی آئی جی نے اعلیٰ حکام کو رپورٹ دی کہ لڑکی کو اسلام آباد کے ایک نجی ہوسٹل سے بازیاب کروا کر دارالامان بھیجوانے کا حکم دیا گیا ہے۔

طالبہ کی والدہ نے وزیراعظم سے شکایت کی کہ ڈی آئی جی ان کی بیٹی کو خاندان کے حوالے نہیں کررہے ہیں جس پر وزیراعظم عمران خان نے سینئر پولیس افسر کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 15, 2019 12:06am
شکر الحمد اللہ

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024