اسد عمر کی عالمی بینک کے صدر اور آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
وزیر خزانہ اسد عمر نے 3 سالہ بیل آؤٹ پیکج کے حصول کے لیے عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ آر مال پس اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے سینئر آفیشلز سے ملاقات کی۔
منگل کو واشنگٹن پہنچنے والے وزیر خزانہ نے روانگی سے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں اُمید ظاہر کی تھی کہ ان کے 2 روزہ دورہ امریکا کے دوران مجوزہ آئی ایم ایف پیکج کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ’اصلاحات نہ کیں تو 2024 تک پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار مزید کم ہو جائے گی‘
اسد عمر 9 سے 14 اپریل تک ہونے والے عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن گئے ہیں اور وہ اس دوران امریکی سیکریٹری خزانہ سے بھی ملاقات کریں گے، یہ ملاقات اس لحاظ سے اہم ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے آئی ایم ایف یا عالمی بینک کے پیکج کے لیے امریکا کی حمایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔
منگل کو جاری اپنی سالانہ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر پاکستان نے انتہائی ناگزیر معاشی اصلاحات نہ کیں تو 2024 تک اس کی معاشی ترقی کی شرح 2.5 فیصد تک ہی رہے گی۔
تاہم پاکستان نے آئی ایم ایف پر زور دیا کہ وہ اس بات پر ضرور غور کرے کہ پاکستان قرض دینے والوں کی شرائط کو آخر پورا کیوں نہیں کر پاتا۔
پاکستان کے موقف کو سمجھنے والے ایک آفیشل نے آئی ایم ایف پر اصلاحات پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کی مدد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یقیناً، شرائط انتہائی سخت ہیں، تعمیری اصلاحات سے مستقبل میں فائدہ ہو گا اور ایک طریقے سے لوگ بھی اسے سراہیں گے، کوئی بھی سیاسی حکومت عوامی جذبات کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے اخراجات اور ریونیو میں وسیع خلا کی نشاندہی کرتے اور بڑھتے ہوئے قرضوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا، آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے کرنسی کا ایس ڈی آر کوٹہ 2.031 ارب ہے جو تقریباً 2.818 ارب ڈالر بنتا ہے۔
اسپیشل ڈرائنگ رائٹ (ایس ڈی آر) مالیاتی ٹرانزیکشن کے لیے آئی ایم ایف یونٹ ہے جس میں مختلف ممالک کی کرنسی شامل ہے، ایک انفرادی ملک کا ایس ڈی آر کوٹہ اس کی عالمی معیشت میں پوزیشن کی عکاسی کرتا ہے، پاکستان 11جولائی 1950 کو آئی ایم ایف کا رکن بنا تھا اور اس کے بعد سے اب تک 21 مرتبہ قرض لے چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف ایف آئی اے کی کارروائی، ایک شخص گرفتار
پاکستان نے اپنی معیشت میں بہتری کے لیے گزشتہ سال اکتوبر میں ایک مرتبہ پھر مالی معاونت طلب کی تھی اور اس کے بعد سے اب تک اس کی آئی ایم ایف سینئر حکام سے متعدد ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔
اتوار کو عالمی بینک نے کہا تھا کہ سخت مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے باعث پاکستان کی معاشی شرح نمو آئندہ مالی سال میں مزید 2.7 فیصد کم ہو گی جو جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔
واشنگٹن میں موسم بہار کے اجلاس میں شرکت کے لیے جانے والے وفد میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ، سیکریٹری فنانس یونس ڈھاگا، معاشی امور کے ڈویژن سیکریٹری نور احمد اور ان اداروں کے دیگر سینئر حکام شامل ہیں۔