رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد
لاہور کی احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی۔
دونوں رہنماؤں کے خلاف اختیارات کا غلط استعمال اور عوامی فنڈز کے غیر قانونی استعمال کے چارجز عائد کیے گئے۔
احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے آشیانہ اقبال اور رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
مزید پڑھیں: رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی
واضح رہے کہ عدالت نے رمضان شوگر ملز میں نامزد ملزم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو طلب کیا تھا۔
یہاں یہ بات یاد رہے شہباز شریف سابق وزیر اعلیٰ پنجاب تھے اور اس وقت وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں جبکہ حمزہ شہباز رکن صوبائی اسمبلی کے ساتھ ساتھ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں۔
سماعت کے دوران نیب وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ آج رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد ہونا ہے، اس پر جج نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ رمضان شوگر ملز ریفرنس کیا ہے؟
اس پر نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ رمضان شوگر مل کے نالے بنانے میں عوام کا پیسہ استعمال کیا گیا۔
جس پر کمرہ عدالت میں موجود شہباز شریف نے کہا کہ نیب نے غلط کیس بنائے ہیں، اس پر جج نے کہا کہ آپ انتظار کریں اپنی باری پر ضرور بولیے گا۔
تاہم شہباز شریف نے مزید کہا کہ 10 برس میں خدا جانتا ہے کہ 23سو ارب روپے بچائے ہیں، میں نے اس نالے میں کچھ نہیں کیا نہ کوئی غلط پیسہ استعمال ہوا۔
بعد ازاں عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی، تاہم دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے نے رمضان شوگر ملز کے منیجر محمد مشتاق عرف چینی کو دبئی جاتے ہوئے ایئرپورٹ پر حراست میں لے لیا تھا۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ حراست میں لیا گیا شخص مبینہ طور پر شہباز شریف خاندان کا فرنٹ مین تصور کیا جارہا اور یہ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد مبینہ طور پر روپوش ہوگیا تھا۔
اس بارے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب مشتاق چینی سے 60 کروڑ روپے کے حوالے سے تفتیش کرنا چاہتا ہے جو اس نے سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: رمضان شوگر ملز کے منیجر کو طیارے سے آف لوڈ کر کے حراست میں لے لیا گیا
واضح رہے کہ 18 فروری کو قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے رکن صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں نیا ریفرنس دائر کیا تھا۔
اس ریفرنس میں صرف دونوں ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے انہوں نے غیر قانونی طور پر نالہ تعمیر کروایا۔
عدالت میں دائر ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے اس نالے کی تعمیر سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، لہٰذا دونوں ملزمان کو سزا دی جائے۔
اس سے قبل بھی شہباز شریف کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیسز دائر کیے گئے تھے، جس میں انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
تاہم 14 فروری کو لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر ملز کیسز میں ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے شہباز شریف کی جیل سے رہائی کا حکم دیا تھا۔
اسی کیس میں لاہور کی احتساب عدالت نے 18 فروری کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر فرد جرم عائد کی تھی۔
یاد رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔