فٹبال گراﺅنڈ سے بھی بڑا دنیا کے سب سے بڑے طیارے نے اپنی پہلی اڑان بھر لی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں سٹراﺅلانچ نامی اس طیارے نے آزمائشی پرواز کا مظاہرہ کیا اور یہ اتنا بڑا ہے کہ اسے چلانے کے لیے 2 کیبن اور کاک پٹس کی ضرورت ہے۔
یہ طیارہ بالائی خلاء میں سیٹلائیٹ لانچ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جسے سب سے پہلے جون 2017 میں متعارف کرایا گیا تھا۔
لگ بھگ 2 سال سے اس طیارے کے مختلف شعبوں پر کام جاری تھا اور اب جاکر اس کی پہلی اڑان میں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔
یہ طیارہ سٹراٹولانچ سسٹم نامی کمپنی نے تیار کیا ہے جس کی ملکیت مائیکرو سافٹ کے شریک بانی پال ایلن کے پاس ہے، جن کا اکتوبر 2018 میں انتقال ہوا تھا۔
پال ایلن کا اس کمپنی کی تشکیل کا مقصد ایسے طیارے کو بناتا تھا جو زمین کے نچلے مدار تک آسان، قابل بھروسا رسائی فراہم کرسکے۔
اس طیارے کے ذریعے راکٹوں کو فضاء میں لانچ کرنے میں مدد ملے سکے گی اور کمپنی کو توقع ہے کہ اس سے یہ عمل زیادہ سستا ہوجائے گا جبکہ کمرشل اسپیس پروازیں بھی ممکن ہوسکیں گی۔
اس طیارے نے گزشتہ روز ڈھائی گھنٹے تک اڑان بھری، ورنہ اس سے پہلے زمین پر ہی ٹیسٹ کیے جارہے تھے۔
اس پرواز کے دوران اس نے 304 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پکڑنے میں کامیابی حاصل کی جبکہ 17 ہزار فٹ بلندی تک گیا۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو جین فلوئیڈ کا کہنا تھا کہ آج کی اڑان سے گراﺅنڈ لانچ سسٹمز کے متبادل فراہم کرنے کے مشن میں پیشرفت ہوئی ہے۔
اس کے 385 فٹ کے پر یا بازو کسی فٹ بال فیلڈ سے زیادہ چوڑے ہیں اور اس طرح اسے دنیا کا سب سے بڑا طیارہ بناتے ہیں۔
اس طیارے کے نوز سے دم تک لمبائی 238 فٹ ہے جبکہ یہ 50 فٹ لمبا ہے اور اس میں 6 انجن نصب کیے گئے ہیں۔
اس کا وزن پانچ لاکھ پونڈ ہے اور اس کے دونوں کیبن کے لیے 28 پہیے لگے ہوئے ہیں۔
اس طیارے نے رواں سال جنوری میں اپنی پہلی پرواز کے لیے اہم پیشرفت اس وقت کی تھی جب اس کے نوز وہیل کو تیز رفتار رن وے ٹیسٹ میں زمین سے اوپر اٹھانے میں کامیابی حاصل کی گئی۔
ویسے یہ جان لیں کہ یہ طیارہ اتنا بڑا ہے کہ اس کے بازوﺅں کا گھیراﺅ فٹبال کے گراﺅنڈ سے بھی بڑا ہے، جیسا آپ تصاویر میں دیکھ کر بھی اندازہ کرسکیں گے۔